کم بیک کڈ! عمران خان۔۔۔۔عارف انیس

ذاتی طور پر مجھے تحریک انصاف کی کامیابی اور عمران خان کی وزارت عظمیٰ کی بہت خوشی ہوگی. تاہم آج راج کرے گی، خلق خدا سو جو فیصلہ بھی ہوگا، وہ سر آنکھوں پر!

خان کے ساتھ تعلق کو پندرہ سے بیس برس ہوگئے. کالج اور یونیورسٹی کے دنوں میں شوکت خانم کے لیے چندہ اکٹھا کیا، تحریک انصاف کے ابتدائی برسوں میں اس کے منشور سے لے کر اس کے تھنک ٹینک کے بحث مباحثے میں حصہ ڈالا. خان کے ساتھ کافی سفر کیے، نمل کے لیے فنڈریزنگ کی، عم دا ڈم سائیڈ بھی دیکھی، آکسفورڈ میں اکٹھے پروگرام بھی کیے، جمائما خان، کرسٹیانا بیکر اور عمران خان کے کافی اندرونی سرکل کے ساتھ برسوں تعلق واسطہ رہا. نتیجہ یہ نکلا کہ رومانس میں کمی آتی گئی، ریحاموگرافی کی کافی تفصیلات سے بھی آگاہی ہوئی، سیاست کو معروضیت کی عینک سے دیکھنا شروع کیا تو 2013 سے نئے پاکستان کی پراسرار کاروائیاں راس نہیں آئیں اور بھرپور تنقید بھی کی. تاہم خان کے عزم، ہمت اور ہار نہ ماننے کی سپرٹ نے ہمیشہ متاثر کیا. خان سے دو تین مرتبہ 1992 کے کرکٹ ورلڈ کپ پر ایک ناول لکھنے کی بات ہوئی اور میں سنجیدگی سے اسے ایک زوردار ہالی ووڈ فلم میٹریل سمجھتا ہوں. ڈٹ کر کھڑے رہنا خان کا سب سے بڑا ہنر ہے، یہی وجہ ہے کہ 66 سالہ خان آج بھی جوانوں کی آنکھ کا تارہ ہے.

نواز شریف اور شہباز شریف سے ملاقاتیں رہیں اور لیڈرشپ کی کوئی الف بے نہ پائی. باڈی لینگویج، کردار، اعتماد نے کبھی متاثر نہ کیا نہ ہی خیالات میں کوئی گہرائی نظر آئی. میں خاص طور پر ان دونوں کو سول بیوروکریسی کی تباہی کا سب سے بڑا  ذمہ دار سمجھتا ہوں، کرپشن سے زیادہ ان کی  ذہنی کم مائیگی بڑی معذوری ہے. بدقسمتی سے دونوں پچھلے تیس برس سے لیڈر ہونے کی اداکاری کررہے ہیں اور اب بہت بوریت ہوچکی ہے.

موجودہ مہم اور ایلکٹیبلز کی یلغار نے مزید سوالات کھڑے کیے ہیں، تاہم شاید بہت سے افراد کو یہ سن کر مایوسی ہو کہ میرے نزدیک عمران خان پاکستان میں اس وقت بہترین سیاسی انتخاب ہے.

خان کی وزارت عظمیٰ کا سب سے بڑا حاصل نوجوانوں کا ملک کے مستقبل اور امکانات میں یقین میں اضافہ ہے. دوسرا، خان کے نفسیاتی سانچے سے خاصی جانکاری رکھتے ہوئے میں اسے پاکستان کا سب سے بڑا اینٹی اسٹیبلشمنٹ لیڈر بنتے ہوئے دیکھ رہا ہوں جو موجودہ حالات میں تو مضحکہ خیز لگے گا مگر میں اس رائے پر قائم ہوں. عمران خان کے پاس کھونے کو کچھ نہیں ہے اور یہی اس بھاؤ تاؤ میں اس کا اثاثہ ہے.

ایک منے پرمنے دوست برطانوی اخبارنویس، جس کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ان دوچار لوگوں میں شامل ہے جو برطانوی وزیراعظم سے جب چاہے مل سکتے ہیں ، کے خیال میں خان پاکستان کے لیے سب سے بہترین مارکیٹنگ (برانڈ ایمبیسڈر) ہے. اس نے مستقبل میں بحیثیت وزیراعظم خان کی مودی اور ٹرمپ سے ملاقات کا خاکہ کھینچتے ہوئے کہا کہ ایسی کسی ملاقات میں دنیا ان دونوں عالمی رہنماؤں سے زیادہ خان کی مثبت شہرت کی وجہ سے اس کے کہے پر یقین دے گی. اس کے بقول خان کے پانچ سال پاکستان کو دہشت گردی اور بری خبروں کے سائے سے مکمل طور پر نکال سکتے ہیں.

Advertisements
julia rana solicitors london

اللہ کرے ایسا ہی ہو، کسی بھی صورت میں ووٹ ضرور ڈالیں اور پاکستان کے کل پر اپنے یقین کو قائم رکھیں!

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply