وزیر اعظم سازش بے نقاب کریں

وزیر اعظم سازش بے نقاب کریں
طاہر یاسین طاہر
پانامہ کیس اور اس سے متعلقہ مالی و اخلاقی معاملات کی مزید تحقیقات کے لیے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی جے آئی ٹی کا کام اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ جس طرح جے آئی ٹی کا کام اپنے آخری مرحلہ میں داخل ہو چکا ہے بالکل اسی طرح نون لیگ،اس کے چھوٹے بڑے رہنماوں اور دیگر وابستگان کے صبر کا پیمانہ بھی چھلک رہا ہے۔پانامہ سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد اور اس کیس کو پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ تک لے جانے کے مرحلہ سے لے کر ابھی تک، ہم ان ہی سطور میں متعددد مرتبہ اس کیس کے اتار چڑھاو پہ لکھ چکے ہیں۔قانونی ماہرین اور آئینی موشگافیوں سے آشنا افراد بالکل اس کیس کو اپنے شعبے اور تجربے کی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں۔
ہم مگر شروع دن سے یہ کہہ رہے ہیں کہ جب ملک کے چیف ایگزیکٹو پہ منی لانڈرنگ اور ان کے خاندان اور بچوں پہ پانامہ سکینڈل کے حوالے سے الزامات لگے ہیں تو وزیر اعظم پاکستان کو بھی اپنے منصب سے الگ ہو کر خود کو تحقیقات کے لیے پیش کرنا چاہیے۔ بد قسمتی سے مگر ہمارے ہاں یہ روایت نہیں ہے۔ہم نے دیکھا کہ پانامہ سکینڈل منظر عام پر آتے ہی آئس لینڈ کے وزیر اعظم کو استعفی دے کر گھر جانا پڑا۔ ڈیوڈ کیمرون نے اگرچہ برطانوی پارلیمان میں خود پہ لگے الزامات کا دفاع کیا، مگر وہ بھی رضا کارانہ اپنے عہدے سے الگ ہو گئے تھے۔ ابھی چند ماہ پہلے مالٹا کے وزیراعظم بھی پانامہ سکینڈل کی زد میں آتے ہی اپنے عہدے سے الگ ہوئے،اور نئے انتخابات کا اعلان کر دیا۔
انھوں نے عوام کی عدالت میں خود کو بے گناہ ثابت کیا اور عوام نے انھیں پھر سے اپنا وزیر اعظم منتخب کر لیا۔ہم دنیا میں جب اس نوع کی مثالیں دیکھتے ہیں تو اپنے ملک میں جاری جمہوریت اور اس جمہوریت کی آڑ میں ہونے والی اعلیٰ سطح کی تبدیلیوں اور پھر ان تبدیلیوں کے حق میں دیے جانے والے غیر معقول دلائل سن کر ششدر رہ جاتے ہیں۔اس امر میں کیا کلام ہے کہ ہمارے ہاں جمہوریت ابھی پوری طرح جوان نہیں ہوئی اور پارلیمانی نظام کے پردے میں ہم ایک کنٹرولڈ جمہوریت کو بھگت رہے ہیں۔
شریف خاندان،نے بھر پور کوشش کی کہ عدالت عظمیٰ میں پانامہ سکینڈل اور منی لانڈرنگ کیس سے سر خرو ہو کر نکل جائیں۔ اپنی منی ٹریل کو ثابت کرنے کے لیے قطر کے شہزادے کا خط بھی پیش کیا گیا جسے سپریم کورٹ نے بوجہ مسترد کر دیا۔پی ٹی آئی،میڈیا اور سول سوسائٹی کا اس اہم کیس پر فوکس موجود ہے۔اس کیس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ کیس جب عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت تھا تو روزانہ کی بنیاد پر نون لیگ کی طرف سے نامزد ترجمان سپریم کورٹ کے باہر پی ٹی آئی اوراس کی قیادت کے خلاف دھواںدھار پریس کرتے تھے، جبکہ پی ٹی آئی کے ترجمان بھی تابڑ توڑ جوابی حملے کرتے تھے۔معاملہ جب جے آئی ٹی میں آیا تو دونوں جانب سے تلخی بھی بڑھتی نظر آئی۔
اس سارے کیس میں ہمیں متعدد جگہوں پر تاخیری حربے بھی نظر آئے۔اب کیس چونکہ اپنے انتہائی اہم مرحلے بلکہ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے،تو ہم دیکھتے ہیں دانیال عزیز اور طلال چوھدری کے بعد خواجہ سعد رفیق بھی میدان میں کود پڑے ہیں۔گذشتہ سے پیوستہ روز وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کو جے آئی ٹی نے طلب کیا ہوا تھا اور وہ اپنے پورے کرو فر کے ساتھ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئیں۔ ان سے پہلے ان کے بھائی حسن نواز اور حسین نواز بھی پیش ہو چکے ہیں، جبکہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کو بھی جے آئی ٹی طلب کر چکی ہے۔جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد مریم نواز جب باہر آئیں تو انھوں نے میڈیا سے گفتگو کی اور قریب قریب وہی سوالات اٹھائے جو ان کے بھائی یا خاندان کے دیگر افراد اٹھاتے آ رہے ہیں، کہ ہمیں بتایا جائے کہ ہمارا قصور کیاہے اور ہم پر الزام کیا ہے۔
البتہ مریم نواز نے بڑے اعتماد سے سیاسی مخالفین اور نادیدہ مخالفین کو یہ پیغام بھی دیا کہ اگر روک سکتے ہو تو روک لو، نواز شریف پھر آئیں گے، یعنی وہ کہنا چاہ رہی تھیں کہ آئندہ عام انتخابات میں نون لیگ بھاری اکثریت سے حکومت بنائے گی، انھوں نے یہ بھی کہا کہ ڈرو اس دن سے جب وزیر اعظم عوام کو سازش کرنے والوں کے بارے میں بتانے پر مجبور ہو جائیں۔ ان کی اسی بات کے تناظر میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید نے کہا ہے کہ وزیر اعظم قوم کو بتائیں کہ کون کیا سازش کر رہا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم ملکی مفاد میں فیصلہ کریں ورنہ حالات کے ذمہ ہ دار وہ خود ہوں گے۔
یہ امر واقعی ہے کہ پانامہ سکینٖڈل منظر عام پر آنے ،اور اس سے پہلے دھرنے کے دوران بھی نون لیگ والے یہی کہتے رہے کہ ان کی حکومت، شریف خاندان اور جمہوریت کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ قوم کو کنفیوژ کرنے کے بجائے ان قوتوں کا نام بتا دینا چاہیے جو سازش کر رہی ہیں۔ نیز یہ بھی بتایا جائے کہ وزیر اعظم صاحب کے خلاف کیوں اور کس غلطی کی بنا پر سازش کی جا رہی ہیں۔ یہ کہہ دینا کافی نہیں کہ سی پیک کی وجہ سے سازشیں ہو رہی ہیں، یہ غیر منطقی اور قطعی طور پر کمزور دلیل ہے۔ وزیر اعظم، ان کے خاندان اور جمہوریت کے خلاف کون سازش کر رہا ہے؟وزیر اعظم بتا دیں۔اور اگر ان کے پاس اس حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں تو خدا را سیاسی مفادات کے لیے معاشرے میں ہیجان پیدا کرنے سے گریز کریں۔

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply