زوجہ اول و ثانی کے فوائد و سائیڈ ایفیکٹ

یوسفی نے کہا تھا مرد کی آنکھ اور عورت کی زبان کا دم سب سے آخر میں نکلتا ہے، اور ہمارا خیال ہے کہ مرد کی خواہش اور عورت کے خواب کا دم اس کے مرنے کے بعد بھی نہیں نکلتا۔۔۔ آج کل ہر دوسرا بندہ دوسری شادی کے چکر میں چکراتا نظر آتا ہے۔سیانے کہتے ہیں شادی کا لڈو جو کھائے پچھتائے،اور جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے۔۔یہ زریں قول پہلی شادی کے بارے میں تھا، دوسری شادی کے خواہش مند حضرات کے لیے یہ محاورہ کچھ یوں ہوگا۔۔آپ اسے کھائیں یا نہیں اس کا فیصلہ لڈو ہی کرے گا۔کیوں کہ آپ کے معدے میں اترنے کے بعد پچھتاو ا لڈو کے مقدر میں لکھا جانا ہے۔

جو خواتین آرام سے اپنے شوہروں کو دوسری شادی کی اجازت دے دیتی ہیں دراصل وہ اپنا احساسِ پچھتاوا ہی مٹانا چاہ رہی ہوتی ہیں۔مرد پہلی شادی جسمانی سکون کے لیے کرتا ہے اور دوسری شادی ذہنی سکون کے لیے ۔۔عورت شادی اس لیے کرتی ہے کہ وہ مرد کا یہ سکون برداشت نہیں کر پاتی، آپ سو چیں گے مرد کی تیسری چوتھی شادی کی خواہش چہ معنی؟۔۔۔۔۔ارے بھئی اس کا جوا ب صا ف ظاہر ہے ۔۔۔تیسری چوتھی شادی کا مطلب ہے صاحب کو لت پڑ چکی ہے۔ایسے مرد بعد میں کچھ یوں شکایت کر رہے ہوتے ہیں۔۔

اب یہ سلسلہ چوتھی والی روکے تو رُکے،پہلوٹھی میں کہاں دم تھا
میری حسرتوں کی لُٹیا وہاں ڈوبی، جہاں بیوی کو مردانی زعم تھا!

ایسے حالات میں چند سال بعد ایک خبر یوں بھی پڑھنے کو مل جاتی ہے۔۔۔ چالیس سالہ گُل خان،اپنی آٹھ بیویوں اور پینتالیس بچوں کے ساتھ۔۔ابھی مزید گُل کھلانے کا خواہشمند۔۔ دوسری شادی میں بظاہر کوئی مضائقہ نہیں،سنا ہے زیادہ تر کیسز میں دوسری بیوی،پہلی بیوی سے زیادہ توجہ حاصل کرلیتی ہے۔اور دیکھنے میں یہ بھی آیا ہے کہ پہلی شاد ی کے مضر اثرات سے گنجے ہونے والے مرد دوسری شادی کے بعد زیادہ رومانٹک ہوجاتے ہیں۔۔لیکن یاد رہے کہ جس طرح ہر چمکنے والی چیز سونا نہیں ہوتی۔اسی طرح ہر گنجا شوہر رومانٹک نہیں ہوتا۔۔۔کچھ مرد تو اس لیے گنجا ہونے پر صابر و شاکر دکھائی دیتے ہیں کہ بیوی سر پر چڑھنے میں کبھی کامیاب نہ ہوسکے گی۔۔۔لیکن بیویوں کے پاس شوہر کو رن مرید بنانے کے اور ہزار طریقے ہیں۔۔۔یہ طریقے بیوی کے دماغ میں ایسے ہی اگتے ہیں جیسے برسات میں مینڈک نکل آئیں۔۔پھر تو کوئی شوہر بیوی سے بچ کے دکھائے۔

آپ کو دو طرح کے لوگ ہمیشہُ کرلاتے ہی نظرآئیں گے ۔۔۔ایک “کنوارے” دوسرے”دوبیویوں والے”۔۔ایسے شوہروں کو اس بیوی کی بد دعا ہوتی ہے جو کہتی ہے ،جاؤ دوسری لےآؤ،دن میں تارے نہ نظر آئے تو کہنا۔۔۔اور پھر”تارے”واقعی نظر جاتے ہیں۔بعض مرد دوسری شادی کے شوق میں تمام عمر کنوارے بیٹھے رہتے ہیں ۔۔تاہم ایک عرصے بعد معلوم ہوتا ہے کہ اس شوق کی تکمیل پہلی شادی کیے بنا کسی طور ممکن نہ ہو پائے گی،تب کوئی لڑکی شادی کرنا تو دور کی بات ،بھائی بنانے کو بھی تیار نہیں ہوتی۔

Advertisements
julia rana solicitors

ایک صاحب بڑی دیر سے بیوی کو منانے میں پانی بیچ بتاشے مانند گھلے جا رہے تھے اور بیگم صاحبہ خمیر لگے آٹے کی مانند مزید اینٹھتی ہی جا رہی تھیں ۔۔ بالآخر جناب کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اوربڑی گرجدار آواز میں بولے۔۔۔
گر تُو نے ستایا تو لے آؤں گا دوجی۔۔
اور بیوی ایکدم چپ ہو کر شوہر کو شکوہ کنا نگاہوں سے گھورتے ہوئے بڑبڑائی،
اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی!

Facebook Comments

اسما مغل
خیالوں کے سمندر سے چُن کر نکالے گئے یہ کچھ الفاظ ہی میرا تعارف ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply