Willis (Sears) Tower Chicago, The K2 of USA ۔۔۔۔۔عبیداللہ چوہدری

کیا آپ نے اس سے قبل کبھی Sears Tower اور فضل الرحمان خان کے بارے میں سنا ؟ میں نے بھی نہیں سنا تھا جب تک میں شکاگو نہ   گیا۔ ایک تحریر میں تعارف مشکل کام ہے آپ گوگل کر کے دیکھیں کہ ہم وہ قوم ہیں جس نے ہیرے کو نہ  پہچانا اور دنیا اسے سٹرکچرل انجینئرنگ کے Einstein کے طور پر جانتی ہے۔

فضل خان ڈھاکہ میں پیدا ہوئے ۱۸ سال ہندستا نی، ۲۴ سال پاکستانی اور ۱۱سال بنگلہ دیشی رہے۔ آج امریکہ اور سعودی عرب میں کئی خوبصورت عمارتیں   فضل الرحمان خان کے نام پر کھڑی ہیں۔ ان عمارتوں میں سے ایک ہے شکاگو کا Willis Tower. ایمپائر سٹیٹ بلڈنگ نیو یارک ایک لمبے عرصہ تک دنیا کی بلند ترین عمارت رہی ۔

اس سے یہ اعزاز اس وقت روٹھ گیا   جب فضل الرحمان خان نے شکاگو میں ۱۹۷۴ میں ۱۱۰ منزلہ Willis ( Sears) Tower کھڑا کر دیا۔ پھر ۱۹۹۸تک Sears Tower ہی دنیا کی بلند ترین عمارت رہی۔ اس میں لگا Elevator بہت سبک رفتار ہے جو صرف ایک سیکنڈ میں ۲۵ فٹ بلندی طے کرتا ہے۔ آپ ابھی خوف زدہ ہونا شروع ہی ہوتے ہیں تو ۱۰۳ ویں منزل آ جاتی ہے۔

مشہور ہے کہ فضل خان بلا کے سگریٹ نوش تھے ۔ شاید اسی وجہ سے ہی صرف ۵۲ سال کی عمر میں جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ وہ اس پراجیکٹ کے ڈیزائن میں مصروف تھے کہ ایک دن کافی شاپ میں سگریٹ پیتے پیتے ڈبی سے سارے سگریٹ نکالے اور ان کو افقی جانب کھڑا کرنے لگے۔ دماغ میں ڈیزائن اٹکا ہوا تھا تو افقی سگریٹ ان کے ڈیزائین کا مرکز بن گئے۔ یہ ٹاور ۸ سگریٹ نما ٹاورز کا مجموعہ ہیں ، باہر والے ٹاورز ایک ایک کرکے ایک خاص بلندی تک جا کر ختم ہو جاتے ہیں اور مرکزی ٹاور۱۱۰ منزلہ اونچائی حاصل کر لیتا ہے۔

 

عمارت سٹیل کے سٹریکچر پر کھڑی ہے ۔ اس کا مقصد عمارت میں لچک لانا ہے۔ شکاگو کو Windy City کہا جاتا ہے۔ ہوا میں ایک میل بلند یہ عمارت بیشتر وقت دائیں بائیں ، شمال جنوب ۶ انچ تک جھولتی رہتی ہے۔ کئی بار تو بادل بھی ٹاور سے جھپی ڈالنے آ جاتے ہیں۔ بادلوں کے اندر سے سر نکالتی یہ عمارت امریکہ کی K2 جیسی لگتی ہے۔ اس عمارت سے شہر کا نظارہ کسی دیو مالائی خواب جیسا لگتا ہے۔ ۱۰۳ ویں منزل پر سکائی ڈیک ہے جو عمارت سے نکلا ہوا شیشے کا باکس ہے۔ ایسے کل ۴ باکس ہیں جس پر کھڑے ہونے کیلئے ۲ سے ۳ گھنٹے قطار میں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اتنے انتظار کے بعد بھی کئی سیاح اس شیشے کے فرش پر کھڑا ہونے کی ہمت نہیں کر پاتے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اتنی بلندی سے جب زمین پر نظر پڑتی ہے تو خدا یاد آ جاتا ہے۔ عمارت کے اندر فضل الرحمان خان کا مجسمہ لگا کر لکھا گیا ہے کہ۔ ہمارے عہد کا ایک عظیم انجینئر۔ امریکہ ایک عظیم ملک ہے اور اسے عظیم بنایا ہے ٹیلنٹ نے۔ مہاجروں کے اس ملک میں آج بھی اگر کوئی ٹیلنٹ والا چلا جائے تو اس کی قدر کی جاتی ہے۔ اللہ نے چاہا تو ایک دن یہ بات ہمارے حکمرانوں کو بھی سمجھ آ جائے گی اور ماضی کی عظمت کے خبط میں کھوئی ہوئی قوم کو بھی۔

Facebook Comments

عبیداللہ چوہدری
ابلاغیات میں ماسٹر کرنے کے بعد کئی اردو اخباروں میں بطور سب اڈیٹر اور روپوٹر کے طور پر کام کیا۔ گزشتہ18سال سے سوشل سیکٹر سے وابستگی ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply