سولفظوں کی کہانی ۔ سانپ

مجھے سانپ پالنے کا شوق ہو ا ۔سانپوں کی دکا ن پر گیا۔
رنگ برنگے سانپ مرتبانوں میں سجے تھے۔ زہر کی مقدار کے حساب ان پرقیمتیں درج تھیں۔
کنگ کوبرا ، امریکن کوپر ہیڈ ، کارن سنیک ، ریٹل سنیک ، گرین ایناکونڈا ، اژدھا ، دو منہ والے سانپ ، گارٹر اسنیک ، بلیک ریٹ اسنیک۔
جو سانپ جتنا زیادہ زہریلا تھا اتنا ہی مہنگا تھا ۔ ایک مرتبان میں بڑا ساسانپ تھا۔
سر انسان کا دھڑ سانپ کا ۔یہ سانپ سب سے سستا تھا ۔
دکاندار سے پوچھا یہ سب سے زہریلا ہونے کے باوجود سب سے سستاکیوں ہے۔؟
یہ آستین کا سانپ ہے۔ دکاندار نے جواب دیا ۔۔۔

Facebook Comments

مدثر ظفر
فلیش فکشن رائٹر ، بلاگر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”سولفظوں کی کہانی ۔ سانپ

Leave a Reply