جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10 میں آخر ہے کیا؟

جے آئی ٹی والیم 10 میں آخر ہے کیا؟
کاشف حسین
ٹام کروز کی A Few Good Men ایک دلچسپ فلم ہے جو 1992 میں ریلیز ہوئی۔ جیک نیکلسن، ڈیمی مور اور ٹام کروز نے دلکش اداکاری سے شائقین کو محظوظ کیا۔ اس فلم کے شاندار ڈائیلاگ You Can،t Handle The Truth کو چند ہفتے قبل کلاسرا صاحب نے اپنے ایک کالم کا عنوان بھی بنایا۔ کہانی کچھ یوں ہے کہ کیوبا کی سرحد پر گوانتاناموبے میں تعینات امریکین میرینز کے ایک ڈویژن میں اوسط درجے سے کم جسمانی فٹنس کے حامل ایک میرین سپاہی کی رپورٹ کمانڈنگ آفیسر ( جیک نکلسن) کو ملتی ہے۔ ایگزیکٹیو آفیسر تجویز دیتا ہے کہ اس سپاہی کو اس کی اپنی متعدد درخواستوں کے مد نظر فیلڈ کے سخت ماحول سے واپس بھیج دینا چاہئے لیکن کمانڈنگ آفیسر سختی سے اس تجویز کو یہ کہہ کر رد کر دیتا ہے کہ ایسوں کی تربیت اور سبق سکھانا ہمارا فرض ہے اور ہم یہی کریں گے۔
کمانڈنگ آفیسر دو میرینز کو اس سپاہی کی کمبل پریڈ (Code Red)کا حکم دیتا ہے. شومی قسمت کمبل پریڈ کے دوران سانس کے عارضے کی وجہ سے سپاہی کی موت واقعہ ہو جاتی ہے، تو ملٹری کورٹ کا مقدمہ بن جاتا ہے۔ کمانڈنگ آفیسر یہ موقف دیتا ہے کہ مقتول میرین سولجر کی درخواست منظور کرتے ہوئے صبح دستیاب پہلی پرواز سے واپس بھیجنے کی تیاری ہوتی ہے لیکن یونٹ کے دو میرین سپاہی اپنے تئیں یونٹ کی ناک نیچی کرنے والے اس سپاہی کی کمبل پریڈ کرتے ہیں اور حادثاتی طور سپاہی ہلاک ہو جاتا ہے۔ سپاہی بھی کمانڈنگ آفیسر کا نام لینے سے انکار کرتے ہوئے سارا مدعا اپنے سر لیتے ہیں۔ نیول وکیل صفائی (لیفٹیننٹ ٹام کروز) وکیل ڈیمی مور کے ساتھ مل کر کھوج لگاتا ہے تو اصل معاملے کی تہہ تک پہنچتا ہے۔ اب اس سے بھی گھمبیر معاملہ کمانڈنگ آفیسر کو ملٹری کورٹ کے کٹہرے میں بطور ملزم کے طلب کر کے جرح کرنا ہوتا ہے کہ کچھ ثابت نہ ہونے کی صورت میں ٹام کروز کا مستقبل تباہ ہو سکتا ہے۔ لیکن وہ یہ خطرہ مول لیتا ہے اور کمانڈنگ آفیسر کو جرح کے لئے طلب کر لیتا ہے۔
اس سے قبل ٹام کروز یہ بھی معلوم کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے کہ کمانڈنگ آفیسر کے بیان کے مطابق مبینہ صبح 6 بجے والی پرواز پہلی دستیاب پرواز نہیں تھی۔ اس سے پہلے بھی شام کی پرواز دستیاب ہوتی ہے لیکن کیونکہ وہ مقتول سپاہی کو واپس بھیجنے کا قرار واقعی کوئی ارادہ رکھتے ہی نہیں۔ لہٰذا اسے نہیں بھیجا جاتا۔ مزید تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ کمانڈنگ آفیسر شام کی پرواز کے ٹیک آف اور لینڈ کرنے کا ریکارڈ بھی غائب کروا دیتا ہے۔ ٹام کروز ایک چال چلتا ہے اور جس دن کمانڈنگ آفیسر کی پیشی ہوتی ہے وہ اس ائیر لائن کے دو کیبن کریو بطور اچانک گواہ طلب کرنے کی اجازت لے کر انہیں کمرہ عدالت کی عقبی نشستوں پر بٹھا دیتا ہے۔ اسکا نفسیاتی اثر ہوتا ہے اور لیفٹیننٹ ٹام کروز کمانڈنگ آفیسر کرنل جیک نکلسن کو اشتعال دلوا کر اعتراف کروا ہی لیتا ہے کہ در حقیقت مقتول سپاہی کی کمبل پریڈ کا حکم خود کرنل نے ہی دیا تھا۔
ملٹری عدالت کمانڈنگ آفیسر کو تحویل میں لینے کے احکامات جاری کرتی ہے اور آخری سین میں وکیل استغاثہ ،وکیل صفائی ٹام کروز سے پوچھتا ہے کہ یہ دو ائیر لائن کے اہلکار کیا گواہی دینے والے تھے؟ تو ٹام کروز بتاتا ہے کہ کچھ بھی نہیں۔ ان کی باری آتی تو انہوں نے محض یہ کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر اتنی پروازوں میں فرائض کی انجام دہی کی وجہ سے انہیں نہیں یاد کہ اس دن شام کو کوئی پرواز تھی یا نہیں۔
پانامہ جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم ٹین نے شریف خاندان کی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں کہ خدا جانے اس والیم میں ایسا کیا ہے؟ نواز شریف کے وکیل نے گذشتہ روز اپنے موکل کی طرف سے یہ درخواست بھی پیش کی کہ انہیں والیم 10 تک رسائی دی جائے۔ شریف خاندان کو یہ شک بھی ہے کہ انکے اپنے لوگوں میں سے کوئی وعدہ معاف گواہ تو نہیں بن گیا؟ یہی وجہ ہے کہ ایک تصویر لیک ہونے پر آسمان سر پہ اٹھا لینے والے ،پوری جے آئی ٹی کی ریکارڈنگ پبلک کرنے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
گذشتہ روزجے آئی ٹی رپورٹ کے دوسرے دن کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل حارث خواجہ ،معزز جج صاحبان کے سوالوں کے جواب میں یہ اعتراف بھی کر چکے کہ دبئی کی کمپنی کا اقامہ بھی وزیراعظم کے پاس تھا اور عہدہ بھی۔ ان اعترافات کا بھی والیم 10 سے گہرا تعلق ہے کہ نجانے اس میں متحدہ عرب امارات کی حکومت نے کیا کیا ثبوت دئیے ہوں۔ میرے خیال میں والیم 10 میں باہمی قانونی معاونت کے لیے کی گئی عمومی سی خط و کتابت کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں نکلنا اور اسکی تلوار لٹکانے کا مقصد ملزمان سے باقی رپورٹ کے ہوش ربا مواد کا اعتراف کروانا ہی ہے، آپ کا کیا خیال ہے؟

Facebook Comments

کاشف حسین
مجموعہ خیال ابهی فرد فرد ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply