جیپاں آگئیاں کچہریوں خالی تے سجناں نوں قید بول گئی

جیپاں آگئیاں کچہریوں خالی
تے سجناں نوں قید بول گئی
ملکی تاریخ کے بہت بڑے (شاید سب سے بڑے نہیں) مقدمے یعنی پاناما لیکس میں وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دئیے جانے کے بعد سیاست اور قانون دونوں محاذوں پر ایک نئی اور طویل جنگ کا آغاز ہونے کو ہے۔
اس فیصلے پر پی ٹی آئی، شیخ رشید اور نواز حکومت کے مخالفین کی مسرت تو قابل فہم ہے البتہ (سابق) وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے میاں صاحب کو چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بنوانے کے عزم کا اظہار یہ ثابت کرتا ہے کہ ن لیگ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا نصف حصہ تو قبول کر لیا ہے، بقیہ نصف شاید اگلے چند ماہ میں قبول کر لیا جائے گا۔
اسے قسمت کی ستم ظریفی کہیے یا مکافات عمل کہ میاں نواز شریف کی نا اہلی اس قانون کے ذریعے عمل میں آئی ہے جو ان کے سیاسی محسن آمر ضیاء الحق نے آئین میں شامل کرایا تھا ۔۔۔ یعنی آئین کی دفعہ 62 اور 63۔
دوسری جانب ن لیگ کے حامی اس تمام مقدمے کو منی لانڈرنگ اور کرپشن کی بجائے اپنی حکومت کے خلاف سازش قرار دیتے رہے تاہم ان کی بدقسمتی ہے کہ یہ تھیوری اسٹیبلش نہ کی جا سکی۔ خود نواز شریف صاحب نے بھی اس مقدمے کو سازش تو قرار دیا لیکن کبھی کھل کر یہ نہ بتا سکے کہ سازش کون کر رہا ہے۔ پہلے اشارے کنایوں میں اسٹیبلشمنٹ کا نام لیا گیا جسے خود وزیر دفاع نے دو مواقع پر رد کر دیا۔ پھر غیر ملکی طاقتوں کی جانب اشارہ کیا گیا لیکن اس دعوے کی تصدیق بھی نہیں ہو سکی۔
اس فیصلے کا ایک روشن پہلو یہ ہے کہ آئندہ چھ سات ماہ تک ایک قانونی جنگ چلتی رہے گی جس میں متعدد وکلاء کے مالی حالات مزید بہتر ہونے کا امکان ہے۔

Facebook Comments

ژاں سارتر
کسی بھی شخص کے کہے یا لکھے گئے الفاظ ہی اس کا اصل تعارف ہوتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 2 تبصرے برائے تحریر ”جیپاں آگئیاں کچہریوں خالی تے سجناں نوں قید بول گئی

Leave a Reply to Fateh Sher Cancel reply