پسماندگی

اگر کوئی معاشرہ کسی دوسرے معاشرے سے فکری ، اقتصادی ، معاشی، معاشرتی اور علمی لحاظ سے کم ہو تو ایسے معاشرہ کو ایک پسماندہ معاشرہ کہتے ہیں ۔ پسماندگی کی کچھ وجوہات ہیں جو معاشرے کے مطالعے سے ہمیں پتہ چلتی ہیں ۔پسماندگی کی سب سے اہم وجہ نظام کا نہ ہونا یا نظام کا ناقص ہونا ہے ، کہتے ہیں کہ کوئی شخص اچھا یا برا نہیں ہوتا ہے یہ نظام اور قانون ہے جو لوگوں کو اچھا یا برا بناتا ہے۔اگر ہم اپنے معاشرہ کا جائزہ لیں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ لوگوں اس حقیقت سے بالکل ناواقف ہیں کہ وہ کس نظام کے تحت اپنی زندگیاں گزار رہے ہیں اور ان کے حقوق اور ذمہ داریاں کیا ہیں ؟۔ دوسری اہم وجہ نظام اور قانون کا روایتی اور رجڈ (rigid) ہونا ہے ۔ اگر کسی نظام میں وقت کے ساتھ اور بدلتے تقاضوں کے مطابق تغیرات اور تبدیلیاں نہیں آتیں تو یہ کمی ایک معاشرے کی پسماندگی کا باعث بنتی ہے ۔

تیسری اہم وجہ کسی معاشرے میں تعلیم اور آگاہی کا نہ ہونا ہے ایک غیر تعلیم یافتہ معاشرہ پسماندہ سوچ کو جنم دیتا ہے ۔ ایک غیر تعلیم یافتہ معاشرے کو وسائل کا استعمال اور مسائل کا حل دونوں معلوم نہیں ہوتا, جس کی وجہ سے مسائل دن بدن بڑھ جاتے ہیں اور وسائل کم ہوجاتے ہیں ۔ جس معاشرے میں وسائل میں قلت اور مسائل میں کثرت ہو وہاں انسانوں کی قیمت کم ہوجاتی ہے۔ چوتھی وجہ کسی معاشرہ میں سہل پسندی ، عیش و عشرت پرستی اور آسان زندگی کو محنت ، مشقت اور جدلیاتی رجحانات پر فوقیت دینا ہے ۔ جہاں پر لوگ کام سے بھاگنا شروع کریں اور بے کار ہونے پر فخر کریں تو ایک ایسے معاشرہ کو پسماندہ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا ہے ۔پانچویں وجہ کسی معاشرے کی پسماندگی کی یہ ہے کہ وہ اپنے کامیاب لوگوں کی محنت مشقت اور زندگیوں کو فراموش کریں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

وسائل کا برابری سے تقسیم نہ ہونا بھی پسماندگی کی وجوہات میں شامل ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں بجلی ، پانی ، نوکری امیروں کو ان کے حقوق سے زیادہ ملیں اور غریبوں کو کم تو ایسے معاشرے سے ترقی کی امید رکھنا بیوقوفی ہے۔ایک ایسا معاشرہ جس میں مثبت توانائی (positive energy) نہ ہو جہاں لوگ کھانے ، پینے ، پہننے اور گھومنے پھرنے سے زیادہ سوچ نہ سکیں اور جہاں کسی بڑے مقصد کے لئے کام کرنے کی توانائی ہی نہ ہو وہاں پسماندگی کا ہونا ایک ضروری امر ہے۔ اگر ہم اپنے معاشرے کو اس کسوٹی پر پرکھیں تو پتہ چلے گا کہ وہ تمام خامیاں جو ایک پسماندہ معاشر ے میں موجود ہوتی ہیں وہ ہم میں بدرجہ اتم موجود ہیں ۔ایسے معاشرے کو ترقی پسند یا ترقی یافتہ معاشرہ کہنا خود معاشرے کے ساتھ زیادتی ہے۔۔

Facebook Comments

عارف کامل
میرا نام عارف کامل ہے ۰ میں کے-بی سکول اینڈکالج میں پرنسپل ہوں۔ میں نے ایم ایس سی فزکس ، ایم اے فارسی اور ایل ایل بی کی ہے۰ لکھنے کا شغف رکھتا ہوں ۰میرا ایک شعری مجموعہ صحن اشک کے نام سے منظر عام پر آچکا ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply