عرب شریف قسط چہارم

شریف مکہ نے جون 1916 میں ترکی کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا۔ اس وقت ترکی افواج طائف میں تعینات تھیں۔ جہاں ترکی کے مقرر کردہ گورنر غالب پاشا رہ رہا تھا۔ مکے میں صرف ایک ہزار ترک سپاہی تھے۔ اور 10 جون کو وہ اپنی بیرکوں میں سو رہے تھے جب بغاوت کا اعلان ہوا۔ شریف مکہ کے پانچ ہزار سپاہیوں نے ترک سپاہیوں پر حملہ کردیا۔ برطانوِی افسر Sir Reginald Wingate نے شریف مکہ کی مدد کے لئے سوڈان سے فوج روانہ کی جس کی مدد سے 4 جولائی کو مکہ میں تین ہفتوں کی خونی جنگ کے بعد ترکوں کو شکست دی گئی اور شریف مکہ کا قبضہ ہوگیا۔
شریف مکہ نے تین ہفتے کی جنگ کے بعد مکے میں اپنی علمداری قائم کی تھی مگر مدینے میں اسے قبضہ کرنے کے لئے دو سال سات مہینے محاصرہ کرنا پڑا۔ یہ تاریخ میں مدینہ شریف کا طویل ترین محاصرہ تھا۔ .فخرالدین پاشا ترکی کی طرف سے مدینے کا دفاع کر رہا تھا۔ اس نے بغیر کسی بیرونی مدد سے شریف مکہ اور برطانوی افواج کا تقریبا تین سال جس طریقے سے مقابلہ کیا اس کو برطانوی صحافی بھی سراہے بغیر نہیں رہ سکے۔ اکتوبر 1916 میں شریف مکہ کا بیٹا فیصل برطانوی مدد سے مدینے پر حملہ آور ہوا۔ مشرقی سمت سے شریف حسین کا دوسرا بیٹا عبداللہ اور جنوبی سمت سے تیسرا بیٹا علی بن حسین مدینے پر حملہ آور ہوا۔ ان کے ساتھ برطانوی اور فرانسیسی افسران موجود تھے۔۔اس موقع پر فخر الدین پاشا نے نہ صرف مدینے کا دفاع کیا بلکہ حجاز ریلوے کو بھی محفوظ رکھا۔ 1917 میں 130 اور 1918 میں سو کے قریب بڑے حملے کئے گئے۔ 30 اپریل 1918 تک 300 بم مدینے پر برسائے گئے۔
30 اکتوبر 1918 کو ترکی کے خلیفہ نے فخر الدین پاشا کو ہتھیار ڈالنے کا حکم دیا مگر فخر الدین پاشا نے ایسا کرنے سے انکار کیا اور 10 جنوری 1919 تک بغیر کسی بیرونی مدد کے ڈٹا رہا۔
مگر اسلحے اور خوراک کی عدم دستیابی نے فخر الدین کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا 13 جنوری کو شریف مکہ کی فاتح افوج مدینے میں داخل ہوئیں اور انھوں نے 12 دن تک مدینے میں لوٹ مار کی۔
علی بن حسین شریف مکہ 1879–1935
علی بن حسین حجاز کا آخری بادشاہ اور مکے کا آخری شریف تھا وہ آخری بادشاہ تھا جس نے خلیفہ کا لقب استعمال کیا۔ وہ حسین بن علی کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ اس نے استبول سے تعلیم حاصل کی تھی 1916 کی بغاوت کی وجہ سے اس کے دونوں بھائی فیصل اور عبداللہ کو انگریزوں نے عراق اور اردن کا بادشاہ بنا دیا جبکہ علی بن حسین اپنے باپ کے جانشین کی حیثیث سے حجاز میں رہا۔
عرب کو ایک سلطنت میں متحد کرنے کی خواہش اور خلافت کے ادارے کو قائم رکھنے کی خواہش کی وجہ سے حسین بن علی انگریزوں کے لئے قابل قبول نہیں رہا تھا اس لئے اکتوبر 1924 میں حسین بن علی کو حجاز کی بادشاہی دی گئی مگر اس وقت تک کافی تاخیر ہو چکی تھی سعودی افواج کافی فتوحات حاصل کر چکی تھیں ۔ انگریزوں نے اس جنگ میں شریف مکہ کا ساتھ دینے کی بجائے غیر جانبداری کا فیصلہ کیا تھا۔ دسمبر 1924 میں حجاز پر سعودی قبضہ ہوگیا اور علی بن حسین عراق اپنے بھائی فیصل کے پاس پناہ لینے پر مجبور ہوا۔ 1935 میں وہ بغداد میں انتقال کرگیا۔(جاری)

Facebook Comments

دائود ظفر ندیم
برداشت اور محبت میرا تعارف ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply