آسیہ … قادری اور مولوی کا کردار …. رانا تنویر عالمگیر

آج میں کہانی دہراتا ہوں…… دوبارہ غور کیجئے… شاید کوئی نئی بات ملے…. آسیہ پر گستاخی کا الزام لگا. عدالت سے سزا ہوگئی… ہائیکورٹ نے سزا برقرار رکهی. چهوٹی عدالت سے بڑی عدالت تک آسیہ کی پیشی کے روز مولوی صاحبان بمعہ عشاقان رسول کی نعرے بازی ہوتی رہی… پهر گورنر کو ہوش آیا یا ہوش میں لایا گیا… گورنر صاحب نے آسیہ کا موقف سنا اور انصاف دلوانے کی یقین دہانی کروائی… بی بی سی سے انٹرویو میں گورنر نے کچه سخت الفاظ استعمال کیے.. میڈیا کے بهوکے شکاریوں نے بیان کو توڑ مروڑ کے لگادیا.. ہر طرف واویلا ہو گیا… فتووں کی بهرمار ہوگئ… گاؤں کے ان پڑھ مولوی سے لے کر ایک لاکه روپے فی گهنٹہ تک والے مولوی صاحب نے گستاخ اور واجب القتل قرار دے دیا.. یہ فتوے بریلوی مسلک کے مولوی صاحبان کی طرف سے تهے… دیوبندی، وہابی، شیعہ مسلک کے مولویوں کا اتنا برا حال نہیں تها البتہ شور شرابہ وہاں بهی سنا گیا… گورنر صاحب گورنری کے زعم میں تهے… مولوی کی طاقت سے ناآشنا… ڈٹ گئے… خیر کچه دنوں میں گورنری کا خمار اترا تو دیکها کہ مولوی کے سامنے گورنری حقیر سی شے ہے… گورنر صاحب نے بهی وضاحتی بیانات دینے شروع کردئیے… لیکن شاید فیصلہ تو ہوچکا تها… فیصلے پر عمل درآمد بهی ہوگیا اور گورنر صاحب رخصت ہوگئے.

فیصلے پر عمل درآمد کے بعد مولوی صاحبان کو جیسے سانپ سونگه گیا… سب نے اپنے اپنے فتوے نگل لیے… ہر طرف چپ چها گئی… مذمتی بیانات آنے لگے… ممتاز قادری پہ کیس چل پڑا… پنڈی کے ایک مولوی صاحب کو یہ اعزاز بخشا گیا کہ آپ کی تقریر سے متاثر ہو کر قادری نے یہ احسن قدم اٹهایا ہے لہذا آپ بهی اجر و ثواب میں برابر حصہ دار ہیں… مولوی جی نے اجر و ثواب سے حصہ قبول کرنے سے فورا انکار کردیا اور عدالت میں حلف نامہ جمع کروا دیا کہ ممتاز قادری کو میں جانتا تک نہیں… میرا سلمان تاثیر قتل سے کوئی لینا دینا نہیں… یہ قادری کا ذاتی فعل ہے.

اس کے بعد معاملہ اس جماعت کی طرف پلٹنے والا تها جس سے بیعت ہوکر ملک ممتاز، “قادری” بنا تها. اس جماعت کے امیر نے اپنے ٹیلی ویژن چینل پر براہ راست بیٹه کر ممتاز قادری کے معاملے کی کهل کر وضاحت کی… جماعت کے امیر نے فرمایا کہ ممتاز قادری کا طریقہ خلاف شرع ہے… کسی کو ازخود گستاخ رسول قرار نہیں دیا جاسکتا… گستاخ کا فیصلہ کرنا عدالت کا کام ہے… عدالت میں اگر وہ شخص جس پر گستاخی کا الزام ہے، مکر جائے تو اسے سزا نہیں دی جاسکتی… اگر وہ گستاخی تسلیم کرلے تو پهر بهی اسے رجوع کا کہا جائے گا… اگر وہ رجوع کرلے تو اسے سزا نہیں ملے گی.. انهوں نے مثالیں دے دے کر ممتاز قادری کو مجرم ثابت کیا… (یہ ابهی بهی انٹرنیٹ پر موجود ہے).

لے دے کر طاہر القادری صاحب بچے جنہوں نے پہلے دن سے آج دن تک اس معاملے میں اپنا موقف نہیں بدلا (شاید اس لیے کہ سیاسی معاملہ نہیں تها) اور تمام مولویوں کو جو پہلے ہی ان سے جلتے تهے، اپنا مزید دشمن بنا لیا… پهر جہاں سے فیصلہ ہوا تها، شاید وہیں سے اشارہ ہوا… تمام مولوی شاید تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ہوئے… حتی کہ وہ بهی جنہوں نے سلمان تاثیر کے خلاف فتوی نہیں دیا تها… وہ بهی جو سلمان تاثیر کے قتل کو قتل ناحق سمجهتے تهے. وہ بهی جنہوں نے بیان حلفی جمع کروائے تهے. وہ بهی جنہوں نے ٹی وی پہ ممتاز قادری کو مجرم ثابت کیا تها. وہ بهی جو قادری کے مسلک میں خود گستاخ رسول تهے. اور پهر ممتاز قادری کے حق میں تاریخی تحریک چلی تاہم فیصلہ ساز ممتاز قادری کی پهانسی کا فیصلہ کرچکے تهے. وہ باقاعدہ عاشق رسول بن چکے تهے. ان کا تاریخی جنازہ ہوا جس نے فیصلہ کردیا بلکہ مولوی کی روایت کے مطابق وہ پهانسی کے بعد ایمبولینس میں اٹه کر بیٹه گئے اور اپنے والد کو تسلیاں دیتے رہے. پهر قبر میں سے بهی باہر اٹه کر والد سے باتیں کرتے رہے بلکہ دهرنے والوں کو دهرنے کی کامیابی کی نوید بهی سناتے رہے.

لیکن جنازے پر اکٹهے ہوئے مولوی 28 دن بهی اپنے اتحاد کا بهرم نہ رکه پائے اور 28 ویں دن 40 ویں کی رسومات میں ہی سارا پول پاٹ گیا. اصل میں کوئی بهی مولوی وزارت عظمی سے کم پر راضی ہی نہیں ہورہا تها.

Advertisements
julia rana solicitors london

کہانی دہرا دی ہے. آسیہ ابهی جیل میں ہے. پتہ نہیں کب تک رہے گی. پهانسی ہو گی یا چهوٹے گی. جج صاحب کس سننے سے انکار چکے ہیں. خیر وہ تو جو بهی ہوگا. سب کے سامنے ہی ہوگا. ظاہر ہے جو بهی فیصلہ آیا. ایک طبقہ ہی اس سے خوش ہوگا. یہ کہانی کیوں دہرائی گئی ہے؟ مجهے بهی عشاقان رسول سے محبت ہے. مجهے بهی گستاخوں سے نفرت ہے… میں بهی چاہتا ہوں کہ اسلام کا بول بالا ہو. مگر دہرانے کا مقصد منبر و محراب اور انبیاء کے وارث ہونے کے دعوے داروں کا چہرہ آپ کو دکهانا تها. فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ ایسے کردار کے کے مالک انبیاء کرام کے وارث ہو سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو پهر ان کے پیچهے آنکهیں بند کرکے نہیں چلنا بلکہ سوال اٹهانے ہیں. اگر آنکهیں بند کرکے چلتے رہے تو پهر کوئی بهی سلامت نہیں رہے گا. کوئی گستاخی رسول کے جرم میں مارا جائے. کوئی صحابہ کی گستاخی کی سزا میں قتل ہوجائے اور باقی مشرک قرار دے کر مار دئیے جائیں گے.

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply