حضرت علی کرم اللہ وجھہ

علی ابن طالب (599-661)

Advertisements
julia rana solicitors

آج بروز ہفتہ 17 جون اور 21 رمضان المبارک آپ صلیا ﷲ علیہ وآلہ وسلم کےایک لاڈلے بھائی, ایک مدبرخلیفہ, ایک مشفق باپ, ایک محب شوہر, ایک مجاہد اور ایک رحم دل و عالم انسان جناب حضرت علی رض اﷲ عنہ کا یوم شہادت ہے۔ آپ ؑرجب کی تیرہ تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے اس روز جمعہ و عام الفیل تھا۔والد کا نام ابو طالب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد تھا۔
آپ نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں۔کیا قسمت اور نصیب کے مالک تھے کہ بچپن سے ہی پیغمبر اسلام ص کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی۔نبی زماں ص کی محبت بھری اور رحمت بھری صحبت میں رہنے کا نا صرف شرف ملا بلکہ آپ رض کی تربیت ہی نبی ص کی نگرانی میں ہوئی۔
عمر کا دسواں سال اور پہلے کم عمر انسان, پہلے بچے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔اسلام قبول کرنے سے لیکر وصال نبی ص تک ان کے ساتھ رہے۔ہر موقع ہر جنگ میں علمداری کے فرائض علی رض کے حصے ہی آتے۔سیرت نبوی ص کا ہر باب علی رض کے نام سے بھی مزین ہے۔نبی ص نے ایک موقع پر صحابہ رض کی جماعت میں یہ بات کہہ کر علی رض کا مقام اور مرتبہ واضح کردیا کہ علی رض کو مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون علیہ السلام کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی۔
اسلام کے چوتھے خلیفہ اور نبی ص کے لاڈلے بھائی کی زندگی سراپا محبت, ایثار اور قربانی کی مثال ہے۔دوستوں کے دوست اور دشمنوں کے ساتھ بھی منصف رہنے والے علی رض کی جتنی بھی مداح سرائی کی جائے کم ہے۔نبی ص کی زندگی کی وہ رات جب ہجرت کا قصد بحکم اﷲ کیا ، وہ رات بغیر علی رض کے ذکر کے نامکمل ہے۔وہ رات جب علی رض نے نبی ص کی جگہ استراحت فرمائی ان ص کے بستر پر اور مشرکین مکہ کا خواب چکنا چور ہوگیا۔بیشک یہ اﷲ کی تدبیروں میں سے ایک خوبصورت تدبیر تھی جس کا ذمہ علی رض کو سونپا گیا۔
بہرحال علی رض ہمارے دلوں میں زندہ و جاوید رہیں گے تا قیامت اور انکی محبت بھی ہمارے ایمان کا ایک حصہ رہے گی ان شاءﷲ۔آپ رض کو ابو الحسن, ابو تراب, حیدرکرار, اسدﷲ, المرتضٰی, سیدنا علی اور باب مدینہ العلم کے القابات سے بلایا اور یاد کیا جاتا ہے۔آپ رض کی وفات 21 رمضان 40 ہجری بمطابق 27 جنوری، کوفہ عراق میں ہوئی ۔ایک موقع پر لوگوں کی ایک جماعت نے حضرت علی رض سے سوال کیا کہ جب ابوبکر, عمر اور عثمان رض کا دور خلافت تھا تب امن اور بھائی چارہ تھا آپکے دور خلافت میں انتشار کیوں ہے؟تو حضرت علی رض نے جو جواب دیا وہ بہت ہی خوبصورت اور یاد رکھے جانے کے قابل ہے کہ”ان تینوں اصحاب رض کا مشیر علی رض تھا اس لیئے ان کے دور میں امن اور بھائی چارہ سلامت رہا جبکہ میرے مشیر تم ہو۔”
اﷲ ہمیں روز محشر جنت میں علی رض سے ملاقات کا شرف بخشے۔آمین۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply