ماسکو: ورلڈ کپ فائنل میچ کے دوران میدان میں گھس کر احتجاج کرنے والے 4 افراد کو 15 دن جیل کی سزا سنا دی گئی ہے، جبکہ یہ افراد اگلے 3 سال کسی بھی کھیلوں کے مقابلے کے لیے اسٹیڈیم نہیں جا سکیں گے۔
ماسکو میں کروشیا اور فرانس کے درمیان کھیلے گئے ورلڈ کپ فائنل کے دوسرے ہاف میں اس وقت عجیب و غریب مناظر دیکھنے کو ملے جب 4 افراد میدان میں داخل ہو گئے۔
ان افراد کی مداخلت کی وجہ سے میچ 25 سے 30 سیکنڈ تک روک دیا گیا، جبکہ انہی میں سے ایک خاتون فرانس کے کھلاڑی کائلیان ایمباپے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی۔
تاہم ان کے مرد ساتھی کو کروشیا کے دفاعی کھلاڑی دیجا لوورین نے پکڑ لیا اور غصے کا اظہار کیا۔ انہوں نے میچ کے بعد اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنا آپا کھو بیٹھا تھا لہٰذا میں نے اس شخص کو پکڑ لیا اور اگر میرا بس چلتا تو میں اسے اٹھا کر میدان سے باہر پھینک دیتا۔
پولیس کی طرح سفید اور کالے لباس میں ملبوس ان تمام افراد کو سیکیورٹی حکام فوری طور پر پکڑ کر میدان سے باہر لے گئے اور ان چاروں افراد کو پولیس اسٹیشن میں رات گزارنی پڑی۔ ان چاروں افراد کا تعلق فرانس کے راک بینڈ اور مشہور احتجاجی گروپ ‘پُسی رائٹ’ سے ہے جو ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند کرتے ہیں۔ ان چاروں افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے کھیلوں کے ایونٹس کے لیے شائقین کے قوانین کو توڑا اور غیرقانونی طور پر پولیس کا یونیفارم پہنا۔
ان افراد کو پیر کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں جج نے مذکورہ بالا الزامات کی روشنی میں ان افراد کو 15 دن جیل کی سزا سنانے کے ساتھ ساتھ 3 سال تک کسی بھی کھیلوں کے مقابلوں کے دوران اسٹیڈیم میں داخلے پر پابندہ عائد کردی۔
واضح رہے کہ اس گروپ نے 2012 میں روس کے صدر ولادمیر پیوٹن کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ ماسکو کیتھیڈرل میں پیوٹن مخالف گانے پر پرفارم کیا تھا جس پر انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں