شانِ علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ بزبان محمد مصطفیٰ ﷺ

حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے سیدنا علی سے فرمایا۔
“دنیا و آخرت میں قرابت و مرتبہ میں اور دینی مدد گار ہونے کے اعتبار سے ،تم میرے لئے ایسے ہی ہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کے لئے ہارون علیہ السلام تھے،بس فرق یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔“ بخاری و مسلم
حضرت سعد بن ساعدیؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے غزہ خیبر کے دن فرمایا۔
“کل میں یہ جھنڈا ایسے شخص کو عطا کروں گا کہ جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح عطا فرمائے گا اور وہ شخص اللہ اور اللہ کے رسول ﷺکو دوست رکھتاہے اور اللہ اور اللہ کا رسول ﷺبھی اس شخص کو دوست رکھتے ہیں”۔
جب صبح ہوئی تو سب لوگ سویرے سویرے ہی رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچ گئے،ہر آدمی یہ چاہتا تھا کہ جھنڈا اسے ملے۔آپ ﷺ نے پوچھا”علی بن ابی طالب ؓ کہاں ہیں؟“لوگوں نے جواب دیا، وہ آنکھوں کے درد میں مبتلا ہیں۔آپ ﷺ نے فرمایا ”انہیں بلاؤ“جب سیدنا علی آئے تو آپ ﷺ نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب مبارک ڈالا تو وہ اس طرح ٹھیک ہو گئے جیسے کبھی بیمار ہی نہیں تھے۔آپ ﷺ نے جھنڈا سیدنا علی ؓ کو عطا فرمایا۔غزوہ خیبر میں اللہ تعالیٰ نے سیدنا علی کے ہاتھ پر مسلمانوں کو فتح نصیب فرمائی۔ بخاری و مسلم!

Advertisements
julia rana solicitors

سیدنا سعد ابن ابی وقاص فرماتے ہیں کہ جب آیت،ترجمہ”’ہم اپنی اولاد لے آئیں اور تم اپنی اولاد لے آؤ(آل عمران،۱۶)نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے علی،فاطمہ،حسن حسین رضی اللہ عنہم کو بلایا،اور فرمایا۔
“اے اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں”مسلم
سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے چادر کے نیچے علی،فاطمہ،حسن حسین رضی اللہ عنہم کو داخل کرکے فرمایا۔
“اللہ صرف یہ چاہتا ہے کہ اے اہل بیت تم سے نجاست دور کر دے اور تمہیں خوب پاک و صاف کردے” مسلم۔
سیدنا سعید بن زید ؓ سے روایت کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حرا ء پہاڑ پر تھے،حرا ء پہاڑ نے حرکت کرنا شروع کی توآپ ﷺ نے ارشاد فرمایا،
“اے حراء ! ٹھہر جا بلا شبہ تجھ پر صرف نبی، صدیق اور شہید ہیں”،حراء پر موجود لوگ یہ ہیں:سیدنا ابوبکر ؓ،سیدنا عمر،سیدنا عثمان، سیدنا علی، سیدنا طلحہ،سیدنا زبیر، سیدنا عبدالرحمن بن عوف،سیدنا سعد بن ابی وقاص اورمیں یعنی سیدنا سعید بن زیدرضی اللہ عنہم۔ابن ابی شیبہ!
سیدنا علیؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا۔
“علی تم سے محبت کرنے والا مومن ہوگا اور بغض رکھنے والا منافق ہوگا”مسلم!
حضرت عمران بن حصین ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا۔
“حقیقت یہ ہے کہ علی ؓ مجھ سے اورمیں علیؓ سے ہوں،نیز وہ تمام اہل ایمان کے دوست و مدد گار ہیں” ترمذی!
حضرت علی ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ارشادفرمایا۔
“میں حکمت و دانائی کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں” ترمذی!
حضرت ام عطیہؓ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول کریم ﷺ سیدنا علیؓ کو کسی جنگی مہم پر لشکر کے ساتھ رخصت کر رہے تھے، میں نے رسول کریم ﷺ کو ہاتھ اٹھا کر یہ دعا مانگتے سنا! ”الہیٰ، مجھ کو اس وقت تک موت نہ دینا،جب تک کہ تو علیؓ کو عافیت و سلامتی کے ساتھ واپس لا کر مجھے دکھا نہ دے”ترمذی!
حضرت ام سلمہؓ کہتی ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا۔
“علی ؓسے منافق محبت نہیں رکھتا اور مومن علیؓ سے بغض نہیں رکھتا” احمد و ترمذی!
حضرت ام سلمہؓ کہتی ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا۔
“جس شخص نے نسب و نسل کے اعتبار سے علی کو برا کہا،اس نے حقیقت میں مجھے برا کہا” احمد!
حضرت علیؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اکرم ﷺ نے مجھے فرمایا۔
“تم میں عیسیٰ علیہ السلام سے ایک طرح کی مشابہت ہے،یہودیوں نے ان سے بغض رکھا تو اتنا زیادہ کہ ان کی ماں مریم علیہ السلام پر بہتان باندھا اور عیسائیوں سے محبت قائم کی تو اتنی زیادہ کہ ان کو اللہ کا بیٹا قرار دے ڈالا”۔
حضرت علیؓ کہتے ہیں کہ مجھے یقین ہے کہ ارشادنبوی ﷺ کے مطابق میرے بارے میں بھی دو گروہ اس طرح ہلاک ہوں گے کہ، ایک مجھ سے محبت میں زیادتی کرے گا اور ایک مجھ سے بغض و عناد رکھنے والا ہوگا۔ احمد!
حضرت زید بن ارقمؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا۔
“جس کا میں مولیٰ ہوں تو علیؓ اس کے مولیٰ ہیں” ترمذی!
سیدنا علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا۔
یا اللہ !علیؓ پر رحم فرما،اے اللہ یہ جہاں کہیں بھی ہو حق اس کے ساتھ رہے”ترمذی!
حضرت بریدہؓ کہتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
“اللہ تعالیٰ نے مجھے چار آدمیوں سے محبت کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ اللہ بھی ان سے محبت کرتے ہیں“ جب نبی اکرم ﷺ سے پوچھا گیا ہمیں بتایئے کہ وہ کون ہیں؟ آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا،علیؓ بھی انہی میں سے ہیں،ابوذر، مقداد اور سلیمان رضی اللہ عنہم”ترمذی!
حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک پرندے کا گوشت تھا، آپ ﷺ نے دعا کی،
“یا اللہ ! اپنی مخلوق میں سے محبوب شخص میرے پاس بھیج دے تاکہ میرے ساتھ اس پرندے کا گوشت کھا سکے” چناچہ سیدنا علیؓ آئے اور آپ ﷺ کے ساتھ کھانا کھایا۔ ترمذی !
حضرت علی بن ابی طالبؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی اکرم ﷺ نے سیدنا حسن و سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کے ہاتھ پکڑے اور فرمایا:
“جو مجھ سے محبت کرے گا،اور ساتھ ہی ساتھ ان دونوں کے والدیں ( یعنی علی اور فاطمہ رضی اللہ عنہما )سے بھی محبت کرے گا وہ قیامت کے دن میرے ہمراہ میری جگہ میں ہوگا” ترمذی !
حضرت عبداللہ بن مسعود روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:
“اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں علیؓ کا نکاح فاطمہؓ سے کردوں” المعجم الکبیر!
حضرت ابن عباسؓ ایک طویل حدیث میں روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:
“اے علیؓ تو دنیا اور آخرت میں میرا دوست ہے” مسند احمد!
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
“اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کی ذریت اس کی صلب سے جاری فرمائی اور میری ذریت علیؓ کی صلب سے چلے گی” مجمع الزوائد!
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
“میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے” المعجم الکبیر!
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:
“علیؓ سب سے اچھا فیصلہ کرنے والا ہے”
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:
“علی ؓ کا ذکر عبادت ہے”کنزالاعمال!
سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے علی کی طرف دیکھ کر فرمایا:
“اے علیؓ تو دنیا میں بھی سردار ہے اور آخرت میں بھی سردار ہے” مستدرک حاکم!
حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ ایک موقع پر حضور اکرم ﷺ نے اپنا دست مبارک میرے سینے پر مارا اور فرمایا:
“اے اللہ! اس کے دل کو ہدایت عطا کر اور اس کی بات کو استقامت عطا فرما۔“ مستدرک حاکم!
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
“اے علیؓ ! تجھے ایک بدترین خلائق شخص قتل کرے گا” عشرہ مبشرہ!
سیدنا علیؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺنے فرمایا:
“اے علیؓ ! ایک قوم تیرے ساتھ محبت میں افراط کی وجہ سے جہنم کی آگ میں داخل ہوگی،اور ایک قوم تیرے ساتھ بغض کی وجہ سے جہنم میں داخل ہوگی” ابن ابی عاصم!
سیدنا علیؓ فرماتے ہیں کہ میری بیماری پر نبی اکرم ﷺنے دعا فرمائی:
“الے اللہ! اسے علیؓ کو عافیت و شفا عطا فرما“ سیدنا علیؓ فرماتے ہیں کہ میں اس کے بعد بیمار نہیں ہوا۔ترمذی!
ایک دفعہ بعض لوگوں نے سیدنا علیؓ کی شکایت کی تو رسول اللہ ﷺ نے خطبہ ارشادفرمایا:
“لوگو! علی ؓکی شکایت نہ کرو،اللہ کی قسم وہ اللہ کے راستے میں بہت زیادہ خوف رکھتے ہیں” مسند احمد!
عبدالرحمن بن عوف سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“ابوبکر جنت میں ہے ،اورعمر جنت میں ہے ،اورعثمان جنت میں ہے اورعلی جنت میں ہے اورزبیرجنت میں ہے اورعبدالرحمن بن عوف جنت میں ہے اورسعد بن ابی وقاص جنت میں ہے اورطلحہ رضی اللہ عنہم جنت میں ہے اور سعید بن زیدجنت میں ہے اورابوعبیدہ بن الجراح جنت میں ہے”ابن ماجہ!

Facebook Comments

اکرام چوہدری
معلم،کالم نگار،اسلامی تحقیق کا طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply