• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • انعام رانا کی محبت اور مکالمہ سے تعارف۔۔۔۔۔ ارمغان احمد داؤد

انعام رانا کی محبت اور مکالمہ سے تعارف۔۔۔۔۔ ارمغان احمد داؤد

تقریباً ڈیڑھ سال پہلے کی بات ہوگی کہ غامدی صاحب پر  مضمون ویب سائیٹ پر    بھیجا، تقریباً ایک دن تک جب نہیں چھپا تو میں نے مکالمہ پر اپنا اکاؤنٹ بنایا اور لگا پاسورڈ کا انتظار کرنے۔ کافی دیر انتظار کے بعد بھی جب پاسورڈ نہیں آیا تو میں مکالمہ کے چیف ایڈیٹر انعام رانا صاحب کو فیس بک پر ڈھونڈ کر دخل در انباکس ہوگیا۔

گپ شپ لگی، پانچ منٹ بعد پوچھنے لگے کہ پھیسل آبادی تو نہیں ہو، میں نے کہا ہوں تو سہی مگر آپ کو کیسے معلوم پڑا، کہنے لگے جگت کا لیول ہی لیل پوریا تھا۔ اچھی گپ شپ ہوئی، میری فرینڈ ریکوئسٹ کو بھی قبولیت بخشی۔ پھر میں نے کام کی بات شروع کی کہ مکالمہ سائیٹ کی طرف سے پاسورڈ نہیں آ رہا، بولے چھڈ پاسورڈ نوں، مجھے مضمون انباکس کر دیا کر۔ میں نے اپنا مضمون انباکس کر دیا۔ پھر میں نے بتایا کہ دوسری سائیٹ کو   بھیجا تھا مگر ابھی تک لگا نہیں۔ تنک کر بولے ادھر پہلے کیوں بھیجا۔ میں نے سادگی سے بولا کہ پہلے بھی دو تین وہیں چھپ چکے ہیں، اس والے کو دیر ہوگئی تو شائد وہ نہ لگائیں اس لئے مکالمہ کی طرف آگیا۔ بعد میں مضمون دونوں سائیٹس پر چھپ گیا

انعام خود بھی بہت اچھا لکھتا ہے مگر دوسروں کو لکھنے پر اکساتا رہتا ہے۔ ایک دفعہ انعام نے مکہ کے بارے میں کسی ملحد کا مضمون لگا دیا، میں نے میسج کیا کہ میں بھی جواب لکھتا ہوں۔ میرے فارغ ہو کر لکھنے تک بہت سے اچھے جواب آ چکے تھے تو میں نے سوچا کہ میں نہیں لکھتا، تو انعام نے زور دے  کر کہا کہ ضرور لکھو۔  کہنے کا مطلب یہ کہ انعام کی وجہ سے لکھنے کی تحریک ہوتی ہے۔ ایک دفعہ کہنے لگا کہ دوسری سائیٹ  پر  ہی سارا زور ہے، کبھی مکالمہ کے لئے بھی لکھ لیا کر۔ تو میں نے ایک مختصر سا افسانہ لکھ کر بھیجا۔

ذاتی طور پر مجھے لندن میں ایک کام پڑا، میں نے انعام سے درخواست کی، اس نے بہت اچھے طریقے سے برتاؤ کیا۔ جب بھی انباکس پر کوئی سوال کرو یا گپ شپ لگاؤ تو ‘دانشوروں’ کی طرح بھرم نہیں دکھاتا بلکہ ایسے گپ لگاتا ہے جیسے بچپن میں ہم اکٹھے بنٹے کھیلتے رہے ہیں۔

میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس پر تشدد دور میں مکالمہ جیسی سائیٹس کی بہت ضرورت ہے جو امن شانتی پیار اور محبت کا درس دیتی ہیں۔ یہ متبادل بیانیہ اس لئے ضروری ہے کہ سفر بہت لمبا ہے اور راستہ بہت کٹھن، لہذا ہم سب کو ساتھ مل کر ہی چلنا ہے جس سے ہم ایسا پرامن پاکستان بنا سکیں جس میں انعام رانا اپنے ‘مرشدین’ کے ساتھ خاکسار کے گھر کھابے پر مدعو ہو اور مرغوں کی تکفیر کا ڈر نہ ہو۔

Advertisements
julia rana solicitors

مکالمہ کی سالگرہ پر میری طرف سے انعام رانا کے لئے نیک تمنائیں اس دعا کے ساتھ کہ اللہ کرے سب لکھاریوں کے زور قلم اور زیادہ۔

Facebook Comments

ارمغان احمد
یہ عجب قیامتیں ہیں تری رہگُزر میں گُزراں نہ ہُوا کہ مَر مِٹیں ہم، نہ ہُوا کہ جی اُٹھیں ہم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply