• صفحہ اول
  • /
  • سائنس
  • /
  • کوانٹم انٹینگلمنٹ( پارٹیکلز کی دل لگی)۔۔۔۔نعمان رؤف ہاشمی

کوانٹم انٹینگلمنٹ( پارٹیکلز کی دل لگی)۔۔۔۔نعمان رؤف ہاشمی

دراصل کوانٹم لیول پر پارٹیکل کی تین بنیادی خصوصیات ہوتی ہیں ماس، چارج اور سپن اور یہ انٹینگلمنٹ اسی سپین کہ بارے میں ہی ہے.. لفظ سپین سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جیسے پارٹیکل کہ گھومنے کہ متعلق بات ہورہی ہے ۔ ہاں یہ بات اسی گھومنے کے  متعلق ہورہی ہے مگر یہ گھومنا ہماری کلاسیکل فزکس کی سمجھ سے کہیں زیادہ مختلف ہے۔

انٹیننگلمنٹ کے  متعلق جاننے سے پہلے سپین کے  متعلق تھوڑا سا جان لیتے ہیں۔۔۔

جیسے آپ دیکھتے ہیں ایک فٹ بال یا بُک کو اگر گھمایا جائے تو وہ اپنی شروعاتی حالت تک پہنچنے کیلئے پورا 360° کا چکر لگائے  گی  تبھی وہ ویسے  نظر آئے گی  جیسے وہ چکر کی شروعات میں تھی  اس چیز کو پارٹیکل کا spin-1کہا جائے گا

اب جب ہم کہیں کہ پارٹیکل کا spin-2 ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ پارٹیکل کو دوبارہ اپنی شروعاتی حالت میں آنے کیلئے 180°تک گھومنا پڑے گا آپ تصور کریں کہ کتاب آدھی گھوم کر شروع والی حالت میں آگئی جیسے صرف پلٹنے پر پلٹنے سے پہلے والی حالت میں آجانا۔۔

اگرSpin-1/2 ہوتو اس سے مراد یہ ہے کہ پارٹیکل کو اپنی شروعاتی حالت میں آنے کیلئے دو بار گھومنا پڑے گا۔ فٹ بال پر ایک نشان لگائیں اُس کو گھمائیں وہ 360° گھومنے کے  بعد بھی اُس نقطہ کو سامنے نہ لا ئی  بلکہ 360×2 گھومنے پر وہ نقطہ دوبارہ آپکے سامنے آئے گا۔ پلس نمبر سپن کے  کلاک وائز ہونے کا بتاتا ہے اور نیگٹیو نمبر سپن کے  اینٹی کلاک وائز ہونے کو بیان کرتا ہے۔

یہ سپن عام کلاسیکل فزکس کے  حوالے سے ممکن نہیں لگتے مگر یہ  وجود رکھتے ہیں، ان کی موجودگی کا پتہ مختلف تجربات دیتے ہیں جس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ پارٹیکل اب اپنی اصلی حالت میں واپس موجود ہے!

کوانٹم انٹینگلمنٹ یہ پارٹیکلز کے  درمیان نہ نظر آنے والے رابطے کو  کہا جاتا ہے، یہ نظریہ دو ایسے پارٹیکلز کے  بارے میں ہے  جو اکٹھے بنتے ہیں پھر جدا کیے جاتے ہیں ،جدا ہونے کے  بعد لامحدود دوری پر بھی ایک دوسرے سے رابطے قائم رکھ پاتے ہیں، جیسے ایک پارٹیکل کو ماپنے پر اگر وہ Spin-up ہے تو دوسرا یقیناً Spin-Down ہوگا یعنی کہ ایک پارٹیکل کا مشاہدہ کرنے پر دوسرا پارٹیکل اپنی حالت اس کے  حساب سے ایڈجسٹ کرلیتا ہے وہ بھی روشنی کی رفتار سے بھی تیزی سے ! یہاں تک کہ دو میں سے ایک پارٹیکل زمین پر ہو اور دوسرا چاند پر، آپ زمین والے پارٹیکل کا مشاہدہ کرتے ہیں اگر وہ Spin-up شو کر رہا ہے تو چاند پر موجود پارٹیکل اس صورت میں Spin-Down ظاہر کرے گا ۔دیکھنے سے تو ان کے  درمیان نہ کوئی تار موجود ہے  نہ اور کوئی رابطے کا ذریعہ، مگر پھر بھی ہر دفعہ یہ ایسا ہی رویہ اپناتے ہیں ایک پارٹیکل کے  سپین کو ناپنے پر دوسرے  کے  میلوں دور اُسی  لمحے بغیر رابطے کے  اُس کے  برعکس نتیجہ شو کرنا عجیب معلوم ہوتا ہے۔

یہاں ایک بات اور بھی حیران کُن ہے کہ پارٹیکلز کی حالت مشاہدہ کرنے سے پہلے ویو کی سی ہوتی ہے اور مشاہدہ کرنے پر یہ پارٹیکلز کی طرح کا برتاؤ کرنے لگتے ہیں جو کہ ڈبل سلٹ ایکسپریمنٹ سے ثابت شدہ ہے یعنی کہ ہمارا مشاہدہ بھی پارٹیکلز کو ویو سے پارٹیکل بننے پر مجبور کردیتا ہے مشاہدہ سے پہلے پارٹیکل کی موجودگی Probabilities پر ہی انحصار کرتی ہے یعنی کہ ماپنے سے پہلے پارٹیکل Super Position میں ہوتا ہے مگر ہمارا مشاہدہ کرنا اُسے کوئی سا ایک سپین اختیار کرنے پر مجبور کردیتا ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمارا مشاہدہ کرنا یا ناپنا پارٹیکل کو اپنا سپن بدلنے پر مجبور کیسے کرتا ہے؟۔۔۔ہمیں معلوم ہے کہ سپن کو ماپنے پر ہمیشہ دو طرح کا ہی سپن ہمیں ملتا ہے سپن اپ یا سپن ڈون ۔۔۔اس صورت میں اگر پارٹیکل کا vertically سپن اپ کی خاصیت رکھتا ہے تو ڈیٹیکٹر کی مدد Horizontally ماپنے پر ہمیں نتیجہ %50 اپ سپن کی صورت میں ملے گا اور 50% ڈاؤن سپن ملے گا ۔اس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ پارٹیکل کو ماپنے کیلئے اگر ڈیٹیکٹر کی پوزیشن بدل دی جائے تو پارٹیکل کا سپن بدل سکتا ہے اور اس صورت میں اسی vertically Spin-up پارٹیکل کو ماپنے کیلئے اگر ڈیٹیکٹر کی پوزیشن 60° زاویہ پر ہوتو اس کے  سپن اپ ہونے کے  چانسز 3/4 اور سپن ڈاؤن ہونے کے   چانسز 1/4 ہیں۔

کوانٹم میکنیکس کو لے کر نیل بوہر اور آئین سٹائن کا آپس میں اختلاف رہا۔ کوانٹم کا یہ Phenomenon آئین سٹائن کی کامیاب ترین تھیوری آف ریلٹیویٹی کو چیلنج کر رہا تھا اس لئے آئین سٹائن کوانٹم کے  اس Behavior کو ماننے کو تیار نہیں تھے ۔آئین سٹائن Poldolsky اور Rosen نے ملکر EPR Paradox پیش کیا جس کے  مطابق ان پارٹیکلز کے  درمیان Hidden Variable موجود ہیں جن کو ابھی تک دریافت نہیں کیا جا سکا  ۔آئین سٹائن کا ماننا تھا کہ پارٹیکلز کو جدا کرنے سے پہلے یہ آپس میں معلومات کا تبادلہ کرلیتے ہیں کہ ان دونوں نے مشاہدہ کرنے پر کیسا رویہ اپنانا ہے جیسے آپ کے  پاس   ایک دستانوں کا جوڑا ہو، ایک لیفٹ اور دوسرا رائٹ! آپ ان دونوں کو الگ الگ بریف کیس میں ڈال کر ایک دوسرے سے دور کہیں رکھ دیں، اب اگر آپ ایک بریف کیس کھولیں تو وہاں لیفٹ ہینڈ دستانہ ہوتو آپ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ دوسرے بریف کیس میں رائٹ ہینڈ ہی موجود ہے یعنی کہ یہ جدا ہونے پر تہہ ہوگیا تھا کہ کونسے   پارٹیکل نے کونسا Spin شو کرنا ہے چاہے آپ مشاہدہ کریں یا نہ کریں یہ اُن کی حالتوں پر اثر کرنے والا نہیں اور یہ بات کافی حد تک آسان اور ماننے والی تھی مگر نیل بوہر کے  مطابق تو کوانٹم ساری کی ساری probabilities پر انحصار کرتی ہے پارٹیکلز کا   spin رینڈم ہے وہ مشاہدہ کرنے پر ہی  طے  ہوگا کہ یہ پارٹیکل کیا سپن شو کر رہے ہیں۔

1955 میں آئین سٹائن وفات پا گئے اور اپنی موت تک اُن کا کوانٹم میکنیکس کے  بارے میں یہی خیال تھا کہ کوانٹم میکنیکس رئیلٹی کی مکمل تصویر نہیں ہے اُن کا ماننا تھا کہ کوانٹم میکنیکس کے  Puzzle کے  کچھ پیسسز ابھی دریافت نہیں ہوپائے ،تبھی کوانٹم میکنیکس رئیلٹی سے ٹکرا رہی ہے اور رئیلٹی کی مشکوک تصویر پیش کر رہی ہے یہ صرف math کی weirdness ہے نہ کہ رئیلٹی کی ۔۔۔ مگر وہ اس تناظر میں غلط ثابت ہوئے۔

1960 میں آئرش  تھیوریسٹ جون بیل کے  شائع کیے گئے ایک پیپر میں اس کوانٹم ڈیڈلاک کا حل موجود تھا اُس نے ایک فلسفی سوال کو ایک تجرباتی سوال میں بدل دیا اُس کے  مطابق اگر ایک ایسی مشین بنائی جائے جو ایک ہی وقت میں بہت سے پارٹیکل بنائے اور اُن کو ماپے تو ہمیں  اس کا جواب حاصل ہوسکتا ہے کہ اس تناظر میں آئین سٹائن ٹھیک ہے یا بوہر، 1967 میں Jhon Clauser نے اسی پیپر کو بنیاد بناتے ہوئے ایک مشین بنائی جس کی مدد سے ہزاروں انٹینگلڈ پارٹیکلز کو مختلف پوزیشنز سے ماپا جاسکتا تھا اور تجربات بار بار دوہرانے کے  بعد ملنے والے رزلٹ اس بات کو بیان کر رہے تھے کہ بوہر کا انٹینگلمنٹ کے  متعلق نظریہ بالکل درست ہے اور پارٹیکل کسی قسم کا spooky action نہیں رکھتے ۔اس کے  بعد ایک فرانسیسی فزیسٹ Elana Spay نے بھی اسی طرح کا ٹیسٹ کیا جو زیادہ بہتر طریقے سے نتائج واضح کر سکتا تھا جس نے تمام Doubts کو کلئیر کر دیا جس سے یہ ثابت ہوا کہ کوانٹم میکنیکس کی Math اس متعلق بالکل ٹھیک Prediction کر رہی تھی کہ ایک پارٹیکل کو ناپنے سے دوسرے پارٹیکل کہ spin پر اثر پڑتا ہے۔

انٹینگلمنٹ ایک حقیقت ہے اور اسے بار بار تجربات سے ثابت کیا جا چُکا ہے! مگر ہم یہ حقیقت ابھی تک جان نہیں سکے کہ یہ ایسا کیوں ہے یہ پارٹیکلز کیوں ایسا رویہ رکھتے ہیں بغیر کسی رابطے و ذریعہ کے  ان میں  آپس میں ایسا کونسا کنیکشن ہے جو ان کو دوریوں  کے  باوجود جوڑے رکھتا ہے ،کچھ فزیسسٹ کا ماننا ہے کہ یہ انٹینگلڈ پارٹیکل کسی قسم کی Hidden Information نہیں رکھتے یہ مشاہدہ کرنے  پر سپن اختیار کرتے ہیں اور کچھ کا ماننا ہے کہ یہ انٹینگلڈ پارٹیکل روشنی سے بھی تیز رفتار کے  ساتھ ایک دوسرے کو اپنی حالت کے  متعلق اپ ڈیٹ کرتے ہیں اور یہ نظریہ تھیوری آف ریلٹیویٹی کو تقویت بخشتا ہے۔ فی الحال تو یہ ایک Mystery ہے شاید مستقبل میں ہم اس کے  متعلق جان سکیں اور اس کو اپنے استعمال میں لا سکیں ابھی تک انٹینگلمنٹ کو استعمال کرنا ممکن نہیں ہوسکا.!

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ پارٹیکلز کی آپسی “دلی لگی” ہے جو ہم ایٹمز اور مالیکیول کے بنے لوگوں کی سمجھ سے ابتک پرے ہے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply