قبائلی علاقوں میں امن وامان قائم کرنے کا ممکنہ راستہ

فاٹا اور گِلگت بلتستان کو آئینی حیثیت دینے کی اشد ضرورت ہے۔ فاٹا کا اِنضمام کے پی کے میں ہو، تاکہ وہاں امن و امان ،انتظامی معاملات میں ذمہ داری کا تعین ہو سکے پولیس کا محکمہ وہاں نہیں، عدالتیں وہاں نہیں پاکستانی آئین و قانون کا اِطلاق وہاں نہیں ہوتا پولٹیکل انتظامیہ اور قبائلی سرداروں(جو ملک کہلاتے ہیں ) لاکھوں افرادکی زندگیوں کے فیصلے کرنے کے مجاز ہیں (یاد رہے کہ پاڑا چنار بھی فاٹا کا حصہ ہے یہ کرم ایجنسی کا صدر مقام ہے،پاڑا چنار کے تین اطراف میں افغانستان ہے اور صرف مشرق میں پاکستانی سرزمین ہے۔ شہر کا نام چنار کے درخت کی وجہ سے مشہور ہوا جو اب بھی موجود ہیں جس کے سائے تلے قبیلے کے سردار آکر بیٹھتے تھے بچہ سقا جو افغانستان کا بادشاہ بنا تھا پاڑا چنار کے ایک بازار میں ماشکی کا کام کرتا تھا)
سٹریٹجک اہمیت کا حامل یہ علاقہ عرصہ دراز سے بے یار و مددگار ہے۔ پاڑا چنار اور ہنگو عرصہ دراز سے دہشت گردی کا شکار ہیں یہ آج کا مسئلہ نہیں۔۔کچھ دانشور اس صورتحال کو خلیج کےمعاملات سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں اور فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں۔ہوسکتا ہے اس میں کچھ حقیقت بھی ہو مگر پھر بھی اس کی بیج کنی کرنے کے لئیے باقاعدہ لائحہ عمل ضروری ہے۔ ہم کب تک ان معاملات کواٹکل پچو سے کام لے کر چلاتے رہیں گے۔
آج پاڑا چنار کی عوام پاکستانیوں کی راہ تک رہی ہے اور ہم اس بحث میں پڑے ہیں کی وزیراعظم کو وہاں جانا چاہئیے کہ نہیں ۔۔۔۔حکومتی حلقے اسے آرمی کادردِ سر کہہ کے اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑائے بیٹھے ہیں آخر فاٹا کس کی ذمہ داری ہے؟ اس صورتِ حال سے بچنے کے لئیے اس حساس ترین علاقے کو جلد از جلد باقاعدہ پاکستان کاحصہ ہونا چاہیئے۔۔۔۔۔ پاکستان کی خوش قسمتی کہ یہ وہاں کی عوام کادیرینہ مطالبہ بھی ہے
اللہ کی عنایات ہیں ہم پہ مگر ہم پاکستانیوں کی ترجیحات پتا نہیں کیا ہیں کوئی ویژن رکھنے والا رہنما ہوتا تو گلگت بلتستان کو مکمل صوبائی اختیارات دیتا اور فاٹا کو پاکستان میں شامل کرتا ،گرچہ فاٹا کا انضمام پاکستان میں تقریباً ہو چکا تھامولانا فضل الرحمان سے بلیک میل ہو کر نواز حکومت نے عین وقت پہ پیٹھ دکھادی ۔ان سے بہتر تو پی پی پی رہی جو نسبتاً کمزور سیاسی پوزیشن ہونے کے باوجود ،اس نے گلگت بلتستان کو پانچواں صوبہ ڈیکلیئر کیا ۔نوازشریف بھی فاٹا کو پاکستان میں شامل کر کے تاریخ میں اپنا نام ہمیشہ کے لئیے لکھوا سکتے تھے ابھی بھی وقت ہے حکومت کو ہوش کے ناخن لینا چاہئیں اور اپنی کوتاہی سے عہدہ برآہونے کے لئیے فاٹا کے پاکستان سے اِنضمام کے لئیے اقدامات اٹھائیں۔ آج اگر یہ بندوبستی علاقہ ہوتا تو دہشت گردی میں کمی کا امکان تھا کہ وہاں لا ءاینڈ آرڈر کو کنٹرول کرنے والے ادارے کام کر رہے ہوتے
ہر ادارہ اپنی ذمہ دارہی قبول کرتا یوں ٹک ٹک دیدم کا شکار نہ ہوتے۔۔۔

Facebook Comments

گل ساج
محمد ساجد قلمی نام "گل ساج" مظفر گڑھ جنوبی پنجاب ۔۔۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply