ترک صدر کی آمد اور عمران خان کا اسمبلی بائیکاٹ

شنید ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان پاکستان کے سرکاری دورے پر آرہے ہیں۔ ترک صدر کے اس دورے میں جہاں کئی معاہدات اور یاد داشتوں پر دستخط ہونے ہیں وہاں سب سے اہم بات انکا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا ہے۔ ترک صدر کا ہماری پارلیمنٹ کو خطاب کرنا کسی اعزاز سے کم نہیں۔کیونکہ ہم داخلی اور خارجی طور پر اتنے پسپا ہوچکے ہیں کہ ہم اپنے وجود کی پہچان سے عاری ہیں۔ اس ساری صورتحال میں دنیا کی مضبوط معیشت اور مضبوط قیادت کے حامل ملک کے صدر کا ہماری ڈانواں ڈول پارلیمنٹ سے خطاب کرنا،کسی اعزاز سے کم نہیں۔ ترکی کی ثقافت ماضی کی مسلم روایات کی امین اور مسلم امہ کے لیے باعث فخر ہے ۔اور ہمارے ترکی کے ساتھ تعلقات فخر اور باعث اطمینان ہیں۔

ترک صدر ریاست پاکستان کے مہمان ہوں گے اور انکا خطاب بھی ریاستی ادارے یعنی کہ پارلیمنٹ سے ہوگا۔ اس تمام صورت حال میں عمران خان کا اسمبلی اجلاس سے بائیکاٹ کرنا سمجھ سے باہر ہے۔ عمران خان کو اعتراض نواز شریف کی ذات پر ہوسکتا ہے لیکن ریاستی ادارے کی اہلیت کو چیلنج کرنا کون سی دانشمندی ہے؟ پارلیمنٹ ریاست کا معزز ادارہ ہے اور اسی پارلیمنٹ کے درجنوں ارکان کاتعلق تحریک انصاف سے ہے ۔لیکن تحریک انصاف کی اس پالیسی سے اختلاف کا حق محفوظ رکھتا ہوں کہ اسی پارلیمنٹ کی رکنیت کے عوض آپ تنخواہیں اور مراعات وصول کر رہے ہو۔ لیکن اسی پارلیمنٹ پر عدم اعتماد بھی کررہے ہو۔

کسی بھی جمہوری ملک کے سیاسی استحکام کی علامت اسکی سیاسی جماعتیں ہوتی ہیں۔ لیکن عمران خان بحثیت اپوزیشن جماعت کے سربراہ دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم سیاسی طور پر مضبوط نہیں ہیں! یا پھر ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد اور ماضی کی ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد امریکہ کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ ہم ترک صدر کوکیا سمجھتے ہیں؟ جب تک مقدمات عدالتوں میں ہیں ہم ن لیگ کو کرپٹ نہیں کہہ سکتے کیونکہ عدالتی احتساب کا راستہ ہم نے خود ہی اختیار کیا ہے۔ اس لیے تحریک انصاف کے پاس بائیکاٹ کا کوئی جواز نہیں ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

شاہ محمود قریشی کی حالیہ ترک سفیر سے ملاقات اور پھر اپنا موقف انکے سامنے رکھنا، میرے نزدیک کوئی بہتر سیاست نہیں ہے۔ترک سفیر کا بائیکاٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا کہنا اور شاہ محمود کا اس سے خاموش اتفاق کرنا ، پارٹی راہنماؤں کی بے بسی بیان کرتا ہے۔ عمران خان کو چاہیے کہ وسیع تر ملکی مفاد میں اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوۓ اجلاس میں شرکت یقینی بنائیں۔ تاکہ دنیا میں ہمارا ایک اچھا تاثر جاسکے۔

Facebook Comments

محمود شفیع بھٹی
ایک معمولی دکاندار کا بیٹا ہوں۔ زندگی کے صرف دو مقاصد ہیں فوجداری کا اچھا وکیل بننا اور بطور کالم نگار لفظوں پر گرفت مضبوط کرنا۔غریب ہوں، حقیر ہوں، مزدور ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 0 تبصرے برائے تحریر ”ترک صدر کی آمد اور عمران خان کا اسمبلی بائیکاٹ

Leave a Reply