گوشت کہانی، وہی پرانی۔۔۔۔سخاوت حسین

عید قربان آنے والی ہے۔ کچھ دلسوز کہانیاں ابھی تک شئیر نہیں ہوئیں۔عزیز دوستو، جلدی کریں قلم اٹھائیں۔ کہانیاں لکھیں اگر آپ رائٹر نہیں تو اتنے سالوں سے رائٹرز حضرات کی لکھی ہوئی کہانیوں میں سے چند اچھی سی کہانیاں ڈھونڈیں اور عید کےدن خوب سارا گوشت کھا کر ان کہانیوں کو شئیر کریں۔ یاد رکھیں خوب سارا گوشت اورگوشت کھانے کے بعد دس دفعہ ڈکار لینا مت بھولیں۔ اس دوران کوئی دیکھے تو سانسیں روک کرپیٹ ٹائیٹ کرلیں تاکہ کوئی بھی آپ کے پیٹ میں چھپے خزانے پر کالی نگاہ نہ ڈال سکے۔ ان دنوں ہاجمولے کی چند گولیاں اور اچھی سی پھکی کھاکر گوشت کو خوب ہضم کرنے کےلیے خوب جتن کریں۔ پیٹ باہر نکل آئے توسونا ، چاندی اور پیتل بیلٹ پہن لیں ۔ آخر کتاب چہروں نے بھی انہی دنوں گھروں میں پدھارنا ہے۔ لہذا  تین گنا پھیلا پیٹ دیکھ کر ویسے ہی وہ استغفر اللہ پڑھتے واپس جائیں گی۔تین دن تو اتنا کھائیں کہ یقین ہو جائے کہ سیاچن کے آخری محاز پر فوجیوں کو دو سو کلو کا راشن کندھے پر اٹھا کر آپ نے ہی لے کر جانا ہے۔

عید انتہائی خاص دن ہے۔ لہذا اس دن کے لیے ابھی سے اچھی اچھی دل میں چھبنے والی کہانیاں سوچیں، نئی نئی کہانیاں ترتیب دیں۔ ایسی کہانیاں جس میں غریب کا دکھ نظر آئے البتہ کسی کو آپ کی بوٹی اور گوشت اس دکھ میں نظر نہیں آنا چاہیے۔ جب کہانی لکھ یا ڈھونڈ  لیں تو اسے فیس بک پر شئیر کریں۔ وٹس ایپ گروپ میں بھی شئیر کرنا مت بھولیں۔ آخر آپ کو نامور تخلیق کار یا بہترین شئیرنگ کرنے والابھی تو سمجھا جانا ضروری ہے۔ یاد رکھیے  عید کے تین دن وزن کروانے سے احتراز کریں ورنہ آپ حالت مرگ و احتزار میں پہنچ جائیں گے۔ ان دنوں آخری ہچکی تک گوشت کھائیں۔ ہچکی کی پرواہ نہ کریں۔ پانی ہرگز نہ پئیں۔ ہچکی کا کام ہی کھانے کو روکنا ہے۔ تین دن بعد جب پیٹ فٹ بال جیسا ہوجائے تو بچوں کو کھیلنے مت دیں۔ ورنہ لاتوں کے کئی گول پیٹ کے اوپر اور گول پیٹ خود مزید گول ہوجائے گا۔ اس دوران گھر کا کوئی منچلا فٹ بال میچ دیکھتے ہوئے آپ کے پیٹ پر پھبتی کسے تو اسے فوراً  جواب دیجئے کہ  “دنیا بھی گول ہے۔ کیا اسے اس بات سے کوئی تکلیف ہے۔؟کیا دنیا بھی گوشت کھا کھا کر گول ہوئی ہے۔ لہذا اس کے کھانے کو گول پیٹ سے کیوں جوڑا جارہا ہے” یہ آپ کا خاموش احتجاج ہوگا جس کے بعد قوی امید ہے کہ کہنے والے کھانے اور اپنے کاموںمیں جت جائیں گے اور آپ کو ایسے نظر انداز کریں گے جیسے رمضان میں قیمتیں غریب کو نظر انداز کرتی ہیں۔

یاد رکھیے  سکس پیک تو بننا نہیں لہذا قریبی مَلک سے  ادھار پر خوب سارا دودھ لے کر ملک پیک کے ڈبے میں ڈال کرہر کھانے کے بعد یا پی جائیے یا چائے بنا لیجئے۔اس طرح گھر آنے والے رشتے داروں کو لگے گا کہ آپ ملک پیک کے علاوہ کچھ پیتے ہی نہیں۔ ان دنوں ایسا کرنا لازمی ہے تاکہ خاندان میں آپ کا نام اونچا ہوسکے اور اگر کسی کو ناک اونچی کرنی ہے تو چونے سے لیس دیوار سے مسلسل رگڑے امید ہے دیوار کو کافی فرق پڑ جائے گا۔اگر کوئی دوست  فلیٹ یا ہاسٹل میں رہتا ہو تو  رروز مرہ عادت کو ترک کرکے ان دنوں کم از کم شاپر  میں چائے لا کر فلیٹ میں مت پیے  کیوں کہ تھوڑی تبدیلی ضروری ہے۔ بھلے آپ پلاسٹک کا جگ لے جائیں اور اس میں چائے لے آئیں۔ ویسے بھی آپ کو کسی نے گوشت دینا نہیں بھلے آپ اونٹ یا ویہڑے کے ہمسائے دار ہوں  لہذا کوشش کریں ان دنوں خوب سارا مرغی کا گوشت کھائیں اور اسے بکرے کا گوشت سمجھ لیں۔

یاد رکھیے، ان دنوں اصلی بکرے اور گائے کا گوشت ہی خوش قسمتی سے نصیب ہوگا لہذا ان دنوں کھانے سے ہاتھ نہیں کھینچنا۔ بے شک کھانے کے دوران دوسرے لوگ آپ کو سو دفعہ کہنیاں ماریں۔ ان دنوں آپ نے خود کو مظلوم شوہر سمجھ کر کہنیاں مارنے والے کو بیوی کا وار سمجھ کر صرف مسکرانا ہے۔ یاد رکھیں کوئی دعوت پر بلائے تو اس کی تیاری صبح سے شروع کردیں۔ صبح اچھی خاصی ورزش کریں۔ ان دنوں جمال گوٹا بھی رکھنا پڑے تو ضرور رکھیے۔ ہاضمے کی گولیوں کی اسی طرح حفاظت کریں جیسے آپ پیٹ کی چربی کی کرتےہیں۔ دعوت اگر کسی رشتے دار نے کی ہے تو ” مجھے بھوک نہیں ہے” کہنا مت بھولیں۔ الیکشن میں جس کو بھی چنا ہو مگر دعوت میں اچھی بوٹیاں چننا مت بھولیں۔ کوئی بھلے آپ کو مرغے کا خطاب دے دے اور چاول بھی چننے کا کہے برا مت منائے۔ یہ دن غصے کے نہیں۔ غصے کرکے اپنی طاقت ضائع مت کیجئے ۔ اسی غصے کی طاقت سے آپ مزید گوشت ہضم کرسکتے ہیں۔ لہذا اپنی توجہ لوگوں سے زیادہ کھانے کی طرف رکھیے۔
تین دن آپ نے کسی بھی صورت منہ نہیں کھولنا سوائے تب جب کوئی اچھی سی بوٹی نظر آئے۔ ان دنوں بولتے رہنے کا نقصان یہ ہوگا کہ آپ کے جبڑے مسلسل حرکیت میں رہنے کی وجہ سےکھاتے وقت کم چلیں گے اورآپ کم کھاپائیں گے۔ لہذا جبڑوں اور پیٹ کا نقصان ہرگز مت کیجئے۔

اسی کے ساتھ اچھی سی کہانی ڈھونڈ کر یا پھر لکھ کر فیس بک پر شئیر کیجئے اور پھر باقی دن فریج میں رکھے ہوئے گوشت کو کھاتے ہوئے دوست اور احباب کے  “افسوس”  کاش ہم سدھر جائیں”
“ان بیچاروں کو بھی یاد رکھنا چاہیے”
“ہم بے حس ہوچکے ہیں”
“ہمیں ہمسائے کے حقوق کا احساس بھی نہیں رہا”
“ان غریبوں کی مدد کرنے والا کون ہے”
جیسے کمنٹس کا خوب لطف لیجئے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جواب میں  شکریہ۔۔۔اللہ ہمیں ہدایت دے۔ ۔جیسے الفاظ لکھنا ہرگز نہ بھولیے۔
ارے آپ ابھی تک لیٹے ہوئے ہیں۔ جلدی اٹھیے۔ابھی سے اچھی سی کہانی سوچیں گے یاڈھونڈیں گے تو چند دنوں تک شئیر کر پائیں گے ۔ جلدی سے اٹھیے  کیوں کہ عید کے دنوں  میں آپ نے دماغ کی بجائے پیٹ پر زور دینا ہے لہذا سستی مت کیجئے ۔دل میں اترنے والی اچھی سی کہانی کہانی لکھیں یا کسی کی لکھی ہوئی کہانی ڈھونڈیں تاکہ عید کے دنوں  میں شئیر کی جاسکے۔اسی کے ساتھ ساتھ یوٹیوب پر بکرا ، دنبہ کڑاھی اور مختلف کھانوں کی تراکیب بھی دیکھتے رہنا مت بھولئے۔ اللہ اللہ خیرصلا!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply