معروف صحافی حیدر جاوید کے گھر پولیس گردی

ایڈیٹر ڈیلی فرنٹیئر پوسٹ کے گھر پولیس گردی ، اہلخانہ کو یرغمال بنا لیا
8 سے زائد افراد ذبردستی گھر گھس آئے ، حیدر جاوید سید کو حبس بے جا میں رکھا گیا
صحافتی تنظیموں کا آئی جی اور وزیر اعلیٰ سے کارروائی کامطالبہ ، آج پنجاب اسمبلی میں احتجاج کا اعلان
سینیئر صحافی محترم حیدر جاوید سید کی اپنی وال پہ دی گئی پوسٹ کے مطابق  پولیس وردیوں میں ملبوس 8سے زائد افراد نے زبردستی ڈیلی فرنٹیئر پوسٹ کے ایڈیٹر حیدر جاوید سید کے گھر میں گھس کر چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پاما ل کرتے ہوئے اہلخانہ کو یرغمال بنا لیا ، غیر قانونی طور پر گھر کی تلاشی لیتے ہوئے سارا گھر الٹ پلٹ دیا ۔ایڈیٹر حیدر جاوید سید کو حبس بے جا میں رکھ کر دھمکیاں دیتے رہے، صحافتی تنظیموں کی جانب سے پولیس گردی کی شدید مذمت ، نگران وزیر اعلیٰ سے فوری ایکشن لینے کی اپیل کر دی ، صحافیوں کا آج پنجاب اسمبلی میں پولیس گردی کیخلاف احتجاج کا اعلان ۔تفصیل کے مطابق ایڈیٹر ڈیلی فرنٹیئر پوسٹ حیدر جاوید سید یکم اگست 2018 کو جوہر ٹاﺅن ایچ بلاک میں کرائے کے گھر میں منتقل ہوئے ، جمعرات کے دن سہہ پہر 4 بجے کے قریب 8 سے زائد افراد زبردستی گھر میں گھس آئے جن میں سے 6 افراد نے پولیس کی وردی پہن رکھی تھی جبکہ باقی سادہ لباس میں تھے ، سادہ لباس میں ملبوس ایک شخص نے خود کو سی آئی اے سٹاف کا سب انسپکٹر بتاتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس گھر پر خفیہ اطلاع پر چھاپہ مارا ہے اور اطلاع ہے کہ اس جگہ غیر قانونی سرگرمیاں ہو رہی ہیں ۔ پولیس اہلکار سرچ وارنٹ کے بغیر اہلخانہ کو یرغمال بناکر گھر کی غیر قانونی طور پر تلاشی لیتے رہے ۔ بعد ازاں پولیس اہلکار حیدر جاوید سید کو یرغمال بنا کر مکان کے نچلے پورشن میں گھس گئے ، اہلکار نچلے پورشن کے کرایہ داروں کے2 مہمانوں کا لیپ ٹاپ اور موبائل فون قبضے میں لے لیا ،جبکہ ساری کارروائی کے دوران ڈیلی فرنٹیئر پوسٹ کے ایڈیٹر حیدر جاوید سید کو حبس بے جا میں رکھا گیا پنجاب یونین آف جرنلسٹس ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور لاہور پریس کلب سمیت تمام صحافتی تنظیموں نے بغیر سرچ وارنٹ گھر میں گھس کر چادر اور چار دئیواری کا تقدس پامال کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، رہنماﺅں نے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب ، آئی جی پنجاب اور وزرات داخلہ سے اپیل کی ہے کہ واقعہ کی انکوائری کرائی جائے اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔صحافتی تنظیموں نے آج (ہفتہ)پنجاب اسمبلی میں پولیس گردی کیخلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مکالمہ ایک سینیئر صحافی کے ساتھ اس پولیس گردی کی شدید مذمت کرتا ہے اور نگران حکومت اور پولیس اتھارٹیز سے مطالبہ کرتا کے ایسے قانون شکن افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply