کوٹھے کی سیڑھیاں۔۔۔۔۔اسامہ ریاض

فائزہ کوٹھے کی سب سے خوبصورت طوائف تھی۔ اُس کے انگ انگ میں بلا کا جادو تھا۔ اپنے  نازنخروں سے وہ دیکھنے والوں پر سحر طاری کر دیا کرتی تھی۔۔طاہر بھی اسی سحر میں مبتلا تھا۔ دن بھر کی کمائی وہاں لٹا دیتا ،اکثر رات بھی کوٹھے پر گزارتا۔ گھر والے سبھی طاہر کے لیے پریشان تھے۔
ماں نے سوچا شادی ہو گئی تو ذمہ داریوں کی وجہ سے عقل آجائے گئی لہذا لڑکی کی تلاش شروع ہوئی۔ ماں کے سو نخرے تھے کہ بہو پڑھی لکھی چاہیے، باحیا پردہ دار ہو، سلیقے والی ہو۔
لیکن شادی کے بعد بھی طاہر کے کوٹھے پر جانا بند نہ ہوا،۔ وقت پر لگا کر گزرتا چلا گیا۔ طاہر کے ہاں بیٹا پیدا ہوئے دو سال ہو گئے تھے۔ اب وہ اگلے بچے کی پیدائش کے بارے ڈاکٹر کے پاس اپنی رپورٹ لے کر گیا ہوا تھا۔ ڈاکٹر نے بتایا ’تم میں باپ بننے کی صلاحیت نہیں ہے”۔۔۔۔
اُسے ڈاکٹر کی بات پر یقین نہیں آیا۔ اور بے شمار سوچوں نے اس ک گھیراؤ کرلیا۔۔۔۔۔غم غلط کرنے کو ایک بار پھر فائزہ کے کوٹھے کی سیڑھیاں چڑھ رہا تھا۔۔ مگر  اس پل وہ یہ بھول گیا کہ  اُس کی بیوی اپنے گھر کی سیڑھیاں اتر رہی تھی اور اب وہ دوسرے بچے کا باپ بننے والا تھا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply