مختصر سفر نامہ

لاہور سے واپسی پہ ڈرائیور کے جائز مطالبہ پر کسی جگہ چائے کیلئے رکے تو سامنے ایک پرانے ماڈل کے ٹی وی پہ شادی والے کیمروں سے بنی سلطان راہی صاحب کی کافی رنگین مووی پیش کی جا رہی تھی ۔۔ہم نے بھی سوچا کہ کچھ دیر یہ شرف لا حاصل، حاصل کر ہی لیا جائے ۔چائے کی چسکی لیتے ہوئے میں نے ایک اچکتی ہوئی نظر ٹی وی کی طرف ڈالی تو گاوں کے سفاک وڈیرے “ساون” (جس نے گاوں کو غربت اور جہالت کے علاوہ کچھ نہیں دیا تھا ) کو سلطان راہی صاحب کے گنڈاسے کےزیر عتاب پا یا ۔
غالباً مووی (اس کو مووی کہنے سے موویز کیساتھ کوئی زیادتی نہ ہو جائے اللہ معاف فرمائے)منطقی انجام کی طرف رواں دواں تھی۔ راہی صاحب گنڈاسے کے سہارے چلتے ہوے ساون کے پیچھے ،گنڈاسے کی ٹک ٹک کی آواز کا ٹی وی کے پھٹے ہوئے سپیکروں سے ہماری سماعتوں تک کا سفر خاصا کرب ناک تھا ، ہانپتا ہوا ساون کمرے میں موجود اپنی بیٹی، ماں اور بیوی کے پیچھے چھپ گیا راہی صاحب نے اپنی کمال ڈائیلاگ ڈیلیوری کیساتھ للکارا
“اوئے عورتاں دے پچھے بغیرت چھپدے نے جگا ”
میں اس مووی نما چیز میں کھو چکا تھا کہ ڈرائیور کے جانے پہچانے ہارن نے چونکا دیا اور یوں میں اس طلسم سے بحفاظت باہر آگیا۔۔
خراب موسم کی وجہ سے مجھے نکلنا پڑا اور اس کے کلائمکس سے محروم رہنے میں ہی عافیت جانی۔۔
اس عظیم فلم کا نام فلم لگانے والے کو بھی نہیں پتا تھا ورنہ اس کے نام کا حوالہ بھی ضرور دیتا۔

Facebook Comments

یوسف کلیم
میانوالی سے لکھنے کی کوشش کرنے والا چھوٹا سا قلمکار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply