• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • لا پتہ افراد کے عالمی دن پر آمنہ مسعود جنجوعہ کی پریس ریلیز ۔۔۔ منصور ندیم

لا پتہ افراد کے عالمی دن پر آمنہ مسعود جنجوعہ کی پریس ریلیز ۔۔۔ منصور ندیم

30 اگست 2018

30 اگست کا دن ہر سال پوری دنیا میں جبری گمشدی کے خلاف اور اسکی روک تھام کے لیے عالمی سطح پر منایا جاتا ہے۔ شہریوں کو جبری گمشدہ کرنے کا سلسلہ پاکستان سمیت دنیا کے کئی ایشیائی اور مشرقی وسطیٰ کے ممالک میں حکومتی اداروں کی طرف سے کیا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد عوام الناس میں جبری گمشدگی کے حوالے سے آگاہی پہنچانا اور پہلے سے لا پتہ پیاروں کو بازیاب کرانا ہے۔

ڈیفینس آف ہیومن رائیٹس کی جانب سے اس دن کی مناسبت سے اسلام آباد ایکسپریس چوک میں مظاہرہ کیا گیا جس میں چئیر پرسن ڈی ایچ آر آمنہ مسعود جنجوعہ، منسٹر آف ہیومن رائیٹس محترمہ شیریں مزاری صاحبہ، جناب افراسیاب خٹک، جناب جہانزیب جمالدینی، جناب فرحت اللہ بابر ، جناب جمیل عباسی، وکلاء برادری، طالب علم ،سول سوسائیٹی کی ممبران اور ان کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ سے بڑی تعداد میں لا پتہ افراد کے لواحقین نے شرکت کی۔

آمنہ مسعود جنجوعہ صاحبہ نے جبری گمشدگی کے ہونے والے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے نئی حکومت کو اپنی سفارشارت پیش کیں اورکہا کہ ڈیفینس آف ہیومن رائیٹس جناب وزیر اعظم عمران خان سے پُر زور مطالبہ کرتی ہے کہ ہماری سفارشارت اور تجاویز کو بروئے کار لائیں اور وطن عزیر کے اس المناک ظلم اور سنگین مسئلہ کی طرف توجہ دیں۔ تمام لا پتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے ان پر جو بھی الزامات ہیں وہ ثابت ہونے پر سزا سُنائی جائے جبکہ بے گناہ لا پتہ پیاروں کو فی الفور رہا کیا جائے اور معاوضہ دیا جائے جس سے انکی زندگی کا پہیہ دوبارہ رواں ہو سکے۔

آمنہ مسعود جنجوعہ نے اس بات پر شدید دکھ کا اظہار کیا کہ حالات اس حد تک بگڑ چکے ہیں اب نہ صرف عمررسیدہ افراد بلکہ خواتین بھی جبری گمشدگی سے محفوظ نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں کراچی سے دو خواتین کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اٹھالیاہے۔ جن میں سے ایک کا نام رومانہ حسین ہے۔ جبکہ دوسری خاتون ساٹھ سالہ ڈاکٹر روشن کو ان کے 68 سالہ شوہر سمیت اٹھا لیا گیا۔ دونوں کو ان کے گھر سے بچوں اور دیگر گھر والوں کی موجودگی میں اٹھایا گیا۔ تاحال یہ تمام لوگ مفقودالخبر ہیں۔

چئیر پرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے مزید کہا کہ مصیبت کے مارے لواحقین کو ایک ایسے کمیشن کے سپُرد کر دیا گیا ہے جس کا سربراہ خود ہی لا پتہ ہے۔ جسٹس جاوید اقبال کس قانون کے تحت دو دو عہدوں کی تنخواہیں وصول کر رہے ہیں جبکہ کمیشن میں تو اُنکی حاضری نہ ہونے کے برابر ہے۔ اتنا سنگین انسانی مسئلہ کیا ایسے غیر زمہ دار شخصیت کے حوالے کرنا جائز ہے؟ اُنھوں نے مطالبہ کیا کہ لا پتہ افراد کے مقدمات روزانہ کی بنیادوں پر سپریم کورٹ میں شنوائی کے لیے لگوائے جائیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

حکومتی نمائندگی کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق محترمہ شیریں مزاری صاحبہ نے لواحقین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ کے غم کا اندازہ ہےاورحکومت میں رہ کر پوری کوشش ہو گی کہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کیا جائے، انھوں نےلوگوں کو اعتماد دلایا کہ تحریک انصاف کی حکومت ہر لحاظ سے عوام الناس سے انصاف کرے گی۔
علاوہ ازیں اس موقع پر مختلف سیاسی اور سماجی شخصیات نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور لا پتہ ہونے والے افراد کے لواحقین کو یقین دلایا کہ وہ ان کے غم میں شامل ہیں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply