الیکشن ہنگامہ 2018ء۔۔۔سیدعلی احمد بخاری

25 جولائی کو ہونےوالے الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر پاکستان کی سب سے بڑی قومی پارٹی کے طور پر سامنےآئی ہے اِس الیکشن میں پی ٹی آئی نےقومی اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل کرنےکے ساتھ خیبر پختونخواءمیں دو تہائی اکثریت حاصل کر کے نئی تاریخ رقم کی ہے۔آج تک خیبرپختونخواء کے عوام نے کبھی بھی ایک پارٹی کو دوسری باراپنےصوبے میں  حق حکمرانی نہیں دیا ۔مگر اب کی بار انھوں نے کپتان کی پالیسیوں پر اعتمادکا اظہار کیا۔پی ٹی آئی نے پنجاب میں ن لیگ کے گڑھ میں بھی کانٹے دار مقابلے کے بعد بڑی کامیابیاں سمیٹتے ہوئے ن لیگ سے پنجاب کی حکومت بھی چھیننے کی پوزیشن حاصل کر لی ہے۔پی ٹی آئی نے سندھ میں بھی خود کوسب سے بڑی اپوزیشن  پارٹی کے طور پر ثابت کر کے متحدہ قومی موومنٹ کابڑی حد تک صفایا کر دیا ہے۔اِس کےعلاوہ پی ٹی آئی نے بلوچستان سے بھی نشستیں حاصل کر کے پورے پاکستان کےطول و عرض میں اپنی موجودگی کا ثبوت دیا ہے۔اِس الیکشن میں جہاں پی ٹی آئی کے لئے کامیابیاں ہی کامیابیاں ہیں، وَہیں دوسری پارٹیوں کے بڑے بڑے بُرج اُلٹ گئے،ن لیگ میں جہاں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ،سعدرفیق،طلال چودھری،  عابد شیر علی کا پتہ صاف ہو گیا،وہیں شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کوبھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔اس کےعلاوہ دیگر سیاسی گُرووں میں ناراض لیگی راجہ نثار علی خان،عوامی راج پارٹی کے جمشیددستی، پی پی کے چئیرمین بلاول بھٹوذرداریاور سابق وزیراعظم یوُسف رضا گیلانی کو بیٹےسمیت شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ایمایم اے کےفضل الرّحمٰن٬سراجُ الحق اورتقریباًاَے این پی کی ساری قیادت کوشکست فاش کا سامنا کرنا پڑا، دیگر میں محمود خان اچکزئی٬ فارق ستار٬  ذولفقارمرزا اورشاہی سیدسمیت بے شمار پولیٹیشنز کا قومی و صوبائی اسمبلی میں داخلہ ممنوع ہو گیا۔

اس الیکشن کو اِنعقاد سے پہلے ہی متنازعہ بنانے کی بھرپور کوشش کی گئی تھی۔اِس مقصدکے لئے پی ٹی آئی کے علاوہ تمام پارٹیوں نے الیکشن کوفکسڈ میچ کے طور پر پیش کرناشروع کر دیا۔ہر طرح کے الزامات لگائے گئے دن میں درجن بھر جلسے کرنے کے باوجود لیول پلےاِینگ فیلڈ نہ ملنے کا شِکوہ اورکہیں دوسروں کے لاڈلےہونے کا الزام٬اداروں پرتنقید سے لےکر دوسروں کی عِزتیں اچھالنا الغرض کوئی حربہ ایسا نہ تھا کہ جو مخالفین کو زیرکرنے کے لئے آزمایا نہ گیا ہو نوازشریف ، مریم نوز اور کیپٹن صفدر کو احتساب عدالت کی طرف سے سزا سُنائے جانے اورپھرگرفتاری نے پورے ماحول میں ہیجان پیداکر دیا۔آرمی کی جیپوں سے لے کر نئی آئی جی آئی بنانےتک کوئی الزام ایسا نہ تھا جوکہ اداروں پرنہ لگایا گیا ہو۔مگر ان تمام تر الزامات کے باوجُود اِلیکشن اِنتہائی پُراَمن ماحول میں ہوئے اور بڑی تعدادمیں ووٹرزنے اپنا حقِ رائے دہی اِستعمال کر کےالیکشن کے عمل کو کامیاب بنایا۔ الیکشن کے کامیاب انعقاد میں سکیورٹی اداروں کا کِرداربھی قابل ستائش رہا، مگر آر۔ٹی۔ایس کے کام چھوڑ جانے سے الیکشن پراسس کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا الیکشن کمیشن کی اِس سنگین غلطی نے تمام ہاری ہوئی جماعتوں کو پروپیگنڈا کرنے کا بھرپورموقع فراہم کر دیا۔دراصل آر۔ٹی۔ ایس سسٹم کے کام چھوڑ جانے کے بعدکی صورتحال سے نمٹنےکے لئے الیکشن کمیشن کی جانب سےکوئی پلان بی سرے سے بنایا ہی نہیں گیا تھاکہ جس کے تحت نتائج کو بروقت الیکشن کمیشن تک پہنچایا جا سکتا۔آر۔ٹی ۔ایس کی ناکامی کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ مستقبل میں اس طرح کی صورت حال سے بچنے کےلیئے مناسب اقدامات کئے جاسکیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

جہاں تک دھاندلی کے الزمات کا تعلق ہے، تو اگرصرف دو منٹ کے لئے بالغ النظری سے موجودہ صورت حال کا جائزہ لیا جائےکہ جیپ والوں کا سردار اپنی تمام جیپوں سمیت کدھر غائب ہو گیا۔اگر اسٹیبلشمنٹ نے دھاندلی کی ہے،تو وہ اپنے ہی امیدواروں کو ہی نہیں جتواسکے ،تو پی ٹی آئی کوکیسے جتوا دیا اور فاٹا سے اسٹیبلشمنٹ کی دُشمن جماعت پی ٹی ایم کیسے جیت گئی؟ کیاپنجاب سے ن لیگ اور سندھ سے پی پی کا مینڈیٹ بھی جعلی ہے؟ الیکشن میں پائی جانے والی بے ضابطگیاں اپنی جگہ درست ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں الیکشن کے نتیجہ کے آپشن صرف دوہی ہیں ،ایک جیت اور دوسرا دھاندلی اس کے علاوہ سیاست دانوں کی ڈِکشنری میں تیسرا لفظ شامل نہیں اسی لئے وطنِ عزیز میں الیکشن کے بعد بھی الیکشن کا ہنگامہ مستقبل قریب میں ختم ہونے کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply