لاہور سے داعش کے دہشت گردوں کی گرفتاری

طاہر یاسین طاہر
لاہور میں پولیس کے شعبہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ایک کارروائی میں عالمی دہشت گرد تنظیم دولتِ اسلامیہ(داعش) کے آٹھ مبینہ ارکان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ایک برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کےمطابق سی ٹی ڈی پولیس پنجاب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گردوں میں ان کا سرغنہ بھی شامل ہے جو پنجاب سے لوگوں کو شدت پسندی کی جانب مائل کر کے شام اور افغانستان بھیجتا رہا ہےجبکہ گرفتار مشتبہ دہشت گرد بھی شام اور افغانستان جانے کی تیاریوں میں تھے کہ عین وقت پر دھر لیے گئے۔گرفتاریاں شدت پسندوں کے ایک سیل سے عمل میں آئیں جس کی گذشتہ تین ماہ سے نگرانی کی جا رہی تھی اور اس وقت چھاپہ مار کر ان شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا جب وہ شام اور افغانستان جانے کے لیے روانہ ہونے والے تھے۔سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق گرفتار شدت پسندوں میں دولتِ اسلامیہ کا مبینہ مقامی لیڈر نبیل ابی عبداللہ بھی شامل ہے جو پنجاب سے شدت پسندوں کوافغانستان اور شام بھیجنے کا کام کرتا رہا ہے اور اب بھی اسی قسم کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ پولیس کے مطابق اس گروہ کا سب سے اہم راہنما قاری عابد ہے جو پہلے ہی شام پہنچ چکا ہے تاہم ان کی سوشل میڈیا پر پوسٹس ہی لوگوں کو شدت پسندی کی طرف راغب کرنے کا بڑا ذریعہ ہے۔

یاد رہے کہ ملزمان سے دولتِ اسلامیہ کا لٹریچر، لیپ ٹاپس، موبائل فونزبھی قبضے میں لے لیے گئے ہیں اور گرفتار دہشت گردوں کے خلاف لاہور کے تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج کر کے ان کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ قبل ازیں سی ٹی ڈی پولیس نے نومبر کے دوسرے ہفتے میں سرگودھا میں چونگی 9 کے قریب چھاپہ مارا اور شدت پسندوں کو حراست میں لے کر ان سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمدکر لیا تھاجبکہ داعش کے دو مقامی شدت پسندوں ذیشان محبوب اور زاہد الرحمان حیدر حراست میں لے لیا تھا۔ یاد رہے کہ اکتوبر کے آخر میں بھی سی ٹی ڈی نے ضلع گوجرانوالہ میں ایک کارروائی کے دوران ایک اور عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے پانچ دہشت گرد مقابلے میں ہلاک کر دیے تھے۔

اس میں کلام نہیں کہ داعش و القاعدہ اور کالعدم تحریک طالبان و ان کی دیگر شاخیں دہشت گرد ہیں۔ داعش اپنی دانست میں نام نہاد عالمی خلافت کا ایجنڈا بھی رکھتی ہے ۔ داعش اپنی وحشت اور انسان دشمنی میں اپنی ہم عصر دہشت گرد تنظیموں میں سب سے آگے ہے۔سرکاری سطح پر یہ بات کئی ایک بار کہی گئی ہے کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں اور یہ کہ اگر کوئی خود کو داعش کا کارکن کہتا ہے تو وہ مقامی ہو گا۔ سوال یہ ہے کہ کیا البغدادی خود آئے گا ریکروٹ کرنے کے لیے؟یہ بات میڈیا میں بار ہا رپورٹ ہوئی کہ کالعدم تحریک طالبان کے منحرف گروہ اور کمانڈرز البغدادی کی بیعت کا اعلان کر چکے ہیں۔کراچی کی ایکسپریس وے پر داعش کے حق میں بینرز بھی لگے تھے اور واہ فیکٹری یا ٹیکسلا کے ایریا میں بھی داعش کے حق میں وال چاکنگ ہوئی تھی۔ یہ کوئی دو ڈھائی برس پہلے کی بات ہے۔پھر پاکستان میں داعش کو کالعدم قرار دیے جانے کا اک نوٹیفکیشن بھی جاری ہوا۔ اور ایسا پہلی بار ہوا کہ جس تنظیم کی غیر موجودگی کا ریاستی سطح پہ اعلان کیا جا رہا تھا اسے ہی کالعدم قرار دے دیا گیا۔آپریشن ضرب عضب کے کے نتائج مثبت آنے لگے تو دہشت گردوں کے سہولت کاروں تک اس آپریشن کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا اور بے شک پاک فوج نے اس آپریشن میں قابل قدر کامیابیاں سمیٹی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

گرچہ اب داعش کی کم از کم موجودگی کا اعتراف تو کیا جانے لگا ہے مگر یہ بھی ممکن ہے کہ داعش کے بہت سے مارے یا پکڑے جانے والے دہشت گردوں کوداعش کا دہشت گرد ظاہر ہی نہ کیا جا رہا ہو؟رینجرز نے جب سندھ بالخصوص کراچی میں آپریشن شروع کیا تو اس حوالے سے بڑی بحث ہوئی کہ پنجاب میں بھی رینجرز آپریشن کرے، مگر پنجاب کے ذمہ داران نے ٹی وی ٹاک شوز اور میڈیا کے ہر فورم پر یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ دہشت گردی تو کے پی کے،کراچی اور بلوچستان کے کوئٹہ میں ہے۔ یہاں تو امن ہے۔ مگر یہ بھی سچ ہے ملک اسحاق سے لے کر ریاض بسرا تک کا اڈا پنجاب ہی رہا۔یہ امر واقعی ہے کہ دہشت گرد اسلام کے چہرے کو بھی داغ دار کر رہے ہیں اور انسانیت کے دامن پہ بھی یہ ایک بد نما داغ ہیں۔ہمیں سیکیورٹی اداروں کی قربانیوں کا اعتراف ہے مگر اس حقیقت کو بھی ریاست کے ذمہ دار ادارے تسلیم کریں کہ داعش کے لیے معاشرے میں کم از کم ہمدردی اور ’’اعتقاد‘‘ موجود ہے۔ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ اسلام آباد کے ایک مدرسے سے داعش کے ’’جہادیوں‘‘ کو اسلام آباد آ کر اپنا فہم ِ اسلام نافذ کرنے کی دعوت بھی دی گئی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں حب میں درگاہ شاہ نورانی پر ہونے والے انسانیت سوز دہشت گردانہ حملے کہ ذمہ داری داعش نے ہی قبول کی ہے۔کہیں ایسا تو نہیں کہ عالمی دہشت گرد تنظیمیں پنجاب میں اپنا نیٹ ورک مضبوط کرتے ہوئے پاکستان کے دیگر صوبوں اور شہروں کو اپنے نشانے پر لے رہی ہیں؟

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply