حافظ سعید اور سیکس سمبل وزیراعظم ۔۔ اظہر سید

اسٹیبلشمنٹ بہت شرارتی ہے چار پاوں کی چوٹ لگاتی ہے یہودی میڈیا بنیاد پرست پاکستان کا پراپیگنڈہ کرتا تھا مغربی رائے عامہ کو پاکستان کے خلاف ورغلانے سے باز ہی نہیں آتا تھا اور ادھر بھارتی جان کو آئے ہوئے تھے آئے روز کبھی سلامتی کونسل میں کبھی کسی عالمی فورم پر پاکستانی فوج پر الزامات لگانے سے باز نہیں آتے تھے ،مسلسل جھوٹ بولتے تھے کبھی کہتے تھے مولانا مسعود اظہر کو پاکستان سپورٹ کر رہا ہے اور دنیا بھر میں انتہا پسندی پاکستان سے ایکسپورٹ ہو رہی ہے ،کبھی کہتے پاکستانی مدارس انتہا پسندی کی نرسریاں ہیں جنہیں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ پانی اور کھاد فراہم کرتی ہے ۔ ایسی چال چلی پاکستان کا تصور ہی بدل ڈالا ،جو دن رات چیختے چلاتے تھے حقانی نیٹ ورک کی تکلیف سے سانس نہیں لے پاتے تھے ،لشکر طیبہ کی دہشت گردی کی جھوٹی سچی رپورٹیں جس یہودی میڈیا کی صحافت کی انتہا ہوتی تھیں ایسی پٹخنی دی ہے یہ ہیڈ لائین لگانے پر مجبور ہو گئے ہیں ” سیکس سمبل پاکستان کا وزیراعظم بن گیا” اب کون یقین کرے گا پاکستانی معاشرہ انتہا پسند ہے ۔جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے کیا جادو کیا ہے جس ملک کے عوام سیکس سمبل کو اپنا وزیراعظم منتخب کر لیں اس ملک کو اب کون انتہا پسند کہے گا ۔مان گئے ہم حکمت سازوں کو دشمن کی چال انہی  پر الٹ دی ۔

عالمی میڈیا ایک طرف الزام عائد کرے گا پاکستانی فوج نے عمران خان کو الیکشن میں جتوایا ہے اور کارٹون بنائے گا تو دوسری طرف وہ مغربی دنیا کو اور ان تمام ممالک کو جو سمجھتے ہیں پاکستان مذہبی انتہا پسندی کو فروغ دے رہا ہے یہ پیغام دے گا پاکستانی اسٹیبلشمنٹ انتہا پسندی کو فروغ نہیں دے رہی بلکہ سیکس سمبل کو وزیراعظم بنواتی ہے ۔اس کو کہتے ہیں دکھانی سجی اور مارنی کھبی۔۔

مہان ہیں مہان ہیں کیا جنگی حکمت عملی ہے مستقبل کی تمام سیاسی جنگوں میں تمام ملکوں کی خفیہ ایجنسیاں اپنے کورس میں یہ حکمت عملی بھی شامل کریں گی۔ اسی پر بس نہیں عین انتخابات سے پہلے کیا غضب کی چال چلی ۔جون میں عالمی ٹاسک فورس نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا اور ادھر انتہا پسند تنظیموں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی، ہمارے ایسے احمق بھی لگے چلانے ظلم نہ کریں ،ملکی مفادکے خلاف ہے وغیرہ وغیرہ ،بھارتی میڈیا اور یہودی میڈیا کی تو گویا لاٹری نکل آئی اور طوفان ہی تو آ گیا ،الزامات بارش کی طرح گرنے لگے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ انتہا پسند اور ممنوع تنظیموں کو سیاسی جماعتیں بنا کر الیکشن لڑا رہی ہے ، لیکن ہوا کیا؟ سب ہار گئے ،ملی مسلم لیگ والے بھی اور لبیک والے بھی اور یا اللہ والے بھی گئے، ایک ادھ دانا اگر جیتا بھی تو بے معنی ۔کیا شاندار چھکا مارا ہے اگر اسٹیبلشمنٹ پر الیکشن میں مداخلت کا الزام عائد کرنا ہے تو یہ بھی تسلیم کرنا ہو گا کہ تمام انتہا پسند جماعتوں کو بھی اسٹیبلشمنٹ نے ہرایا ہے اس طرح تو اسٹیبلشمنٹ پر انتہا پسندی ،حقانی نیٹ ورک ،لشکر طیبہ اور حافظ سعید والے تمام الزامات بھی جھوٹے ثابت ہوتے ہیں بلکہ اتنی لبرل اسٹیبلشمنٹ ہے کہ سیکس سمبل کو وزیراعظم بنا دیتی ہے ۔

بس ایک شکوہ ہے مصالحہ زیادہ تیز ہو گیا یا آگ تیز تھی ہانڈی میں جمعیت علما اسلام اور جماعت اسلامی ایسی معتدل مذہبی جماعتوں کا سالن بھی جل گیا یہ کچھ زیادہ ہو گیا ہے لبیک اور ملی مسلم لیگ ہی لبرل بننے کیلئے کافی تھیں گندم کے ساتھ اس گھن کو نہیں پسنا چاہے تھا یہ دونوں معصوم جماعتیں مفت میں ماری گئی ہیں ۔

پاکستان دشمن خفیہ ایجنسیاں خاص طور پر بھارتی خفیہ ایجنسی را اب کس طرح مغربی میڈیا میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ پر انتہا پسندی کی پشت پناہی کا پراپیگنڈہ کریں گی وہ تو ایک ہی چال کا شکار ہو گئی ہیں مغربی میڈیا تو حکومت سازی کیلئے درکار اراکین کی ضرورت کے حوالہ سے “دو انچ شارٹ ” کی پھبتیاں کس رہا ہے ۔ایسا ہیرا وزیراعظم تو نعمت ہے جو پاکستان کے انتہا پسند اور گھٹے ہوئے معاشرہ کے تاثر کو دو انچ شارٹ ایسے تاثر میں تبدیل کر دے گا نہ ہینگ لگے نہ پھٹکری رنگ بھی چوکھا آئے ۔اربوں ڈالر خرچ کر کے بھی پاکستان کا جدید اور لبرل معاشرہ ہونے کا وہ تاثر پیدا نہیں ہو سکتا تھا جو دو انچ شارٹ ایسی عالمی میڈیا کی ہیڈ لائین نے پیدا کر دیا اور خود اسٹیبلشمنٹ کے انتہا پسندی کو فروغ دینے کا پراپیگنڈہ بھی ایک ہی چال سے الٹا دیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پاکستان کے اداروں کو اگر دنیا بھر میں نمبر ون سمجھا جاتا ہے تو اس کی وجوہات بھی ہیں ،بے پناہ  ذہانت اور مغربی دنیا کی نبض سے کھیلنے کی مہارت بھی اس میں شامل ہے ۔امریکی بڑے فخر سے افغانستان آئے تھے اور بھارتیوں کے ساتھ مل کر ایٹمی پروگرام پر ہاتھ صاف کرنے کے چکر میں تھے اتنے پیسے ان کے خرچ کروا دیے  کہ بلبلاتے ہوئے پھرتے ہیں اور منتیں کرتے ہیں اے ظالم پاکستانی جنرلوں خدا کیلئے افغانستان سے جان چھڑا دو ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply