ایک نااہل کی واپسی پہ پریشانی کیسی؟ ۔۔۔ محمد اشتیاق

اس ملک کا بہادر ترین طبقہ ایک ایسے “نااہل” شخص کی وجہ سے پریشان ہے جس نے وزیراعظم ہوتے ہوئے اس بدترین اور کانے قانون کا سامنا کیا جس کو صرف ایک آنکھ سے نظر آتا ہے۔ اس نے وزارت عظمٰی چھوڑی اور پھر برداشت سے اپنی پارٹی کے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے باقی ماندہ وقت میں اپنے وعدے پورے کرنے کا انتظار کیا۔ یہاں کی لیڈرز کی انا اتنی بڑی ہے کہ ان کے خلاف مقدمہ درج ہو جائے تو اس کے منہ سے جھاگ نکلنے لگتی ہے اور ملک میں آگ لگنے کی پیشن گوئیاں شروع ہو جاتی ہیں۔ وزارت عظمٰی چھوڑنا تو بہت بڑی بات ہے جن کو ملک کی “فکر” کھائے جا رہی ہے وہ کہتے ہیں کہ اگر “میں” وزیر اعظم نہ بنا تو “ملک” چھوڑ کے “لندن” چلا جاؤں گا۔ جہاں خواہشات اور انا اتنی بڑی اور اس ملک کے مسائل پہ سوچ نہ ہونے کے برابر ہو وہاں ایک پرامن مارچ، اپنے ووٹر تک اس کے ووٹ کی توہین کی اطلاع ایک سیاسی انداز سے، اس میچورٹی اور متانت کی امید آپ پاکستان جیسی لولی لنگڑی جمہوریت کے سیاست دان سے نہیں کرتے لیکن نواز شریف نے ثابت کیا کہ پرامن سیاسی جنگ کیسے لڑی جاتی ہے اور ایک دفعہ پھر وہ نواز شریف آج اپنی بیمار بیوی کو چھوڑ کر واپس آرہا ہے۔ 

ان کے حساب سے وہ ایک “غیر مقبول” آدمی ہے تو پھر پریشانی کیسی؟ یہ کارکنوں کی گرفتاریاں کیسی؟ یہ پریس کانفرنسیں اور صفائیاں کیسی؟ آنے دو اس کو اور گرفتار کر لو۔ لیکن ایک بات بہت واضح ہے اس کا ووٹر اس کے ساتھ کھڑا ہے۔ اس ووٹ بینک میں نقب لگانے کا پلان اچھا ہے پر یہ شکوک ان کے دل میں بہت گہرے ہیں کہ وہ کافی نہیں ہیں۔۔ اور واقعی کافی نہیں ہیں۔ کیونکہ نواز شریف کا ووٹ بینک قائم دائم ہے، اس کی طاقت جاگیرداروں اور امراء کا وہ طبقہ قطعا نہیں ہے جن کی شہرت، ذاتی مفادات کا اچھا تحفظ کرنے اور طاقتور طبقوں کی آنکھ کا اشارہ سمجھنا ہے۔ بلکہ وہ طبقہ ہے جس کے مسائل اس نے حل کیے ہیں۔ جن کے گھروں میں وہ روشنی لے کے آیا ہے اور جن کے بند چولہے جلنے لگ گئے ہیں۔ اس کی طاقت وہ مائیں ہیں جواپنے بیٹے کے زندہ واپس آنے کی دعائیں مانگنے کی روزانہ کی ڈیوٹی سے آزاد ہوئی ہیں۔ 

یہ طے ہے کہ وہ ان کے حلق میں پھنس گیا ہے۔ نہ اگل سکتے ہیں نہ نگل سکتے ہیں۔ جیل میں ڈال دو اور ووٹر کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر اپنے الیکشن پہ سوالیہ نشان لگا دو اور نئے کٹھ پتلی وزیر اعظم کو ایک عذاب مسلسل جہیز میں دے دو۔ گرفتار نہ کرو اور اس کے بار بار کے چیلنج کو سننے کے لئے تیار ہو جاو۔ وہ ہر شہر میں جا کہ آپ کو چیلنج کرے گا۔ آپ کے پاس بہت ریسورسز ہوں گے پر اس بزرجمہر سے دوبارہ رابطہ ضرور کریں جس نے الیکشن سے 20 دن پہلے آپ کو سزا دینے کا مشورہ دیا تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

Facebook Comments

محمد اشتیاق
Muhammad Ishtiaq is a passionate writer who has been associated with literature for many years. He writes for Mukaalma and other blogs/websites. He is a cricket addict and runs his own platform ( Club Info)where he writes about cricket news and updates, his website has the biggest database of Domestic Clubs, teams and players in Pakistan. His association with cricket is remarkable. By profession, he is a Software Engineer and has been working as Data Base Architect in a Private It company.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply