جیسے ہی پیر صاحب گھر پدھارے گھرے والے ان کے آگے بچھ بچھ گئے ۔
اہل خانہ نے خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔
توفیق سے بڑھ کر اپنے پیر و مرشد کی تواضع کی۔
صاحب خانہ نے اپنی بیٹی کے لیے خاص دعا کا اہتمام کرایا …
جس کے چند دن بعد شادی ہونا تھی ۔
اس کا جہیز بھی دکھایا گیا۔۔
رات اہل خانہ کے ساتھ طویل مجلس ہوئی ۔
مجلس کے بعد پیر صاحب نے اپنے ہاتھ سے بنے لڈو بطور تبرک کھلائے۔
صبح دیر سے سو کر اٹھے تو نہ پیر صاحب تھے نہ لڑکی کے جہیز کا سامان تھا ۔۔۔۔
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں