کینسر۔۔۔۔۔۔سلیم مرزا

مجھے عدلیہ سے کوئی گلہ نہیں، وہ کسے معاف کر رہی ہے، کہاں انصاف کر رہی ہے، معاف کیجئے گا مونث کا صیغہ گرائمر کی ضرورت ہے، میں تو جاوید ہاشمی جیسے بد اندیش کی تاریخی پیش گوئی کو بھی بھول جاتا ہوں جو اس نے فراعنہ مصر کے ادوار میں بنی اسرائیل کے بارے میں کی تھی، میں تو چوہدری افتخار کی بدحالی تحریک میں اپنی ہی گاڑی پہ مجرہ سرا بھی تھا، حالانکہ ملکی سیاست میں یہ رواج بہت بعد میں آیا، عدلیہ کو میرے اس منصفانہ ڈانس کا تہہ دل سے مشکور ہونا چاہیے جو مجھے ساڑھے تین ہزار میں پڑا تھا۔ مجھے عسکری اداروں سے بھی محبت ہے، وہ سیاست کریں یا ریاست چلائیں، کون سے میری جیب سے جارہے ہیں، مشرف کا دور نواز شریف سے بہرحال بہتر تھا میرا دس لاکھ کا مکان نواز شریف کی حکومت میں پندرہ کا بکا، یہ مشرف کی بہتر پالیسیوں سے ہی ممکن ہوا، اگر چند سابقہ جرنیل ملک صاحب کے ساتھ مل کر پراپرٹی کو نہ سنبھالتے تو میراتو پانچ لاکھ ڈوب جاتا، اب پشاور یا مستونگ میں بم پھٹیں تو اس پہ مجھے رنجیدہ ھونے کی کیا ضرورت ،بھائی بھول چوک، لین دین ہر کاروباری رسید پہ لکھا ہوتا ہے، دس میں سے نو پکڑ لئے، ایک نکل گیا تو نقصان کی شرح دس فیصد بنتی ہے، میں عسکری اداروں کا باقی نوے فیصد پاکستانیوں کی زندگی کیلئے مشکور ہوں، رہے دس فیصد وہ توویسے بھی مر جاتے ۔

میرا ابا دمے سے فوت ہوا، اماں بلڈ پریشر میں، مجھ سے چھوٹی بہن کینسر سے، مرنا تو سب نے ہے ناں ،موت کا افسوس تو وہ کرے جو رضا پہ راضی نہ ہو ،لہذا فضولیات سے اداروں کی کارگردگی میں خلل نہیں ڈالتے، لوگ تو اتنے کمینے ہیں کہ   کل نواز اور مریم کی اطمینان بھری باڈی لینگویج کو بھی کسی ڈیل کا نتیجہ بتارہے  تھے، ان کے منہ میں خاک، مانا حسن عسکری کو ایسے جلوسوں کا تجربہ نہیں، مانا کہ شہباز شریف دوسرے شہروں سے آئے لیگیوں کو راجو گائیڈ بن کے لاھور گھماتا رہا، میاں  کسی بدشگون کے ساتھ نہیں جو فواد چوھدری کے روتے بسورتے  بیان کی حمایت  کرے کہ اتنے “کنٹینرانہ “پروٹوکول کی کیا ضرورت تھی، جوکہ خالصتاً  تحریک انصاف کا سیمبل ہے، ساتھ میں ہلکی ہلکی ڈھولکی ،لوگ تو ایویں شک کرتے رہتے ہیں، میجر شوکت جاوید بہترین منتظم ہیں، آئی جی پنجاب رہ چکے ہیں، پولیس کی نبض پہچانتے ہیں، یہ اور بات ہے کہ پولیس والے بھی الٹرا ساؤنڈ اسپیشلسٹ ہیں، پھر بھی جو حسن عسکری اور گنج بخش کے مریدوں پہ شک کرے سیدھا جہنمی،فواد چوہدری تو ویہلا ہے، چھوڑ رہا ہے کہ ن لیگ کی مت جوناچ ناچ کر ساڑھے چار سال میں ماری۔ ساڑھے چار گھنٹے میں کھوتا خوروں کو عقل آگئی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ مجھے جب میں کسی ریاستی، سیاستی اور خباثتی معاملے میں دخل درنامعقولات نہیں کرتا، جو اے آر وائی کہے اسے  آفاقی اور زمینی حقیقت سمجھتا ہوں تو میرے بھی کسی معاملے میں کسی مستقل حکومت، ریاست یا ادارے کو دخل اندازی کا حق نہیں ہے آج مجھے جواب چاہیے اپنے ان ٹیکسوں کے بدلے جو مجھ سے خفیہ خفیہ وصول کئے جاتے ہیں، جیسے آپ کی بھابھی سوئے ہوئے کی جیب سے پیسے نکال لیتی ہے، حالانکہ اس رات اس طرح کا کوئی مذاق بھی نہیں ہوتا، مجھے بتایا جائے، میرا حق ہے کہ پٹرول کی قیمت پہ مجھے اعتراض نہیں مگر اے ظالم نگران حکمرانو بتاؤ۔۔ گولڈ لیف کے پیکٹ سے میری من پسند منہ کے کینسر والی تصویر کس نے بدلی ہے؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply