تیسری جنس بھی تخلیق خداہے۔پھر نفرت کیوں ؟

خالق کو اپنی تخلیق بہت عزیز ہوتی ہے۔اس میں شک کی گنجائش ہی نہیں ۔اللہ تعالی ٰاپنی تخلیق کردہ مخلوق سے بے انتہا محبت کا اظہار کرتا ہے۔ خالق کائنات نے فرمایا ،جس نے ایک انسان کو قتل کیا گویا پوری انسانیت کو قتل کیا۔خدا کو اپنی ہر تخلیق سے ہی محبت ہےمگر انسان کو چونکہ اشرف المخلوقات کا درجہ عطا کیا گیا اس لیے محبت کا سب سے زیادہ مستحق بھی انسان ہے۔مرد عورت کے ساتھ ساتھ خدائے بزرگ و برتر نے اپنی تخلیق کا اظہار تیسری جنس کی صورت گری سے بھی کیا ہے۔
اس کی مثال ایسے ہی ہےجیسے مختلف کمپنیاں عمومی طور پر کاریں بناتی ہیں ۔مگر نہایت ہی قلیل تعداد میں لمیٹڈ ایڈیشن کاریں بھی بناتی ہیں ،جو کہ انتہائی یونیک اور منفرد ہوتی ہیں، کمپنی کی عمومی تخلیق سے۔خدا کی تخلیق تیسری جنس بھی خدا کی انتہائی منفرد تخلیق ہے۔خالق کی بنائی گئی اس منفرد تخلیق سے محبت کی بجائے نفرت اور حقارت روا رکھنا،انتہائی قبیح جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ہمارا معاشرہ نجانے کیوں اور کس بنیاد پر خدا کی منفرد مخلوق سے لاتعلقی ،نفرت اور بے رحمی پر مبنی رویہ اپنا لیتا ہے۔حیران کن اور سب سے دکھ والی بات یہ ہے کہ والدین جن کی وجہ سے ایسا بچہ تخلیق ہو کر اس دنیا میں آتا ہے،اور خدا کی مرضی و منشا سے رحم مادر میں اس کا وجود تشکیل پاتا ہے۔سب سے پہلے اس کی پیدائش کے بعد وہی اس کے وجود سے نفرت کیوں کرنے لگتے ہیں۔جہالت اور گمراہی کی انتہا اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگی۔
خالق کائنات کی منشا سے جو وجود اس دنیا میں آیا اس کے ساتھ بے حسی نفرت اور حقارت کرنے والے ہم کون ہوتے ہیں ۔جو اپنی مرضی سے سانس تک نہیں لے سکتے، جب تک اللہ تعالیٰ کا امر نہ ہو۔ہمارےبے حس اور جاہل معاشرہ میں ہیجڑا زنخا اور غلیظ ترین القابات سے ان کا تمسخر اڑایا جاتا ہے۔خدا کی اس مخلوق کو والدین دھتکار کر بے رحم معاشرے میں ذلیل ہونے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں ۔اس معاشرے کے سنگدل اور بے حس انسان نما جانور اور جنسی درندے ان کی زندگی کے ہر پل کو اذیت میں بدل دیتے ہیں ۔ان معصوم اور لاچاروں کو نہ والدین قبول کرتے ہیں نہ خاندان نہ معاشرہ نجانے کیسے زمانے کی ٹھوکریں سہتے کیسے پرورش پاکر پل جاتے ہیں ۔جبکہ انسان ہونے کے ناطے ہر قسم کی محبت اور نگہداشت ان کا بنیادی حق ہے۔جنسی اعضاء سے محروم ان کو قدرت نے رکھا ہے۔تو کس بنیاد پر ان کو پالتو جانور کے برابر بھی حق سے محروم رکھا جا رہاہے ۔
تمسخر کس کا اڑایا جا رہاہے ۔کبھی غور کرنے کی زحمت اس معاشرے نے نہیں کی۔علماء نے کبھی بر سر منبر اس موضوع پر معاشرے کو سمجھانے کی کوشش کی ،کہ یہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہے ۔اس کی پرورش تعلیم و تربیت والدین کی ذمہ داری ہے ۔یہ بھی نارمل بچوں کی طرح والدین کی محبت کےحق دار ہیں ۔جب ان کو اس دنیا میں لانے کا موجب بننے والے ہی لاوارث بنا کر عضو معطل بنا کر دھتکار دیتے ہیں،تو خدا کی ذات کس قدر غضب ناک ہوتی ہوگی ۔ذرا سوچیں کہ اللہ تعالی ٰکی ذات ستر ماوں سے زیادہ اپنے بندے سے پیار کرتی ہے۔اور ہم خدا کے ان بندوں کا کس قدر استحصال کرتے ہیں ۔مرد عورت کی طرح مخنث بھی خدا کی محبوب تخلیق ہے۔ان سے نفرت اور ناروا سلوک کر کے ہم خالق کائنات کی نافرمانی کے مر تکب ہو رہے ہیں ۔

Facebook Comments

مرزا شہبازحسنین
علم کا متلاشی عام سا لکھاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply