اسی سیاہ سمندر سے نور نکلے گا

یہ میری پرانی عادت ہے ،گر فرصت ملے تو شام کو دیر تک سورج کو دیکھتی رہتی ہوں۔۔۔یہاں تک کہ وہ درختوں کی اوٹ لیتے ہوئے آہستگی سے پلکیں جھپکنا شروع کرتا ہے، کوئی کرن بادلوں کے پیچھے سے کبھی درخت کی کسی شاخ سے جھانکتی ہے تو کبھی کسی۔۔۔۔اور بلآخر سورج آنکھیں موندلیتا ہے۔۔۔ہر سمت گہری تاریکی اپنے پنجے گاڑ لیتی ہے۔۔۔لیکن کہتے ہیں نا کہ اندھیرا کتنا ہی گہرا کیوں نا ہو روشنی کی ایک کرن تمام اندھیروں کو نگل لیتی ہے۔اسی طرح سورج کے سونے کے بعد ایک نئی روشنی جاگتی ہے، ایک دودھیا سی روشنی ماحول کو روشن کر جاتی ہے۔۔۔چاند اپنی چھب دکھلاتا ہے۔۔بے شک سمجھنے والوں کے لیے اس میں نشانیاں ہیں۔

اسی بات کو یوں سمجھیے کہ ایک در بند ہوا تو دوسرا کُھل گیا۔۔۔قدرت قاد ر ہے اپنے بندے کو ایک پریشانی میں ڈالے اور پھر اس سے نکلنے کے ایک سو راستے اس کے سامنے بچھا دے۔۔ ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔آپ جتنی بار بھی گریں کوئی نادیدہ طاقت آپ کو دوبارہ کھڑے ہونے پر مجبور کر دیتی ہے۔۔۔دنیا داری،ضروریات، خواہشات کا اضافی بوجھ،خوابوں کے سودے ۔۔انسان کو تھکا دیتے ہیں،زمانے کی بھیڑ میں پاؤں الجھتے ہیں،آپ گرتے ہیں۔۔۔کبھی گھٹنوں کے بل تو کبھی منہ کے بل۔۔۔کون اٹھاتا ہے؟اس پل کون سہارا دیتا ہے؟کون ہاتھ تھامتا ہے۔۔؟

قدرت،آپ کی قوت ِ ارادی۔۔۔ امید اس پل آپ کا ہاتھ تھام کر پھر سے کھڑا کرتی ہے، اور قوت ارادی پاؤں اٹھانے میں آپ کی مدد کرتی ہے۔۔ کوشش آپ کو کامیاب کرواتی ہے۔یہ دنیا امکانات کے ساتھ بنائی گئی ہے۔یہاں ایک جان جاتی ہے تودس اور پیدا ہو جاتی ہیں۔ رات کے بعد روشن صبح پوری آب و تاب کے ساتھ ہر روز جلوہ گر ہوتی ہے۔ایک گھرگرتا ہے تو دوسرے کی جگہ خالی کر جاتا ہے۔انہی چیزوں کو ذہن میں رکھ کر آپ اپنی زندگی کا جائزہ لیں۔۔انسانی زندگی کا بھی یہی معاملہ ہے۔ہر ناکامی کے بعد کامیابی،ہر مشکل کے بعد آسانی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

دو گروہوں کی لڑائی میں ایک کی جیت ہوئی دوسرے کی ہار تو کیا معاملہ وہیں ختم ہو گیا؟۔۔۔ نہیں، یہاں سے ایک نئی لڑائی شروع ہوتی ہے۔جیتنے والا اپنی جیت کے زعم میں گردن اکڑائے پھرتا ہے۔اکثر غرور کا شکار ہو جاتاہے۔اور ہارنے والا نئے امکان کی تلاش میں نکل کھڑا ہوتا ہے۔محنت کا راستہ چنتا ہے۔ جدوجہد کی راہ اپناتاہے۔یعنی ہر طرح کی ناکامی کے بعد کامیابی کی امید اور امکان باقی رہتا ہے۔سیانے کہتے ہیں ہار صرف وہ ہے جوآپ کے دماغ میں ہے،آپ کی سوچ میں ہے،جیسے انسان اپنے اندر کے ڈر پر قابو پا لے تو پھر باہر کسی چیز کا خوف باقی نہیں رہتا۔۔۔۔اسی طرح ناکامی کتنی ہی ہلا دینے والی کیوں نہ ہو اپنے اندر کامیابی کے امکان کی شمع روشن رکھیے۔۔امید رکھیے کہ امید پر دنیا قائم ہے،اور مایوسی کفر ہے۔۔۔

Facebook Comments

اسما مغل
خیالوں کے سمندر سے چُن کر نکالے گئے یہ کچھ الفاظ ہی میرا تعارف ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply