اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کیخلاف دائردرخواست خارج کرتے ہوئے انہیں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 57 سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
جمعے کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے مسلم لیگ (ن )کے رہنما ءشاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار نے سپریم کورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ شاہد خاقان عباسی نے ریکارڈ میں رد و بدل کیا،جس پرجسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے حقائق چھپائے تو شواہد کدھر ہیں؟۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے درخواست گزار سے سوال کیا کہ آپ کا کیس سے کیا تعلق ہے؟کیا آپ مخالف امیدوار ہیں؟،جس پردرخواست گزارنے جواب دیا کہ میں اس حلقے کا ووٹر ہوں!۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے پوچھا کہ آپ حقائق چھپانے کے بارے میں بتائیں،وکیل نے کہا کہ 3لاکھ مالیت کے گھر پر ڈھائی کروڑ روپے قرضہ لیا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جتنی پراپرٹی انکم ٹیکس ریٹرن میں لکھی ہو وہی کاغذات نامزدگی میں لکھتے ہیں ہمیں بتائیں کہ شاہد خاقان عباسی نے کیا غلط بیانی کی؟ نہ آپ کا تعلق نہ واسطہ عدالت کا وقت ضائع نہ کریں!۔
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے شہری مسعود عباسی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کو این اے 57 راولپنڈی ون سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز این اے 57 راولپنڈی ون سے شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کو درخواست گزار مسعود احمد عباسی کی جانب سے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے بیان حلفی اور کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کی اس لئے انہیں الیکشن لڑنے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ان کے نامزدگی فارم مسترد کئے جائيں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں