تدفین بھی فیشن بن گئی ۔۔۔۔۔ضیاء الرحمن چترالی

ترقی یافتہ دنیا کے باشندے ”فیشن“ کے اتنے دلدادہ ہوچکے ہیں کہ ”فیشن“ ملبوسات اور بالوں سے کہیں آگے نکل گیا ہے۔ اب تو مُردوں کی ”تدفین“ میں بھی فیشن کا خاص خیال رکھا جانے لگا ہے۔ میت کی بیوٹی کا سلسلہ تو بہت سے ممالک میں عرصے سے رائج ہے، لیکن اب امریکی ریاست فلوریڈا میں زیر سمندر تدفین کا ”فیشن“ شروع ہوگیا ہے۔ اس مقصد کے لیے فلوریڈا کے ساحل کے قریب سمندر کی تہہ میں دنیا کا سب سے بڑا زیر آب قبرستان آباد کیاگیا ہے۔ امریکی باشندے اس قبرستان میں اپنے پیاروں کی تدفین کے لیے اچھی خاصی رقم خرچ کرتے ہیں۔ بہت سے افراد اس زیر سمندر قبرستان میں اپنے پیاروں کے لیے یادگار بھی تعمیر کراتے ہیں۔

Atlas Memorial Reef نامی یہ قبرستان 40 فٹ گہرے سمندر کی تہہ میں واقع ہے۔ اس قبرستان کا رقبہ 65 ہزار مربع میٹر یعنی 5 اعشاریہ 2 مربع کلومیٹر ہے، جسے سمندر کی تہہ میں دنیا کی سب سے بڑی انسانی تعمیر ہونے کے ساتھ سب سے بڑا زیر آب قبرستان بھی کہا جاتا ہے۔ اب تک اس منفرد قبرستان میں ساڑھے 8 سو مردوں کی تدفین عمل میں آئی ہے۔ قبرستان انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مزید ڈیڑھ لاکھ افراد کی تدفین کی جائے گی

تاہم بعد میں اس کے رقبے میں مزید توسیع کی جائے گی اور 16 ایکڑ تک اسے پھیلا دیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق، مذکورہ قبرستان اب زیر تعمیر ہے، منصوبے کے تحت اس کے مرکزی حصے میں بیٹھنے کے لیے بنچیں اور کچھ مجسمے نصب کئے جائیں گے۔ جبکہ قبروں کے درمیان آمدورفت کے لیے سڑکیں بھی تعمیر کی جائیں گی۔

رپورٹ کے مطابق، زیر سمندر قبرستان آباد کرنے کا منصوبہ سب سے پہلے Neptune Society Memorial Reef نامی تنظیم نے 2007ء میں شروع کیا، اس کے لیے انہوں نے کئی عالمی اور سرکاری اداروں کا تعاون حاصل کیا۔ جبکہ شروع میں حکومت کی جانب سے اس تنظیم کو اجازت بھی نہیں مل رہی تھی، تاہم بڑی کوششوں کے بعد اسے اجازت دی گئی۔ مذکورہ تنظیم کا کہنا ہے کہ ہم نے اس منفرد قبرستان کو آباد کرنے کے لیے EPA, DERM, NOAA, FLORIDA FISH AND WILDLIFE, اور آرمی کورپس آف انجینئرز سے تعاون حاصل کیا، جس کے بعد منصوبے پر عمل شروع کیا گیا اور اب اس پر تیزی سے کام جاری ہے۔

مذکورہ قبرستان کو سمندری طوفانوں سے بچانے کے لیے اس طرز سے بنایا جارہا ہے کہ اگلے سو برس میں کوئی بھی بڑا سمندری طوفان اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ قبرستان کے عین مرکز میں شیر کا ایک بڑا مجسمہ بھی نصب کیا گیا ہے، جبکہ بہت سے مُردوں کے لیے یادگاریں بھی تعمیر کی گئی ہیں۔ Neptune Society Memorial Reef کا دفتر قبرستان کے قریبی ساحل پر بنایا گیا ہے۔ اس انوکھے قبرستان کے دیکھنے والوں کے لیے سوسائٹی کی جانب سے عام اجازت ہے، جبکہ اس احاطے میں مچھلی کے شکار کرنے پر پابندی ہے۔ قبرستان دیکھنے والوں کے لیے سوسائٹی کی جانب سے غوطہ خوری کا مکمل سامان فراہم کیا جاتا ہے۔ جسے پہن کر وہ اس منفرد قبرستان کی زیارت کر سکتے ہیں، جبکہ مذکورہ قبرستان میں مردے کی تدفین کے سارے امور سوسائٹی کے تربیت یافتہ اہلکار انجام دیتے ہیں، تاہم لواحقین بھی غوطہ خوری کا لباس پہن کر میت کے ساتھ قبرستان جا سکتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس قبرستان میں ایسے مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے خصوصی انتظام کیا گیا ہے، جن کے یہاں مردوں کو جلایا جاتا ہے، وہ اپنے مردے کو جلا کر راکھ سوسائٹی کے حوالے کرتے ہیں، جسے سیمنٹ کے ساتھ ملا کر قبرستان کے اندر اس مردے کیلئے یادگار تعمیر کی جاتی ہے۔ مردے کی یادگار پر اس کی زندگی سے متعلق کچھ تفصیل لکھی جاتی ہے۔ ابتدا میں مذکورہ سوسائٹی کا سمندر میں گم ہونے والے ایک خیالی شہر ”اٹلانٹس“ کا خاکہ تیار کرنے کا منصوبہ تھا۔ تاہم بعد میں اس نے زیر آب دنیا کا سب سے بڑا قبرستان اور یادگاری تعمیر کی صورت اختیار کرلیا۔ جس میں مُردوں کی تدفین اور ان سے متعلق یادگار کی تعمیر فلوریڈا میں ایک فیشن بن گیا ہے، لوگوں کے اس جانب بڑھتے رحجان کو دیکھ کر انتظامیہ نے اس قبرستان کے رقبے میں کئی گنا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر کام جاری ہے۔

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply