رمضان میں ماتحتوں کے ساتھ ٹال مٹول کرنا

بندہ ایک پرائیویٹ سکول ٹیچر ہے جو بہت ہی کم معاوضہ کے بدلے اپنا استحصال بہ امرِ مجبوری کروا رہا ہے، ہمارے پرنسپل صاحب خیر سے بلا کے تجربہ کارہیں اور میٹھی میٹھی گولیاں کھلانے کے ماہر ہیں ۔بس یہی ایک خصوصیت ہے ہمارے سکول کی کہ بات بھونڈے انداز میں نہیں کرتے ،اساتذہ کے ساتھ ،ہاں ہاتھ بے شک کیے جاتے ہیں۔ تمام اساتذہ چونکہ متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران عموماً جون جولائی کی تنخواہیں اگست وستمبر میں دی جاتی ہیں تو مئی کے ابتدا میں ناچیز نے یہ سوچ کر کہ سبھی کو رمضان وعید پر تنخواہوں کی ضرورت ہوگی لہٰذا درخواست لکھ کر تمام اساتذہ کے دستخط اس پرلے لیے کہ ہم سارے ٹیچرز کو ایک سیلری رمضان کی بیس سے پچیس تاریخ تک عنایت کردی جائے کہ عید آسانی سے گزاری جا سکے ۔ ہمیں جواب دیا گیا اگر فیسیں موصول ہوئیں تو دے دی جائے گی اور ہمارے انچارج صاحب لٹھ لے کر بچوں کے پیچھے پڑ گئے کہ ڈیوز جلد از جلد ادا کر وائیں تاکہ اساتذہ کو تنخواہ دی جاسکیں۔

مزے کی بات یہ کہ سکولز جون جولائی کی فیسیں جنوری فروری میں لے لیتے ہیں یعنی بچوں سے ایڈوانس میں جب کہ اساتذہ کو مہینہ گزر جانے کے بعد تنخواہ دی جاتی ہے، 26مئی کو ہماری آخری میٹنگ ہوئی اس میں بات اٹھائی گئی تو کہا کہ سب کو تنخواہ دینا مشکل ہے ہاں کوئی تین بندے آپ لوگوں میں سے آپ مینشن کیجیے تو ان کو دے دی جائے گی، ان تین میں سے سب سے پہلا نام ہی ناچیز کا ساتھی اساتذہ نے لیا اور ساتھ میں دو اور اساتذہ کا، اٹھارہ رمضان المبارک کو بندہ چار میں سے مین کیمپس گیا تو پرنسپل صاحب بیمار تھے انہوں نے فون پر کہا کہ سر معراج کا نام تو ان میں شامل نہیں تھا! میں نے ریسپشنسٹ سے کہا ایک تو روزہ ہے دوسرا بیماری اس لیئے پرنسپل صاحب کے ذہن میں ہم نہیں وگرنہ یہ پوراکھڑاک کھڑا ہی ہم نے اپنی سیلری لینے کے لیے کیا تھا، رات کو انہیں فون کیا تو کہا کہ میں آپ کو بلا لوں گا آپ آجائیں پھر، انیس کی صبح انہوں نے نہیں بلایا تو رات میں بندے نے انہیں یاد دلایا کہ سرجی معاشی طور پر صفر پر آنے کے بعد ہی میں نے رابطہ کیا ہے سو اگر جلدی ہوجائے تو بہتر ہے جبکہ چھوٹا بیٹا میسر جو کہ بیمار تھا اب اگر یہ بتاتا تو لیچڑ پنا ہوتا سو رہنے دیا اور ایک دوست سے قرض لے کر ڈاکٹر کے پاس لے گیا ،۔

Advertisements
julia rana solicitors london

صبح انچارج صاحب نے فون کیا اور وہی کہانی دہرانا شروع کردی کہ فیسیں وصول نہیں ہوئیں کوئی آہی نہیں رہا فیس دینے، میں نے کال کاٹ دی اور صبح سے سر میں انگارے پھوٹ رہے ہیں کہ جب نہیں دے سکتے تو دو مہینے پہلے ہی منع کردیتے اب عین موقع پر پیچھے ہونا کس اخلاقیات کی تبلیغ ہیں، سمجھ سے باہر ہے ایک ساتھی استاد سے معلوم ہوا کہ ان کا ماہ مئی کا چیک باؤنس ہوا ہے اور ساتھی اساتذہ کا رف آئیڈیا کے مطابق کوئی نہیں تو بیس لاکھ سوکھے بچتے ہیں اور حالت یہ ہے، یار یہ تبلیغ والے اتنا نہیں سوچتے جس شخص کو وہ روزانہ والوں میں شامل کرکے مکی مسجد میں روزانہ تین گھنٹے بٹھا کر خدمت لیتے ہیں تھوڑا ان کے معاملات ہی دیکھ لیں، پوری زندگی تبلیغ میں گزارنے کے دوران کیا ان کے سامنے یہ حدیث شریف نہیں آئی ہوگی کہ مطل الغنی ظلم مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور پھر رمضان المبارک جیسے بابرکات اور دلوں کو نرم کردینے والے مہینے میں جہاں اسلام اپنے ماتحتوں کے ساتھ نرمی برتنے بلکہ ان کے ساتھ تعاون کرنے کے احکامات دیتا ہے ان کو ان کے حق کے لیے تھکانا کس مذہب کی تعلیمات ہیں، اللہ ہمیں دین کی راست سمجھ عطا فرمائے آمین ۔

Facebook Comments

معراج دوحہ
طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply