میں جونہی گھر سے نکلا ضیا بائیک سے اترتا نظر آیا۔
ہم دونوں گاؤں میں ساتھ پڑھتے تھے۔
اسے اچانک سامنے دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔
کسی این جی او میں کام کر رہا تھا۔
میں نے اسے گھر کے سامنے کھڑی چمچماتی کاریں دکھائیں۔
دکانوں کی تعداد گنوائی۔۔۔
اور فیکٹری کا راستہ سمجھایا تاکہ وہ ملنے آسکے۔
”پروفیسر عطا یہاں رہتے ہیں؟“ اس نے پڑوسی کا پوچھا۔
”ہاں ! پنشنر ہیں۔اکیلے رہتے ہیں۔۔مگر۔“
”انہوں نے فون کیا تھااین جی او کو ۔“اس نے میری بات کاٹ دی۔
” کھانا دینے آیا ہوں۔
کئی دن سے بھوکےہیں وہ۔“
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں