جہالت کی نفسیات اور احمد پور حادثہ

احمد پور شرقیہ میں جہالت سینکڑوں کو لے ڈوبی۔۔ لیکن یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، ہماری تاریخ ایسے جاہلانہ حادثات سے بھری پڑی ہے۔اس رمضان میں کراچی کے علاقے ہارون آباد میں عوام نے پانی کے بڑے پائپ میں کیل اور ہتھوڑی سے کئی چھید کر دئیے، جن سے پانی فوارے کی طرح پھوٹتا اور بیس فٹ تک کی بلندی پر پہنچ کر واپس گرتا. عوام نے گرمی میں نہانے کے لئے دوسروں کے گھروں سے پانی چھین لیا اور دوسری طرف پانی کی قلت سے عوام نے احتجاجاً سڑکیں بلاک کر دیں. یہ جہالت کے کرشمے ہیں.

کچھ پیچھے جائیں تو بلوچستان کے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں سینکڑوں”قتل” ہوئے. میں اس حادثے کو قتل سمجھتا ہوں جس میں اک اناڑی ٹھیکیدار کو رکھا گیا. نان پروفیشنلز انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال کر کم قیمت پر کام کر لیتے ہیں. چند روپوں کی بچت کے لئے سینکڑوں گھر اجاڑ دئیے گئے، اسے جہالت کے سوا اور کیا نام دیا جائے؟ ۔کچھ مزید پیچھے جائیں، شمال مغرب کے ایک ملک سے پیغمبر اسلام کے گستاخانہ خاکے شائع ہوئے، وہ جمعے کا دن تھا جب اہل ایمان نے اس قبیح فعل پر احتجاج کا اعلان کیا. اس احتجاج کے دوران ٹیلی نار کے فرنچائز اور شیزان کمپنی کے آوٹ لیٹ کو لوٹا گیا، کئی بنکوں کے اے ٹی ایم پر دھاوا بولا گیا، اے ٹی ایم توڑ نہ سکے تو پورا اٹھا کر ساتھ لے گئے. اسے غربت سے کیسے تعبیر کیا جائے؟ اگر غربت کہہ بھی دیا جائے تو سڑک کنارے سٹریٹ لائٹ کے کھمبے گرانے سے کون سا مالی فائدہ حاصل ہوتا ہے؟ بے شک اس دن جہالت کے اعجاز کے مظاہر نظر آئے تھے.

تھوڑا اور پیچھے جائیں تو بینظیر بھٹو کی شہادت پر ہزاروں گاڑیاں جلانے اور سینکڑوں کاروباری مراکز لوٹنے کے واقعات موجود ہیں، تھوڑا اور ماضی کنگھالیں تو بھٹو صاحب کی پھانسی سے چند روز پہلے اس سے ملتے جلتے مناظر ملتے ہیں، تھوڑا اور پیچھے جائیں تو تقسیم ہند کے دوران مہاجرین کے اموال کا معاملہ اسی لوٹ مار سے مطابقت رکھتا ہے.ہم مثالی ریاست میں نہیں رہتے، بلکہ دنیا میں کہیں بھی مثالی ریاست موجود نہیں، لیکن کم از کم تعلیم پر توجہ دینے سے، علم کی شمع روشن کرنے سے، اور اپنے ملک میں شرح خواندگی بڑھانے سے ایسے واقعات میں کمی لائی جا سکتی ہے. طاقت کے مذہبی، سیاسی اور غیر سیاسی مراکز کا توازن برقرار رکھ کر ایسے حادثات کو کم کیا جا سکتا ہے. میرے دیس کی پہلی ضرورت تعلیم ہے. اخلاقیات اور ٹیکنالوجیکل ترقی کے چشمے اسی چٹان سے پھوٹتے ہیں. انسانی جان کا تقدس اسی چراغ سے روشن ہوتا ہے، سینوں کی سیاہی اسی نور سے دھلتی ہے.

Advertisements
julia rana solicitors london

تعلیم سے شعور حاصل ہوتا ہے شعور انسان کو احتیاط سکھاتا ہے. یہ شہریوں کو سڑک پر غلط سمت میں چلنے سے روکتی ہے، یہ پٹرول پمپ پر سگریٹ جلانے اور موبائل فون استعمال کرنے سے باز رکھتی ہے، یہ طوفانی لہروں کے دوران سمندر میں نہانے سے روکتی ہے. تعلیم انسان میں زندگی کی انمولتا بھر دیتی ہے. یہی وجہ ہے کہ جاہل ہر وقت کٹنے مرنے کے لئے تیار ہوتا ہے. جنگ و جدل جہلاء کا مشغلہ رہا ہے. لڑنا مرنا جاہلیت کی باتیں ہیں. علم امن سکھاتا ہے. ہم مسائل پر بات کرتے ہیں لیکن ان مسائل کو پیدا کرنے والی نفسیات پر بات نہیں کرتے. یہ قاتل کی سزا اور مقتول کے انعامات سے متعلق نہیں ہے، یہ اس انسانی جبلت سے متعلق ہے جس سے قتل روا ہو جاتے ہیں. یہ زمین پر گرے ہوئے تیل کو جمع کرنے اور اس کے قریب شعلہ سلگانے سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ راستے میں پڑی قیمتی چیز کو استعمال نہ کرنے کے اخلاقی حکم سے متعلق ہے. یہ خطرناک چیز سے دور رہنے کے متعلق ہے.
کچھ وقت لیجئے، اس بارے میں سوچئے، کہ اگر آپ وہاں ہوتے تو تیل جمع کرتے یا ایمرجنسی نمبر کو فون کرتے اور دوسروں کو وہاں سے دور رہنے کی تاکید کرتے؟ آپ کا جواب آپ کے حاصل کئے علم پر گواہ ہو گا!

Facebook Comments

ثاقب الرحمٰن
چند شکستہ حروف ، چند بکھرے خیالات ۔۔ یقین سے تہی دست ، گمانوں کے لشکر کا قیدی ۔۔ ۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”جہالت کی نفسیات اور احمد پور حادثہ

  1. یہ اسلام کی تعلیمات سے ناواقفیت اور لا اینڈ آرڈر نافذ کرنے والے اداروں کی غفلت کا نتیجہ ہے

Leave a Reply