اردو سے ہندی زبان تک

(مضمون نگار کے خیالات سے مکالمہ کا اتفاق ضروری نہیں۔ اگر صاحبان علم اس موضوع پہ روشنی ڈالیں تو اردو اور تاریخ کے طلبا کو سیکھنے کا موقع ملے گا۔ ایڈیٹر)

مغلیہ دور میں اردو زبان کو متحدہ ہندوستان میں سرکاری پشت پناہی حاصل رہی اور تقریبا سرکاری زبان تک درجہ حاصل رہا ۔۔ الگ بات کہ پارٹیشن کے بعد تعصب کی وجہ سے بھارت میں حکومتی سطح پر اردو زبان کو مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ۔۔لیکن ہر بار ناکامی و نامرادی بھارتی سرکار کا مقدر بنی ۔۔۔ پھر ایک وقت ایسا آیا کہ بھارت میں اردو کے خلاف تعصب کا بیج مکمل شجر بن گیا ۔۔ یوں بھارت میں محض ڈھونگ رچانے کی خاطر قومی زبان کے مسئلہ کے حل کے لیے نام نہاد ووٹنگ کروائی گئی ۔۔ خیر فیصلہ تو پہلے سے طے شدہ تھا مگر اردو حامیان کو بھی چپ کروانا ضروری تھا ۔۔ ڈرامہ کامیاب رہا اور ہندی زبان بھارت کی قومی زبان بن گئی ۔۔ جس سے اردو لکھنو ۔ حیدر آباد ۔ دہلی تک سمٹ کر رہ گئی ۔۔۔

اب کچھ ہندی زبان کے متعلق ۔۔۔ پہلی بات ہندی کوئی زبان ہی نہیں ہے ۔۔ نہ ہی مستند ذرائع سے اسکا وجود ثابت ہے ۔۔ عام لوگوں کا خیال ہے کہ ہندی زبان سے اردو زبان کا لہجہ نکلا ۔۔ یہ بات سراسر غلط اور بے بنیاد ہے ۔۔ اگر اسکی کوئی اصل ہوتی تو ماہرین لغت و گرائمر یا تاریخ و تہذیب کے اسکالرز تاحال ثبوت دینے سے قاصر کیوں ہیں ۔۔ حقیقت یہی ہے کہ ہندی زبان اردو زبان سے نکلی ہے ۔۔۔ چند بااثر براہمنوں اور ہندؤں نے انگریزوں کے ساتھ مل کر پری پلان معدوم سنسکرت لہجہ اور رسم الخط کو زندہ کرنے کی کوشش کی جس میں انہیں خاصی کامیابی بھی حاصل ہوئی ۔۔۔ اس کے بعد ہندی زبان کی مکمل لغت گرائمر تیار کی گئی ۔۔ بہانہ بنایا گیا کہ پراکرت زبانوں اور سنسکرت سے اخذ شدہ شدہ زبان ہے۔۔

ہاں مگر کامیابی کے باوجود ان وقتوں کے زبان دانوں کے حصہ میں بدنامی اور ناکامی بانسبت کامیابی کے زیادہ آئی ۔۔۔جسکی بنیادی وجوہات میں سے ایک وجہ تو یہ تھی کہ اس وقت تک مکمل طور پر اردو کا راج تھا۔۔ چاہتے ناچاہتے ہوئے، انہیں اردو زبان کے بکثرت الفاظ ہندی زبان میں شامل کرنا پڑے ۔۔ وجہ اس وقت کی تہذیب کلچر ماحول اور مقامی لب و لہجہ مجبوری بنا ۔۔

دوسری وجہ ” کہتے ہیں کہ چور جتنا بھی ہوشیار اور چالاک ہو ۔۔ مگر اپنے پیچھے نشان ضرور چھوڑ جاتا ہے” ۔۔۔ اب تاریخ کہتی ہے ۔۔ لکھنے والے لکھ گئے ۔۔ سنسکرت اور پراکرت زبانوں کو معدوم ہوئے اس وقت کم و بیش آٹھ سو سال گزر چکے تھے ۔۔(ملاحظہ ہو تاریخ ہندوستان) پھر ناجانے کن بنیادوں پہ ہندی زبان بنانے والوں نے سنسکرت کو دوبارہ زندہ کر کے کھڑا کیا ۔۔ اوپر سے سنسکرت کو ہندی زبان کی ماں کا درجہ بھی قرار دیا ۔۔
کوئی بھی باشعور انسان باآسانی اندازہ لگا سکتا ہے ان وقتوں میں سنسکرت پڑھنے بولنے اور سمجھنے والا ایک فرد بھی موجود نہ تھا ۔۔ اور نہ ہی کوئی ایسی سہولت دستیاب تھی کہ بندہ حتمی نتیجہ اخز کر سکتا کہ فلاں رسم الخط یا لہجہ سنسکرت یا پراکرت زبانوں سے حاصل شدہ ہے ۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مختصر اتنا کہ ہندی زبان کا مستند حوالہ زبانوں کی تواریخ میں موجود نہیں ۔۔۔سوائے اسکے کہ یہ اٹھارویں صدی کی ایجاد ہے ۔۔ اور ایک خود ساختہ زبان ہے ۔۔جسکی نہ کوئی اصل ہے نہ بنیاد ہے ۔۔ہمیں نا چاہتے ہوئے بھی یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ ہندی زبان کی ماں اور اصل اردو زبان ہی ہے ۔۔۔

Facebook Comments

محمدزبیرمظہر
مزہبی اسکالر ۔ مؤرخ ۔ ناول نگار ۔ افسانہ نگار ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply