اسلام آباد:چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈی پی اوپاکپتن تبادلہ ازخودنوٹس کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ سوچ رہا ہوں کہ وزیراعلیٰ کو آرٹیکل 62ون ایف کاو نوٹس دوں۔
پیر کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی۔
عدالت نے کیس میں 2 انکوائریوں کا حکم دے دیا،عدالتی حکم کے مطابق ایک انکوائری تبادلے میں سیاسی اثرورسوخ کے معاملے پرکی جائے،دوسری انکوائری مبشریٰ مانیکاسے پیش آنےوالے واقعے پرکی جائے۔
عدالت نے آئی جی پنجاب سے دونوں انکوائری رپورٹس ایک ہفتے میں طلب کر لیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہماراتعلق وزیراعلیٰ کے معاملے سے ہے،پولیس افسرکاسیاسی اثرورسوخ کے تحت تبادلہ ریمارکس دیتے ہوئے کیوں کرایاگیا؟وزیراعلیٰ نے آرپی اواورڈی پی اوکوچائے پربلایاتھا۔
چیف جسٹس نےمزید ریمارکس دیئےکہ وزیراعلیٰ پنجاب کو طلب کرنے کا سوچ رہے ہیں،اپنی حدتک سوچ رہا ہوں 62 ون ایف کا نوٹس دوں،بغیر سیکیورٹی کلیئرنس احسن جمیل کیسے وزیراعلیٰ ہاؤس گئے ،وزیرااعلیٰ پنجاب خود عدالت آکر کیوں نہیں بتاتے ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں