ملکی وے کہکشاں کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک کا سفر 2 لاکھ نوری سال لے گا۔
Space.com انٹر نیٹ سائٹ کے مطابق کناریا جزائر میں واقع آسٹرو فزکس انسٹیٹیوٹ کے ماہرین فلکیات کی تحقیقات کی رُو سے ملکی وے کی سرحد قبول کی جانے والی حد سے باہر کے ستاروں کی ساخت کہکشاں کی ڈِسک کے اندر کے ستاروں جیسی ہے۔
ان ستاروں میں موجود بھاری دھاتوں کا جائزہ لینے کے دوران ماہرین اس حیران کن دریافت تک پہنچے ہیں کہ کہکشاں کی ڈسک اس کے بارے میں لگائے گئے سابقہ اندازوں سے کہیں بڑی ہے ۔
ماہرین کے مطابق اگر روشنی کی رفتار سے حرکت کرنے والی خلائی گاڑی سے سفر کیا جائے تو کہکشاں کے ایک کنارے سے دوسرے تک جانے میں 2 لاکھ نوری سال لگیں گے۔
ماضی میں کی گئی تحقیقات میں کہکشاں کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک کے سفر کے لئے ایک لاکھ سے ایک لاکھ 60 ہزار نوری سالوں کا اندازہ لگایا گیا تھا۔
مارٹن لوپز کوریڈوریا کی زیر قیادت اس تحقیق کی تفصیلات ” Astronomy & Astrophysics ” جریدے میں شائع ہوئی ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں