ہم لاشوں پر سیاست نہیں کرتے

زمانہ طالب علمی کا اکثر وقت جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹا ؤن میں گذرا، وہاں بہت سے شہید اساتذہ کے جنازوں میں شرکت کا موقع نصیب ہوا، ہر دفعہ جامع کے شیخ الحدیث امیر ختم نبوت استاذ مکرم ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر حفظہ اللہ ہر دفعہ جنازے کے بعد اعلان فرماتے تھے کہ ” ہم جنازوں پر سیاست نہیں کرتے “،کوئی نعرے بازی نہیں ہوگی، نہ ہی کسی کو برا بھلا کہا جائے گا، بس ہم اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتے ہیں ـ اس وقت یہ بات سمجھ نہیں آتی تھی کہ جنازوں پر بھی سیاست کی جاسکتی ہے؟ مردے بھی کسی کو سیاسی فائدہ دے سکتے ہیں؟ لیکن چند دنوں سے پاکستان میں ہونے والے پے درپے واقعات کے بعد فیس بک پر ہونے والی دانشوری سے تو یہ بات بخوبی سمجھ آگئی ہے کہ ہماری سیاست ہے ہی لاشوں پر!! کوئی شخص کسی حادثے میں شہید ہوجائے یا کسی کو کسی واقعے میں کوئی خراش بھی آجائے تو ہر پارٹی اس کو اپنا کارکن ظاہر کرکے اپنی سیاست چمکانے لگ جاتی ہے، اخبارات میں بیان بازی، دھرنے، مظاہرے، احتجاج اور جلاؤ، گھیراؤ شروع ہوجاتا ہے ـ

ہمارا یہ المیہ ہے ہم ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے وقت بھی دھڑے اور جماعتوں میں تقسیم ہوجاتے ہیں، ہم صرف یہ کہہ کر آزاد ہوجاتےہیں کہ یہ فلاں فرقے کا ہے اور یہ فلاں جماعت کا!اس مرنے والے کا تو ہماری جماعت سے تعلق ہی نہیں ہم اس مظلوم پر اظہار افسوس کیوں کریں؟ اسی تفرقہ بازی نے ہمیں مزید نفرت کی وادیوں میں دھکیل دیا، ہم کئی جسموں میں بٹ گئے، اب ہمیں کہیں بھی کسی پر ہونے والے ظلم اور تکلیف سے کوئی فرق نہیں پڑتا، جو مرا سو مرا، جس کا گھر اجڑ گیا، اجڑ گیا ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں، عورتیں بیواہ ہوئیں، بچے یتیم ہوئے، بوڑھے والدین بے سہارا ہوئے، ہمارا اس میں کیا جائے!ہم انسانیت کو بھول گئے، ہم جماعتوں اور فرقوں میں بٹ گئے، ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنا، کشت وخون کرنا ہمارے لیے مباح ہوگیا، ہم وحشی درندوں سے بھی بڑھ گئے، ہمارے کرتوتوں پر تو وہ بھی تھو تھو کرنے لگے ہوں گے ـ

Advertisements
julia rana solicitors

آئیے! سب چھوڑ چھاڑ کر انسانیت کا ساتھ دیں، کسی کے ساتھ ظلم وزیادتی اور ناانصافی نہ کریں، ہر مظلوم کا ساتھ دیں، پھر چاہے وہ مظلوم پارہ چنار کا ہو یا وزیرستان کا، کراچی کا مہاجر ہو یا سندھ کا سندھی، پنجاب کا پنجابی ہو یا بلوچستان کا بلوچ!چاہے وہ کسی جماعت کا ہو، ہمیں اب ہر ظلم کے خلاف بلا تفریق مذہب وجماعت بولنا ہوگا،اس کے سامنے سد سکندری بننا ہوگا،ہمیں ہر ظالم کے خلاف حق کی آواز میں متحد ہوجانا ہوگاـ ہمیں لاشوں کی سیاست سے کنارہ کش ہونا پڑے گا، نہیں تو امن امان کی صورتحال مزید بگڑے گی، وہ وقت بہت دور نہیں ہوگا جب نفرتوں کی آگ گھر گھر کو سلگانا شروع کردے، اہل اقتدار، امت کے راہنماؤں اور پیشواؤں کو اب سنبھلنا ہوگا، اپنے متبعین کو سیدھی راہ دکھانی ہوگی، ان کو جن اندھیروں میں اب تلک رکھا ہوا تھا اب انہیں امید کی کرنیں دکھانی ہوں گی ـاب لاشوں کی سیاست چھوڑنی ہوگی، مظلوم کا ساتھی بننا ہوگا، ظلم کے خلاف حق کی دبنگ آواز بن کر جینا ہوگا ـمیں ملک میں ہونے والے بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتا ہوں ـ

Facebook Comments

نعیم الدین
لکھنے پڑہنے والا ایک ادنی طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply