• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • کھلا دشمن چھپے دشمن سے بہتر ہو تا ہے.۔۔۔روبینہ فیصل

کھلا دشمن چھپے دشمن سے بہتر ہو تا ہے.۔۔۔روبینہ فیصل

کتنی نفرت، کتنی حقارت ،کتنا حسد ۔۔ کوئی اس کارٹون کی کسی انڈین چینل پر بیٹھ کر عمران خان اور پاکستان کے بارے میں گفتگو تو سنے ۔ ایک دوست نے مجھے وہ ویڈیو لنک بھیجا ، سارا دن ، دل خراب رہا ۔ اس کارٹون پر نہ بات کرنے کو دل کرتا ہے ، نہ وقت برباد کر نے کو ۔ مگر حیرت اور افسوس اس بات پر ہے کہ جب وہ خارش  زذہ شخص ، عمران خان کو سیکس مینئیک ( جنسی مریض ) کہہ رہا تھا ، کبھی ایڈیٹ اور کبھی پاکستانی عوام کو نالائق اور ایڈیٹ اور نہ جانے کیا کیا کہہ رہا تھا ، اس غریب کی تو روٹی ہی اس گالی میں ہے جو وہ پاکستان اور اس کے لوگوں کو دیتا ہے ، ان لوگوں پر ہو ئی جو وہاں بیٹھ کر اس کارٹون کی ایسی نفرت ذدہ باتوں پر ہنس رہے تھے ۔ اور خوش ہو رہے تھے ، اور خوشی ان کے قہقوں اور تالیوں میں نظر آرہی تھی ۔۔ میں اس انڈین عوام( ظاہر ہے سب ایسے نہیں ہو نگے ) میں بسی اس نفرت کو سمجھ نہیں سکی ۔۔ آج تک یہ ایک سوال ہے جس کا مجھے جواب نہیں ملا ۔ مجھے نہیں یاد ، نہ میں نے کبھی دیکھا ، نہ سنا ، کہ کسی انڈین شخص کی روزی روٹی انڈیا کو گالی دینے میں پاکستان سے لگی ہو ۔ اور پاکستانی عوام بیٹھ کر کسی ایسے شخص کو داد دے رہیں ہوں جو انڈیا کو یا اس کے کسی ایسے لیڈر کو گالی دیتا ہو
، جو انڈیا کے لئے ایک امید کی کرن ہو ۔
میں نے پہلے بھی بتا یا بہت دفعہ بتایا کہ جب جب ایسے لوگوں کو عمران خان سے بلاوجہ نفرت اور حسد کر تے دیکھتی ہوں ، جن کی زندگیوں کا مقصد ہی پاکستان کی بدنامی اور بر بادی کی خواہش ہے تو عمران کی کچھ پا لیسیوں سے اختلاف کے باوجود میرے دل سے عمران خان کی لمبی عمر کی دعا نکلتی ہے ۔ اور اللہ اسے اتنی ہمت اور سمجھ بوجھ دے کہ پہلے آستین کے سانپوں سے پاکستان کی جان چھڑائے ۔۔
وہ کارٹون جس کا نام عربی اور جائے پیدایشی پاکستان کی ہے ۔۔ بد قسمتی ہے ہمارے ملک کی ایسے ایسے ناگ پال کر دنیا بھر میں چھوڑ رکھے ہیں ۔ یہ تو پھر کچھ نمک حلال ہے کہ انڈیا کا کھا کر پاکستان کی مخالفت کر تا، کچھ ایسے سورما بھی ہیں جو پاکستان کا ہی کھا کر پاکستان کا گوشت نوچ رہے ہیں۔۔ نمک حرامی کی سی نمک حرامی۔۔ لوگ کہتے ہیں بچھو کہنا کسی انسان کی توہین ہے ۔ میں کہتی ہوں ایسے انسانوں سے بچھوؤں کو ملانا ، بچھو کی توہین ہے ۔ جو جس تھالی میں کھاتے اسی میں چھید کر دیتے ہیں۔۔۔
ایسی ذلت کا حسین حقانی تو ایک استعارہ بن چکا ہے ۔۔ اس طرح کے بہت سے نمک حرام ہیں ۔۔ جو بالکل اسی طرح عمران خان کے خلاف نفرت برائے نفرت رکھ رہے ہیں جس طرح یہ وطن فروش رکھتے ہیں ۔۔انڈیا میں بیٹھ کر پاکستان کا ٹھٹھہ اڑانے والوں سے کوئی یہ پوچھے کہ مریم نواز کیسے لیڈر لگتی ہے آپ کو یا نواز شریف کے لئے یہ ہمدردیاں کیوں ، جب کہ آپ کو تو پاکستان کے وجود سے ہی نفرت ہے ۔ تو اس کا مطلب ہے یہ نواز اور اس کے بچے وہی سانپ ہیں جو پاکستان کو ڈسیں گے اور آپ کو سکون ملتا رہے گا ؟ آپ چاہتے ہیں کہ ان سنپولیوں کو پکڑ کر پٹاری میں کیوں ڈال دیا ؟ اور آپ کا مداری اب بے بس کھڑا ہے ۔۔ اب پاکستان جو بھی کر ے گا ، خود کرے گا ۔۔ کیا یہی تکلیف آپ کی آنکھوں میں عمران خان کے لئے نفرت لاتی ہے ۔۔ آپ کے ہو نٹ اس کا مذاق اڑاتے کسی گدھ کی چونچ کی طرح سکڑ جا تے ہیں ؟کیا اسی ایک وجہ سے ؟
عمران خان کو جنسی مریض کہہ کر آپ منہ بگاڑ بگاڑ کر ہنس رہے ہیں ۔۔۔ جن کی سپورٹ میں آپ دہرے چوہرے اور آگ بگو لہ ہو رہے ہیں ، کبھی ان کے جنسی سیکنڈلز پر نظر فرمائی ؟۔۔ اور آپ ہو تے کون ہیں پاکستان کی خیر خواہی کی بات کر نے والے ؟ آپ بتائیں گے پاکستانی عوام کو کہ کہ مریم نواز مستقبل کی لیڈر ہے ؟ اس بات پر تنگ نظر انڈین جو پاکستان کی بربادی چاہتے ہیں ، آپ کے ساتھ مل کر تالیاں تو بجا سکتے ہیں مگر کوئی بھی پاکستان کی بھلائی چاہنے والا آپ کے کالے دل کو جو پاکستان کے لئے نفرت سے بھرا ہوا ہے، نفرت ہی کی نگاہ سے دیکھے گا ۔ سدھو کا آپ مذاق ارا رہے ہیں کیوں ؟ کیا وہ عمران خان کی برتھ ڈے پر چوروں کی طرح چھپ کر آیا اور اندرون خانہ تحفے تحائف دے کر چلا گیا ؟
سدھو کی ایپی سوڈ ہماری آنکھیں کھولنے کے لئے کا فی ہے ۔ ایک معصوم مسکراہٹ سجائے ، وہ ہنسی خوشی ، اپنے پرانے کرکٹ کے ساتھی کو وزیرِ اعظم بنتے دیکھنا آیا ۔ کیا وہ انڈیا کی تنگ نظری نہیں جانتا تھا ؟ نام نہاد لبرلز جو ہر وقت کھلے دل کی باتیں کرتے ، مگر عملا تنگ نظری کو سپورٹ کرتے ۔۔ اس کارٹون کو تو سدھو پر تنقید کرتے ہو ئے شرم آنی چاہئے تھی ۔۔کیونکہ اس پر تنقید کر کے یہ اپنا کہا ہی ، تھوک کی طرح چاٹتے ہیں ،کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات ٹھیک ہو نے میں پاکستان کا قصور ہے ۔ جب وہ آتے ہیں ، جس طرح ان کا ستقبال کیا جاتا ہے ، جس عزت و احترام کے ساتھ ان کی مہمان نوازی کی جاتی ہے ۔۔ کیا یہ پاکستان کی تنگ نظری ہے ؟ اور جس طرح انڈیا میں ان کے ساتھ میڈیا اور انتہا پسند سیاسی جماعتوں کا سلوک رہا ۔۔ تو کیا اس کارٹون میں اتنی اخلاقی جرات ہے کہ وہ غلط کو غلط کہہ سکے ، بجائے اس کے وہ انتہا پسندی کو فروغ دیتے ہو ئے کہہ رہے ہیں کہ سدھو کا پاکستان جانے کا قدم غلط ہے ؟ کیا آپ کے ضمیر کی کوئی عدالت ہو تی ہے جہاں آپ کے دوہرے معیار اور دوغلے بیانات کی باز پرس ہو سکے ؟
پاکستان کی تباہی کے اپنے خواب بکھرنے کے ڈر سے آپ عمران کے خواب آنکھوں سمیت چھین لینا چاہتے ہیں؟ ۔۔ اپنی جگت بازیاں اور ٹھٹھے کیا کسی اور کام میں آپ لگا سکتے ؟لیکن نہیں ۔۔ یہ آپ کیسے کر سکتے ۔۔ آپ کا تو کام یہی ہے ۔۔
افسوس مجھے اس کھلے دشمن پر نہیں ہے ۔۔ افسوس مجھے ان چھپے دشمنوں پر ہے جو دوستوں کا روپ بھرے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپ دیتے ہیں ۔۔ یو ٹو بروٹس اس ایک چھوٹے سے فقرے میں اعتماد کے بکھرنے ، مان کے ٹوٹنے اور بھروسے کے خون کی پو ری داستان ہے ۔۔۔
اور پاکستان کی باقی بدقسمتیوں میں سے ایک یہ ہے جو پاکستان کو کھوکھلا کر رہی ہے ۔ اپنی دعاؤں میں ایک دعا شامل کریں ، ہماری زندگیاں ہوں یا پاکستان کی سلامتی اور ترقی ۔۔ خدا چھپے ہو ئے ، ماسک پہنے ، دوغلے ، لوگوں کے خنجر سے بچا کے رکھے ۔۔۔ کھلے دشمن سے مقابلے کی ہمت بھی ہو تی ہے اور انسان طریقہ کار بھی وضع کر سکتا ہے ۔۔ چھپے دشمن کا وار بہت جان لیوا ہو تا ہے ۔۔ نسلیں بکھر جاتی ہیں ۔۔ دہائیاں گذر جاتی ہیں ۔۔ نہ انسان پاوں پر کھڑا ہو پاتا ہے اور نہ ملک ۔۔۔۔۔۔۔ بچیں ان آستین کے سانپوں سے ۔۔۔۔

Facebook Comments

روبینہ فیصل
کالم نگار، مصنفہ،افسانہ نگار، اینکر ،پاکستان کی دبنگ آواز اٹھانے والی خاتون

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply