سلام آباد میں گزشتہ روز سیاسی جماعتوں کے سربراہان و نمائندگان کا اہم اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو آسانی سے وزیراعظم نہیں بننے دیں گے اور پنجاب کے علاوہ وفاق میں بھی حکومت بنانے کی کوشش کریں گے۔
ذرائع کے مطابق سیاسی رہنماوں نے طے کیا کہ وزیراعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں پر امیدوار کھڑے کیے جائیں گے اور مذکورہ عہدوں پر متفقہ امیدوار لانے پر بھی اتفاق کیا گیا جب کہ مشترکہ امیدواروں کے لیے اے پی سی میں شامل دیگر جماعتوں سے بھی رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
مرکز میں حکومت سازی کے لیے کوشش کی تجویز پر پیپلز پارٹی نے فوری رضا مندی ظاہر نہیں کی تاہم پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت سازی کے فیصلے کا مینڈیٹ مرکزی قیادت کے پاس ہے۔
اجلاس میں شریک ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں حلف اٹھانے کے بارے میں تحفظات ظاہر کیے اور کہا کہ اس صورت میں پارلیمان سے باہر احتجاج کی حکمت عملی کیا ہوگی؟ مولانا فضل الرحمان نے اصرار کیا کہ قومی اسمبلی جانے کی صورت میں پارلیمنٹ کے باہر بھی سخت احتجاج کیا جائے جس پر تمام جماعتوں نے اتفاق رائے کیا۔
اجلاس کے دوران یہ بھی طے پایا کہ پارلیمان کے اندر اور باہر اسخت احتجاج کے لیے مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جائے گی، اس دوران احتجاج کے لیے مختلف شہروں کی نشان دہی بھی کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن کے رہنما اے پی سی میں شامل دیگر جماعتوں سے رابطے کریں گے اور ان امور پر انہیں اعتماد میں لے کر رواں ہفتے میں ہی اے پی سی کا دوبارہ اجلاس طلب کیا جائے گا اور اے پی سی میں رہ جانے والے حل طلب امور پر اتفاق رائے پیدا کیا جائےگا۔
ذرائع نے بتایا کہ مرکز میں حکومت سازی کے لیے بھرپور کوشش کرنے کی تجویز پر اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں تمام اپوزیشن جماعتیں قومی اسمبلی میں متفقہ اپوزیشن لیڈر نامزد کریں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ تمام متفقہ فیصلوں کا اعلان آل پارٹیز کانفرنس کے پلیٹ فارم سے کیا جائے گا جبکہ اے پی سی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے بارے میں مشترکہ وائٹ پیپر بھی شائع کرے گی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں