سدھو نے تنقید کرنے والوں سےچبھتے سوال پوچھ ڈالے

نئی دہلی: بھارتی پنجاب کے وزیر اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے کہا ہے کہ بھارت کو پاکستان میں ان کے شاندار استقبال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امن بات چیت کو آگے بڑھانا چاہیے۔

ایک انٹرویو میں سدھو نے کہا کہ وہ خیر سگالی کے سفیر کی حیثیت سے پاکستان گئے تھے۔

سدھو کا کہنا تھا کہ انہیں عوام، سیاست دانوں اور دوستوں کی طرف سے انتہائی مثبت پیغام ملا، جو خطے میں امن کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کو مذاکرات کو آگے بڑھانا چاہیے۔

سدھو نے کہا کہ پاکستانی عوام اور سیاست دانوں کی طرف سے محبت اور شفقت کے مظاہرے نے انہیں بہت متاثر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے بات چیت کے ذریعے امن پر زور دیا اور وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان خوشگوار تعلقات کیلئے پرامید ہیں۔

اس سارے تنازع کے حوالے سے بھارتی اخبار ‘دی ہندو’ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں نوجوت سنگھ سدھو نے خود پر تنقید کرنے والوں سے چھبتے ہوئے سوال پوچھ ڈالے۔

پاکستانی آرمی چیف سے گلنے ملنے پر سدھو کیخلاف غداری کے مقدمے کی درخواست منظور

سدھو نے سوال اٹھایا کہ دورہ پاکستان پر واویلا کرنے والے اگر خیرسگالی نہیں چاہتے تو پاکستان میں بھارتی سفارتخانہ کیوں ہے؟ اگر ہم خیرسگالی نہیں چاہتے تو عید اور یوم آزادی پر مٹھائیوں کا تبادلہ کیوں کرتے ہیں؟ اوریہ بھی کہ اگر خیرسگالی نہیں چاہتے تو بھارتی ہائی کمشنر نے عمران خان کو بلا کیوں تحفے میں دیا؟

انہوں نے کہا کہ وہ خیرسگالی سفیر کے طور پر امن اور محبت کا پیغام لےکر دوست کی حیثیت سے پاکستان گئے تھے، جہاں بچے بڑے سب اُن سے نہایت گرمجوشی سے ملے اور کہا کہ ‘سدھو صاحب! تاڈا سواگت اے’ (آپ کو خوش آمدید کہا جاتا ہے)۔

نوجوت سنگھ سدھو نے زور دیا کہ بھارت کو چاہیےکہ وہ پاکستان میں ان کے گرمجوشی سے اس استقبال کا فائدہ اٹھائے اور امن بات چیت آگے بڑھائے، تنقید کے بجائے پاکستان سے تجارت بڑھانا اور دونوں قوموں کا رشتہ مضبوط کرنا چاہیے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ‘دورہ پاکستان سے میرا یقین پختہ ہوا ہےکہ پاک-بھارت تعلقات بہتر کیے جاسکتے ہیں، خصوصاً عمران خان کی جانب سے امن مذاکرات پر زور نے میری امیدیں اور بڑھا دی ہیں’۔

پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مصافحے اور گلے ملنے کے حوالے سے تنقید کا جواب دیتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ جنرل باجوہ نے جب کرتارپور صاحب کا راستہ کھولنےکی بات کی تو یہ اُن کے لیے جذباتی لمحہ تھا، وہ روبوٹ نہیں۔ کوئی آپ کے خوابوں کو حقیقت کردے تو کیا آپ جذباتی نہیں ہوں گے، جنرل باجوہ کو جھپی ڈالنا فطری عمل تھا۔

سدھو جی نے  مزید کہا کہ  جنرل باجوہ جب جانے لگے تو مجھ سےکہا کہ ‘ہم امن چاہتے ہیں’۔

ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ بھارت کرتارپور صاحب کا راستہ کھلوانے کے لیے سنجیدہ اقدام کرے، اس میں خرابی کیا ہے؟ بھارتی حکومت کو چاہیےکہ وہ ٹھوس اقدام کرے اور مشرقی پنجاب کی کمیونٹی کے خواب پورےکرے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نوجوت سنگھ سدھو کے مطابق جنرل باجوہ نے اُن سے کہا کہ وہ ہیں تو جنرل مگر کرکٹر بننا چاہتے تھے، جس پر میں نےکہا کہ میں فوج میں جاناچاہتا تھا، ٹیسٹ بھی پاس کیا تھا لیکن والد نے جانے نہیں دیا، تو میں کرکٹر بن گیا’۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply