مکالمہ ۔۔۔۔احسن سعید قریشی

ژاں سارتر  کی پوسٹ پر مکالمہ!
مکالمہ زیادہ تر دو افراد کے درمیان ہوا لیکن سب سے اول پوسٹ :
“بھارتی وزیراعظم مودی نے عوام سے کہا ہے کہ ہر شخص ہر روز ایک روپیہ بینک میں جمع کرائے تاکہ بھارتی فوج (جس کا بجٹ پہلے ہی پاکستان کے مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ ہے) کے لیے ہتھیار خریدے جا سکیں ۔۔۔۔۔
شکر ہے مودی پاکستان کا وزیر اعظم نہیں ورنہ کمرشل لبرلز نے اس جنگی جنون پر ایسا طوفان اٹھانا تھا کہ الامان الحفیظ ”
اس کے بعد مکالمہ ہوا میرا اور عامر مغل کا اور ہمنواؤں کا ) پڑھیں اور لطف اٹھائیں یا نہ اٹھائیں کیا فرق پڑے گا:
احسن قریشی : جنگی جنونی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چلو!
تم بھی چلے چلو جب تک چلی چلے
عامر مغل: ہم ان کت خانوں سے کب باہر آئيں گے؟
احسن قریشی : جب راہداری بن کر مکمل ہوچکے گی)
عامر مغل: یعنی ایک اور بڑا کت خانہ
احسن قریشی : ہا ہا ہا۔۔۔۔۔
نہ بنی تو پاکستان مشکل میں اور بن گئی  تو ہندوستان مشکل میں ۔۔۔باقی خود ہی سوچ لیں
عامر مغل: چائینز سیکھنی پڑے گی اب
احسن قریشی : لوگ اضافی کورس کے بطور پڑھ رہے ہیں اس وقت
عامر مغل: اور پراپرٹی ڈیلر آواز لگا رہے ۔۔۔۔ گوادر گوادر
احسن قریشی : بالکل )
گوادر گوادر ڈبل اے
عامر مغل: اب نوٹ بھی آ جائیں بس!!!
احسن قریشی : نوٹ ؟؟؟ ان کا کیا کام ؟؟؟
عامر مغل: معاشی خوشحالی!
احسن قریشی : اس کا بھی کیا کام؟؟

تاج محل تو دس روپے میں بھی بن جائے گا ( اس تاج محل کے قصے کو ایک اور مکالمے میں لاؤں گا انشاء اللہ )
عامر مغل: چین و عرب ہمارا ۔۔۔۔
احسن قریشی : یہ نظم اکبر نے جودھا کی شان میں کہی تھی )
عامر مغل: اکبر مغل اور جودھا راجپوتنی تھی نا
احسن قریشی : راجپوتانی تھی ۔۔۔لیکن اکبر مغل نہیں تھا منگول تھا )
عامر مغل: پنجابی اور ہندی تلفظ کو یکجا کیا ہے
احسن قریشی : اکبر نے کبھی دعوی مغلیت نہیں کیا نا ہی نادرا کے ریکارڈ میں اکبر مغل تھا
عامر مغل: اکبر کی نسل کا تو دعوی ہے نا
احسن قریشی : نادرا کے ریکارڈ میں فیملی ٹری میں لنک بالکل مسنگ ہے : چوہدری نثار!
۔۔۔اسی بنا ممکن ہے کہ مغلوں کو براستہ افغانستان واپس تاتارستان بھیجا جائے
عامر مغل: نادرا کی اپنی عمر پندرہ سال پرانی ہے!
احسن قریشی : اس کا ریکارڈ بے حد پرانا ہے!
عامر مغل: انارکلی سے پرانی نہیں ہو سکتی!
احسن قریشی : انار کلی نادرا کے مطابق مسنگ ہے!
عامر مغل: اب آپ فاؤل کھیل رہے۔ میں نے چھوٹی عید پر خود شہزادہ سلیم عرف شیخو کی قبر مبارک پر منت مانگی تھی اور مجھے انار کلی کی زیارت ہوئی ہے۔۔
احسن قریشی : ابھی نادار کی عمر ناپ رہا تھا اب انار کلی دکھ رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یار شہزادہ سلیم کی نسبت سے انار کلی لکڑ دادی کی لکڑ دادی ہے کچھ تو خیال کر بھیا )
عامر مغل: میں نظریہ اضافیت پر ایمان رکھنے کی وجہ سے وقت مطلق کا قائل نہیں!
احسن قریشی   آئین شٹائین مغل نہیں تھا  ہو بھی نہیں سکتا تھا۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

آئین شٹائین میری سوتیلی لکڑ لکڑ لکڑ لکڑ ۔۔۔۔۔۔ دادی کا لکڑ لکڑ لکڑ لکڑ ۔۔۔۔ پوتا ہے
عامر مغل: بیگم آیا ……. میں جا رہا, رات کے کھانے کا وقت ہو رہا, ابھی ہانڈی روٹی بھی کرنی ہے ۔۔مطلب کروانی ہے.
احسن قریشی : سچ بات ۔۔۔۔۔۔
اسی سے اندزاہ لا ؤ سارے۔۔۔۔۔۔ ایڈا مغل ۔۔
عامر مغل: مجھے یقین ہے آپکو بھی آواز پڑ گئی ہو گی …
احسن قریشی : نہیں لیکن ژاں بھائ ڈنڈا اٹھائے ضرور آرہے ہیں بھاگے بھاگے
عامر مغل: یعنی ھم دونوں نے انکی ایک روپے والی بھارتی پوسٹ کا ستیاناش کر دیا.
احسن قریشی : نہیں چونکہ ایک چین میں ہے لہذا جو ایک روپیہ میں انٹرسٹد ہے وہ یہاں آئے گا ہی نہیں
عظمت نواز : کمال است
احسن قریشی: کیا چیز؟؟؟۔۔۔۔۔
یا کیا کیا چیز؟؟؟
عظمت نواز: گفتگو بین المسلمین
احسن قریشی: ہا ہا ہا۔۔۔۔
یہ مکالمہ تھا۔۔۔۔۔
بلکہ یہی اصل مکالمہ تھا
عظمت نواز : جی جب دو انسان ایسے انداز میں گفتگو فرماویں تو اسے مکالمہ ہی کہا جا سکتا
عظمت نواز : یو مین ایکچوئل   مکالمہ
احسن قریشی: سوچ رہا کہ اس مکالمے کو مکالمہ والوں کے حوالے کردوں
ویسے اسی پوسٹ پر ایک چین اور ہے مکالمے کی۔۔۔۔۔۔۔۔
زرقاء اظہر: ایہہ کی ہوریا اے ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری اور کنول کی اجازت کے بغیر منجی ڈھا وی لئی تے چُک وی لئی احسن بھائی
احسن قریشی : نئیں نئیں تسی فیر ڈھا لؤ
۔(منجی کاقصہ آگے آئے گا دوسری چین میں
(اسی پوسٹ پر دوسری چین مکالمے کی یہ تھی
عامر مغل: بیگم کو تاج محل دکھانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ پہلے سفر کا خرچہ پانی نہیں تھا اب کچھ خرچہ پانی جوڑا ہے تو مودی کی حکومت آ گئی ہے۔
احسن قریشی: میاں اپنا تاج محل بنوا لو
عامر مغل: مگر پہلے پاسپورٹ بنوانا ہے۔
احسن قریشی: یار تاج محل ہی بنوا لو چاہے 2 فٹ کا ہو
کیوں پاسپورٹ پر خرچہ کرتے ہو
عامر مغل: حق ہا ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں سمجھا آپ میری بیوگی کی دعا کر رہے ہیں۔ آپ تو کھلونوں کی بات کر رہے
احسن قریشی: جی جی
مریں بھابھی کے دشمن
عامر مغل: نہیں ۔۔۔۔ انکی سوکن میری کچھ لگتی ہے۔ ایسے نہ کہیں
احسن قریشی: ہا ہا ہا ۔۔۔۔۔۔ سوکن ہے یا نہیں اس وقت ؟؟؟
عامر مغل: اتنا explicit سوال!!!!
احسن قریشی: ہا اس سے زیادہ والا بھی ہے اگر اس کا جواب گولی ہوا تو؟؟؟؟
عامر مغل: جان کی امان پاؤں ۔۔۔۔۔۔ یہ پبلک فورم ہے۔
احسن قریشی: میری جان! جان کی امان دی گئ
لیکن گولی نہیں چلے گی!
عامر مغل: مفتی حضرات پر اعتبار کرنا چاہیئے کیا؟
احسن قریشی: نہیں!!!!
عامر مغل: دھت تیرے کی ۔۔۔۔۔۔ آپ سے پہلے بھی کافی کچھ پرائیوٹلی شئیر ہو چکا ہے
احسن قریشی: میں مفتی تھوڑی ہوں
میں تو دوست ہوں ۔۔۔۔ آپ نے سب کا پوچھا تھا۔
عامر مغل: مجھے میری پسند کا فتوی چاہیئے۔
احسن قریشی: اس کا تعلق فتوے کی کیفیت اور نذرانے کی بلندی پر ے
عامر مغل: کیا بغیر نکاح کے نکاح ہو سکتا ہے؟
احسن قریشی: اس میں مفعول لہ، بہ اور معہ واضح ہونے ضروری ہیں۔
عامر مغل: آپ سوال میں موجود جوہری نقطے کے مطابق میری پسند کا فتوی عنایت فرما دیں۔
احسن قریشی: جوہری “نقطہ” دکھائی  نہیں دے رہا۔
عامر مغل: آپ implicit فتوی دے دیں۔ مبہم۔
احسن قریشی: دوں گا تو ایکسپلیسٹ والا ورنہ نہ سمجھو۔
محمد نعمان برناس: واووو۔۔ سارترے کی وال پہ ان باکس چیٹنگ۔!
عامر مغل: مولانا عبد القوی انہی ایکسپلیسٹ فتاوی کی وجہ سے آج زیر تفتیش ہیں
احسن قریشی: جی نہیں فتاوئی  کی وجہ سے نہیں کسی اور وجہ سے
ڈکٹر عاصم اللہ بخش: انہیں فی الحال “سرتاج محل” پر قناعت کی تلقین رکھیں !
احسن قریشی: ہی ہی ہی
ارے یہ سب پڑھ رہے۔۔۔۔۔
اینوں کینے نے پوسٹ تے منجی ڈھانا کنول فاطمہ احسان، زرقاء اظہر،
اس دفعہ ژاں بھائی  کی قسمت جاگی تھی
عظمت نواز: ھاھاھاھاھاھا حقیتا پوسٹ پر “منجی ڈھائی” پر سواد آہا
کنول فاطمہ احسان : بھائی دراصل منجی آپ کے پاس ہوتی ہے۔
جب آپ ڈھا دیتے ہیں تو جسکو چانس ملتا ہے جلدی سے بیٹھ جاتا ہے۔
زرقاء اظہر: کنول فاطمہ احسان آج ہم بہت غصہ میں آہو ۔ منجی تو ہماری تھی
احسن قریشی: ہا ہا ہا
کنول فاطمہ احسان : زرقاء آپ اسلام آباد پہنچنے والی کریں۔
پلین یاد ہے نا منجی کا۔
زرقاء : آہو بالکل یاد ہے
بعد ازاں اس سب کچھ کو جمع کرکے مناسب ایڈیٹنگ کے بعد کچھ خواتین و حضرات کے سامنے رکھا وہ مکالمہ بھی پیش ہے
کنول فاطمہ احسان ، زرقاء اظہر، حافظ صفوان، ژاں سات ، انعام رانا ،عامر مغل، پلیز توجہ دیں یہ مکالمہ ” مکالمہ پر بھیجنا ہے آپ سب سے درخواست ہے کہ اگر کسی جگہ ترمیم چاہئے تو بتا دیں۔
حافظ صفوان: واہ وا. دل باغیچہ باغیچہ ہوگیا.
زرقاء اظہر: ایتھے رکھ
احسن بھائی یہ مکالمہ پر بھیجنا ہے ؟ کسے نئیں پڑھنا
احسن قریشی: نہ پڑھیں ۔۔۔۔ لیکن مکالمہ ہے تو یہی باقی تو ایک صاحب کی پوسٹ یا تقریر ہے جس پر لوگ بات کرتے ہیں ( گرچہ اس پر گفتگو بھی مکالمہ ہی ہے کسی کےطویل یا مختصر خیال پر)۔۔۔۔۔۔
آخری جملے آپ کے ہیں اپنے جملے کاٹنے ہوں تو بتادیں
زرقاء اظہر: خبردار کاٹے تو اسی وی مشہور ہونا اے ۔ ساڈے توں وڈا دانشور ہے کوئی!!!
احسن قریشی: بس ٹھیک ہے  تسی خوش تے اسی خوش
زرقاء اظہر: یہ مکالمے بھی ڈال دیں رنگ برنگا متنجن تیار اور اس میں اگر ایڈیٹر صاحب نے کوئ چمچ وغیرہ مارنا ہو مار لیں ورنہ اپنی طرف سے مرچ مصالحہ پورا ہے
احسن قریشی: ہیں واقعی؟؟؟؟
زرقاء اظہر: تے ہور کی سیٹھ صاحب نوں وکھائو اک واری ۔ یہ کنول فاطمہ احسان کہاں گئی۔۔۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply