طیفا اِن ٹربل (تجزیہ) ۔۔۔ احمد ثانی

ڈائریکٹر ۔ احسن رحیم 

رائٹر ۔ احسن رحیم ۔ علی ظفر اور دانیال ظفر 

نمایاں کاسٹ علی ظفر۔ علی ظفر اور صرف علی ظفر 

دیگر اداکار ۔ احسن رحیم کے نوّے کی دھائی کے میوزک البم کے پرااااااانے ساتھی اور جاوید شیخ، محمود اسلم (بلبلے فیم)

فلم کا دورانیہ ۔ 30۔2 منٹ آفٹر ایڈیٹنگ 

آئی ایم ڈی بی ۔ ریٹنگ ۔ 8•8 

پاکستانی فلم انڈسٹری ایک ایسے دور سے گزر رہی ھے جہاں ہمیں ہر اچھے طریقے پر پرموٹ اور مارکیٹ کی گئی فلم ایک دھماکہ خیز فلم لگتی ھے مانڈوی والا اور جیئو کے بینر تلے ریلیز ہونے والی یہ فلم بھی ریلیز سے پہلے کچھ ایسا ہی تاثر لیئے ہوئے تھی اور ریلیز کے تین دن بعد بھی یہ فلم اپنا یہ تاثر کسی حد تک قائم رکھنے میں کامیاب رہی۔ مگر یہ فلم کوئی ایسی ریکارڈ بریکنگ فلم ثابت ہو گی ایسا کوئی دعوئ پورا ہوتا نظر نہیں آتا۔ ڈھائی گھنٹے کی اس فلم میں سوا دو گھنٹے تک کا فوٹیج علی ظفر کھا گئے جو وقت باقی بچا اسمیں ڈائریکٹر احسن رحیم اپنے نوے کی دھائی کے گانے بیک گراؤنڈ میوزک کے طور پر سنواتے رھے۔

گُڈوِل کس قدر اہم ہوتی ھے یہ بات اس فلم کو دیکھ کر اچھی طرح اُجاگر ہوتی ھے بے چارے  ساحر لودھی کے پاس بھی اگر علی ظفر جیسی گڈول ہوتی گو اسکی فلم کافی کامیاب ہو سکتی تھی کیونکہ ساحر لودھی اور علی ظفر کی اس فلم میں کامن بات اپنی اپنی پروجیکشن واضح نظر آتی ھے مگر طیفا ان ٹربل ساحر لودھی کی فلم راستہ سے تکنیکی اعتبار کے طور پر بھی بہت بہتر ھے۔ علی ظفر کی پروجیکشن کے علاوہ فلم بین اس فلم میں لاہور خصوصا اندرون لاہور کی جھلک اور میاں صلو کی حویلی سینما بیٹھے ڈیٹیل سے دیکھ سکتے ہیں۔ 

عکس بندی بہت عمدہ ھے خصوصا پولینڈ میں فلمائے گئے سین اور نادرن لائٹس کی عکس بندی کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ میوزک بھی اچھا ھے خصوصا ایک گانا دیکھتے ہوئے انگلش فلموں کے شائقین کو کو twilight saga کا ہنی مون سیئن یاد آسکتا۔ جہاں تک مجھے یاد ھے علی ظفر اپنے کسی سانگ میں (شاید احسن رحیم کی ڈائریکشن میں ہی) جیک سپارو (pirates of the Caribbean)

کے ہمشکل بننے کی کوشش کر چکے ہیں وہ کامیاب کوشش انہیں اتنی بھائی کہ اس فلم میں وہ ایک کمپلیٹ سین پائیرٹس آف کیریبیئن سے کاپی کر کے دکھا رھے ہیں جو کہ مجھے تو صرف وقت کا ضیاع لگا ۔ 

علی ظفرکیونکہ گا بھی لیتے ہیں اس لیئے فلم کا ہر گانا آپ کو ان ہی کی آواز میں سننا بھی پڑے گا ۔ ان سب آزمائشوں کے بعد جب آپ اینڈ پر پہنچیں گے تو اینڈ کو خوامخواہ ڈریگ کر کے پھر ڈریگ کر کے اور پھر ڈریگ کر کے فلم کو ڈرامائی اینڈ دینے کی ناکام کوشش کی گئی ھے جبکہ اس فلم کا اینڈ فلم شروع ہونے کے پندرہ منٹ بعد ہی ہر فلم بین آپ کو بتا سکتا ھے۔ 

یہ فلم  میں پنجاب نہیں جاؤں گی، ایکٹر ان لاء یا جوانی پھر نہیں آنی جتنی کامیاب شاید نا ہو پائے کیونکہ سٹوری اس قدر جاندار نہیں۔ جیو اور علی ظفر کے حاسدوں کو مفت مشورہ ھے کہ اپنے ملک میں عدالتیں آجکل کافی ایکٹو ہیں، فلم میں “بٹ” کاسٹ کو لیکر بہت سارا مواد ایسا ھے جس پر اعتراض گھڑ کر فلم کی نمائش رکوائی جا سکتی ھے ۔ 

میری نظر میں اوور آل اس فلم کے دس میں چھ نمبر اونلی  کیونکہ بولے تو جسٹ ٹائم پاس فلم ھے ۔ فلم کی ہیروئین مایا علی اس فلم میں اپنے رول سے انتہائی انصاف کرتیں نظر آئیں ُاور چھوٹی سکرین سے حاصل اپنی اداکارانہ صلاحیتیں بطور ہیروئین خوبصورتی سے بکھیرتی نظر آئیں۔ یقینا  ایک اچھا اضافہ ثابت ہو گیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ُ

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply