انٹرنیٹ پر وائرل طبّی نسخے نے جان لے لی

انٹرنیٹ پر آپ کو سر درد سے لے کر ناقابل علاج کینسر کے علاج کےلیے بھی نسخے نظر آتے ہیں۔ لیکن یہ نسخے کس حد تک نقصاندہ ثابت ہوسکتے ہیں؟ اس بات کا ندازہ آپ کو ہونے والے والا ہے۔

کافی دنوں سے چین میں ایک تحریر وائرل ہورہی تھی جس میں لکھا تھا کہ چین کے شہر ہربن میں اگلے تین دن بہت زیادہ گرمی ہوگی۔ یہ سال کے گرم ترین دن ہوں گے۔ گرمی کی وجہ سے ان دنوں دل کی بیماریوں میں استعمال ہونے والی دوائیاں بھی کارگر نہیں ہونگی بلکہ الٹا ان کے استعمال کا نقصان ہوگا۔

یہ تحریر انٹرنیٹ پر بہت سے لوگوں نے شیئر کی۔ ہربن سے تعلق رکھنے والے 58 سالہ زہو شن نے انٹرنیٹ پر یہ تحریر پڑھی تو اسے سچ مان بیٹھا۔ اتنے زیادہ لوگوں کا تحریر شیئر کرنا ہی زہو شن کے لیے اس کی درستی کا معیار بن گیا۔

تحریر پڑھ کردل کی بیماری میں مبتلا زہو شن نے فیصلہ کیا کہ وہ 17 جولائی سے شروع ہونے والے ان تین دنوں میں اپنی دل کی کوئی دوائی نہیں لے گا۔اس نے اس فیصلے کے بارے میں ڈاکٹر سے بھی مشورہ کرنا ضروری نہ سمجھا۔

تین گرم ترین دن تو آرام سے گزر گئے اور کچھ نہ ہوا لیکن 26 جولائی کو زہو اپنے دوستوں کے ساتھ کھانا کھا رہا تھا کہ اس کے دل میں درد ہوا، جس کی وجہ سے وہ زمین پر گرگیا۔ زہو کو ہسپتال پہنچایا گیا لیکن ڈاکٹر ان کی زندگی نہ بچا سکے۔ زہو کی وفات کی وجہ دل کا دورہ بتائی جاتی ہے۔

ہربن میں فرسٹ ہاسپیٹل کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر شو شانشان نے بتایا کہ زہو وائرل ہونے والی تحریر’سال کے تین گرم ترین دنوں میں دل کی بیماری کی دوا نہ لیں’ کا شکار بنا ہے۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ اس وائرل پوسٹ کا شکار ہونے والوں میں زہو اکیلے ہی شامل نہیں۔ پچھلے ہفتے تین اور افراد بھی اسی آن لائن افواہ کی وجہ سے دل کے دورے کا شکار ہوئے اور وفات پاگئے۔

ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ دل کی بیماریوں میں مبتلا مریض کبھی بھی اپنے ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کسی دوائی کا استعمال ترک نہ کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ گرم دنوں میں دوائی لینے میں مستعدی کامظاہرہ کریں کیونکہ گرم دنوں میں دل کے دورے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

خوش قسمتی سے انٹرنیٹ پر پھیلائی جانے والی گمراہی سے بچنے کا طریقہ بہت آسان ہے۔ وہ یہ کہ انٹرنیٹ پر پڑھی جانے والی یا کسی وائرل پوسٹ کا یقین نہ کیا جائے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply