اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ پاکستانی حکومت پاک-چین اقتصادی راہدار (سی پیک) منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے اور کسی کو پاک-چین تعلقات کے حوالے سے مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ‘یہ حکومت واضح کرتی ہے کہ سی پیک کو آئی ایم ایف کے پیکیج سے ملانا مکمل طور پر غلط ہے’۔
امریکی سیکریٹری کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا نگران حکومت کا مینڈیٹ نہیں اور منتخب حکومت اس بارے میں اپنی پالیسی وضع کرے گی۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ‘پاکستان نے 17 سال سے جاری جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے، ہمیں ڈو مور کہنے والے دیکھیں کہ انہوں نے خود کیا کیا ہے’۔
انھوں نے کہا کہ ‘بھارت کو انفرادی لائسنس جاری کیے گئے ہیں تاکہ امریکا، بھارت کے ساتھ دفاعی تعلقات کو بہتر کرے، بھارت کو ہائی ٹیک ہتھیار مہیا کیے جا رہے ہیں اور بھارت-امریکا کے درمیان تجارت 9 ارب 70 کروڑ ڈالر تک پہنچ چکی ہے’۔
نگران وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ یہ اس وقت کیا جارہا ہے جب پاکستان کو بتایا جارہا ہے کہ کوئی پیسہ نہیں ہے جو پیسہ امریکا پر ادھار ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایک جانب ایف اے ٹی ایف ہمارا گلہ پکڑ رہا ہے اور دوسری طرف ہر قسم کا دباؤ ہے ایسی صورت حال میں دو طرفہ تعلقات کیسے بہتر ہو سکتے ہیں۔
ہمسایہ ممالک کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی بہتری کے لیے افغانستان اور بھارت سے بات کرنے کو بھی تیار ہے۔
منتخب وزیراعظم کی حلف برادری پر بات کرتے ہوئے عبداللہ حسین ہارون نے کہا دیگر ممالک کے سربراہان کے وزیراعظم کی حلف برداری تقریب میں آنے سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتے تاہم متعلقہ وزارتیں اس معاملے کو دیکھ رہی ہیں۔
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں