حیراں ہوں دل کو رو وؤں کہ پیٹوں جگر کو میں۔۔۔۔محمد وقار اسلم

نبی کریم ﷺ کی شان میں اور تمام انبیائے کرام علیہم السلام کی شان میں گستاخی کو عالمی دہشت گردی قرار دیا جائے۔ مغرب کو سوچنا ہوگا کہ اس طرح کے طرز عمل سے عالمی امن خطرے میں پڑ سکتا ہے اور انتہا پسندی کو مزید فروغ ملے گا،مغربی ممالک آزادی اظہار اور دل شکنی میں فرق محسوس کریں ۔بِلا تخصیص اسلام پر ان کی حملے کرنے والی ہٹ دھرمی صحیح معنوں میں امن دشمنی ہے، نوری کے خاکے بنا کر (معاذ اللہ) انسانیت کی دل آزاری کی جارہی ہے جو کہ کسی صورت اب بُردباری اور برداشت کے اصولوں میں نہیں آسکتی۔IC Oکے اجلاس متعدد بار بلائے جاچکے، درجنوں بار مذمت ہوگئی، نبی کریم ﷺ کی معاذ اللہ گستاخی پر او آئی سی کا اجلاس بلانا پرانی حماقت اور بات دبانے کےُمترادف ہے یہ قومی اسمبلی کی متفقہ قرارداد سے روگردانی ہے جس نے او آئی سی کے بجائے اقوام متحدہ سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی تھی.نبی کریم ﷺ سے محبت ایمان کا تقاضا ہے، اُن کی حُرمت اور عظمت کے لیے ڈٹ جانا رب کی خوشنودی کی ضمانت ہے۔مجھ بندہ پر تقصیر کے پاس کچھ ہو یا نہ ہو مگر ایک چیز ہے جو مجھ سے کوئی نہیں چھین سکتا کہ میں نبی علیہ صلوۃ والسلام کا امتی ہوں عاشق ہوں غلام ہوں۔

2004 ء سے ہمارے نبی کی شانِ اقدس میں گستاخیوں کا قبیح دھندہ ڈنمارک سے شروع ہوا ایک بے غیرت شخص نے کتابچے شائع کروائے ان میں  Caricatures بنوائے جن کے لئے کوئی تیار نہ ہوا تو موقر جریدے کے ایک ذلیل کارٹونسٹ کا استعمال کیا لعین کُرٹ ویسٹرگارڈ، ٹیری جونز اس گھٹیا فعل کے ابتدائی مرتکب ٹھہرے پھر چارلی ہیبڈو نامی میگزین جس کا کھڑاک 2014 ء میں ہوا اس نے بھی توہین کی حدیں پار کیں جب خود اس ذات پر حملے کئے جائیں جس کے لئے تمام جہاں تخلیق کئے گئے تو ان کو کوئی شکوہ کرنے کا حق نہیں ہے انہیں نیست و نابود ہو جانا چاہیے انہوں نے خود اس دہشتگردی کا ارتکاب کیا اور مسلمانوں کے دل معلمِ انسانیت ﷺ کی توہین کر کے اتنے دُکھائے کے سینے پھٹنے کو آگئے۔کسی کا ایمان گیا اور اس نے بدبختی اختیار کی۔ اسے برطانیہ سے اس حرام خوری پر سراہا گیا اور (Knight) کا ٹائٹل دیا گیا اس نے خرافات لکھے مغرب سے داد پانا چاہی لیکن دنیا اور آخرت کی ذلت کے علاوہ اس کا مقدر کچھ اور نہ ہوا۔

اب ہالینڈ (Netherlands) کا ایک رکن   گیرٹ ولڈرز معاذ اللہ نبی کے خاکے بنانے کی (معاذاللہ) نیچ اور مکرو نمائش کا اعلان کر چکا تھا اور ڈچ پارلیمان بھی اس کی اجازت دے چکا تھایہ شخص اس سے پہلے بھی اسلام دشمنی میں اس قدر حد سے بڑھا ہے کہ اسے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچنے کی پرواہ تو دور اس کا پولیٹیکل اسٹنٹ ماضی میں بھی یہ ہی رہا ہے۔ مسلمانوں کے دل خون کے آنسو روئے پھر عالمِ اسلام نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا کسی نے اپنی سفارتی چڑھائی کو ڈھال بنایا تو کوئی پرامن سڑکوں پر آنکلا لیکن کچھ کسی نامعلوم ملک سے مردِ مجاہد وہاں جا پہنچے ایسے کتوں کو واصلِ جہنم کرنے کا فریضہ سرانجام دینے کی سوچ لئے آگے بڑھے انہیں پکڑ لیا گیا۔ خوفزدہ ہو کر اس نمائش نما رزیل مقابلے کو منسوخ کرنے کا اعلان ان گستاخوں،لعنتیوں کوکرنا پڑا لیکن میرا نہیں خیال کہ یہ اپنی ڈھٹائی سے باز آپائیں گے ان کا علاج کرنا لمحہ منطق ہے اب کوئی سقم نہیں چھوڑنا چاہیے۔ یہ وقت کریڈٹ لینے کا نہیں بلکہ کچھ کرنے کا ہے۔ اس مسئلے کو مسلمانوں کے ملٹری الائینس کو بھی اٹھانا چاہیے کیونکہ بعض مرتبہ ایک للکار ہی ان اسلام دشمنوں کے حوصلے پست کرنے کو کافی ہوتی ہے اقوام متحدہ کو بھی ایسی ابتذال آورآزادی کو بیڑیاں او ر نکیل ڈالنی چاہیئے تاکہ گستاخی رک سکے اور اہل اسلام کے دِلوں پر نشتر نہ چلیں،دل نہ جلیں۔
اپنا معیار زمانے سے جُدا رکھتے ہیں ہم تو محبوب بھی محبوب خدا رکھتے ہیں

Advertisements
julia rana solicitors london

تکریم رسول ﷺ کو اجاگر کرنا اپنے آقا اور مولا کی حرمت کا عرفان و شعور پھیلانے کی ضرورت ہے لیکن کیا کیجئے کہ شدید تکلیف،کرب اور درد تو مغرب نے ہمیں پہنچایا ہی ہے ہمارے سیدی مرشدی نبی اکرم ﷺ کی شان اقدس جو کہ نور کا منبع ہیں ان کی توہین کر کے ہمارے جذبات کو مشتعل تو کیا ہی ہے لیکن کیا کیجئے کہ پہلا گستاخ اس ہی روز جنم لے چکا تھا جس دن کسی نے یہ گما ن کیا تھا کہ ہمارے نبی ﷺ ہماری طرح ایک عام انسان تھے ایسے رویوں کی روک تھام بھی ہمارے معاشرے میں لازم ملزوم ہے ایسے عناصر کو اپنی فہم کی ترویج سے کنارہ کشی اختیار کرنی چاہیے۔ کیونکہ وہ خود اس دست درازی کو پھیلائے جا رہے ہیں اور تمیز سے مبرا ہو کر خاتم النبین کو اپنی طرح عام گردان کر توہین کئے جا رہے ہیں جو کسی طور قابلِ قبول نہیں ہے۔ محبوب خدا ﷺ کو ایک خاکی سے تشبہیہ دینا بھی میں ان کی ذاتِ ارفع و اعلیٰ کی توہین سمجھتا ہوں۔ عشاقِ مصطفی ﷺ کا بحرِ ذخار ہے اور وہ اپنے نبی کی حُرمت پر مر مٹنے کو تیار رہتے ہیں اس سے بڑھ کر ان کے لئے سعادت مندی کیا ہوگی کہ  وہ دنیا کی واحد معتبر ہستی پر مر مٹیں ان کی سنت پر جی جان سے عمل کریں مجھ جیسا بے مضاعت بھی اس ہی جذبے سے سرشار ہے اور تا قیامت رہے گا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply