دور حاضر کے معاشرتی پہلو ۔۔۔۔۔۔مجاہد افضل

یہ آج سے چار پانچ سال پرانی بات ہے جب میں ایم فل کی کلاس کو پاکستان کی ایک پرائیوٹ جامعہ میں پڑھارہا تھا ‘اس دن میں نے کسی جگہ پڑھا ہوا ایک تجربہ اپنے طلبہ و طالبات کے ساتھ  شیئر کرنے کا سوچا ‘اس کلاس میں لگ بھگ کوئی دس بارہ طالبات اور پندرہ کے قریب طلبا تھے ‘وہ سارے کے سارے لوگ نوکری بھی کرتے اور ساتھ ساتھ اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کو بھی کوشاں تھے ‘ان  نوجوان بچوں کی کلاس میں چار سے پانچ طالبعلم شادی شدہ بھی تھے ‘ان کو اس تجربے میں مشورہ دینے کی حد تک اجازت تھی ۔۔

کیونکہ یہ سارا کچھ خالصتاً  غیر شادی شدہ لوگوں کے لئے تھا ‘ہم نے ایک طرف سے شروع کرتے ہوئے یہ شرط رکھی کہ ہر کوئی اپنی زندگی میں آنے والے جیون ساتھی کی بہترین خوبی جو اس نے سوچی ہوئی ہے وائٹ بورڈ پر لکھوائے گ‏ا کسی نے لکھوایا اس کا جیون ساتھی نمازی،امیر، بڑاگھر،لمبا قد ،ستواں ناک ،گورارنگ ،گاڑی،ڈاکٹر،خوبصورت ،اکلوتا ،پی ایچ ڈی وغیرہ وغیرہ ۔

جب سب اپنی اپنی باری پر بول چکے’ تو مجھے بہت حیرانی و پریشانی ہوئی ‘ہمارے آج کے نوجوان ایک عجیب قسم کی مادی اور چمکتی طرز کی چیزوں کے عادی ہیں ‘کسی نے بھی طلبہ و طالبات میں سے یہ نہیں لکھوایا کہ اس کی زندگی میں آنے والا انسان ایماندار ،شرم و حیا ،شریف النفس ،عزت دینے والا اور رشتوں کا پالن کرنے والا ہو۔

اس طرح کے سارے معاملات کو دیکھتے ہوئے دور حاضر کے پاکستان کے گھریلو اور ثقافتی پہلو کا جائزہ لیا جائے تو آپ کو خاندانی نظام اور معاشرہ تباہ و برباد ہوتا ہوا نظر آئے گا ‘آپ زیادہ دور نہ جائیں صرف لاہور کی عدالتوں میں خلع اور طلاق کے مقدمات کی تعداد بیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے ۔

ہم ایک ایسی نسل کو پروان چڑھا رہے ہیں ‘جس کے لئے ایک اچھا’ سمجھدار اور پڑھا لکھا انسان وہ ہوگا جس کی تنخواہ چھ ہندسوں سے شروع ہوتی ہو ،آئی فون یا گلیکسی استعمال کرتا ہو،گھر اور گاڑی اسکی اپنی ہو،ایک طرف ہمار ی مائیں اور بہنیں دوسرے لوگوں کے گھروں میں جاکر بیٹے کا رشتہ کم پر کسی نئی نسل کے جانور کی خریدوفروخت کی طرز کا سودا کرتے ہوئے نظر آتی ہیں ‘پھر وہ ساری کی ساری باتیں اپنے گھر میں آکر ان کو محو گفتگو کیے رکھتی ہیں ۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مگر مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے’ اس سارے معاملے میں کردار سب سے پہلے ماں باپ، اساتذہ اکرام ،علماء حضرات اور اس میڈیا کا ہے جس نے ہمیں انسان کے استعمال کرنے اور چیزوں سے رشتے نبھانے پر لگا دیا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply