سوجا منے سوجا

ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتےلوگ,بے ہنگم ہجوم سخت گرمی اور ساؤنڈ سسٹم پر چلنے والے نغمے۔
ایسے میں کسی کو کیا خبر کہ یہاں آنے والوں میں کچھ مجبور بھی ھیں، کچھ مقہور چہرے کہ جو بڑی آس لے کر آئے ہیں.
وزیر صاحب نے صبح گیارہ بجے آنا تھا اور سہ پہر کے تین بج چکے ہیں لیکن ہنوز دلی دور است.
آخر خداخدا کرکے عوام کا ہر دل عزیز لیڈر شام چار بجے تشریف لاتا ہے تو عرضی گزار چند اچھوت ذات آگے بڑھتے ہیں.
جی ہم مجبور اور نان سینس لوگ اچھوت ہیں کیونکہ ہم سے ہاتھ ملانے کے بعد یہ برہمن ذات امپورٹڈ ڈیٹول سے ہاتھ دھوتے ہیں. ان اچھوت ذاتوں کے بڑھنے کی دیرتھی کہ ایک منحوس پولیس والا آگے بڑھا اور ان بے اوقاتوں کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیا. کچھ بے حال ہو کر گرے اور کچھ بدک کر ایسا بھاگے کہ عرضی دینے کے گناہ پر جاکر دو نفل استغفار اور جان بچ جانے پر شکرانے کے نفل پڑھے.
لیکن ایک بابا جو بڑا ڈھیٹ تھا یا شاید آج سب کچھ ہار کر آیاتھا جانے کا نام نھیں لے رہا تھا. جب دھکے اور ٹھڈے کھا کر تھک گیا تو جلسہ گاہ سے دورشام ڈھلے ایک فٹ پاتھ پر بیٹھارو رھا تھا اور من چلے نوجوان اسے کچوکے لگا رہے تھے.
پاگل ای اؤے..
جب تھکا ہارا بابا شریف گھر کی دہلیز پر پہنچا تو جیسے اس کا دل ھی بیٹھ گیا کیونکہ حلیمہ بی بی نے اپنے اکلوتے جواں سال پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا موت کی راہ تکتےبیٹے کا سر جھولی میں رکھا تھا اور دروازے پر نظریں ٹکائے بیٹے کو آس دلا رہی تھی کہ آج تیرے ابا بندوبست کرنے گئے ہیں.
بابا شریف جو بمشکل پچاس برس کا تھا لیکن اب سےدس برس پیشتر ہی اسے دکھوں نے اسی سال کابابا بنا دیا تھا.بابا شریف سے حلیمہ بی بی نے پوچھا میرے منے کےعلاج کا کوئی بندوبست ہوا؟..بابا شریف نے جاں بلب بیٹے سے نظریں چراتے ہوئے مصنوعی مسکراھٹ چہرے پر لاتے ھوئے کہا “ہاں ہمارا منا ٹھیک ٹھاک۔۔۔۔،”؟؟؟؟
اس سے آگے اس کی آواز رندھ گئی آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی . گلے میں پڑی شکن آلود پگڑی اور پھٹے ھوئے کپڑے ساری روداد سنا رہے تھے. بابا شریف نے چارپائی کا ایک کونہ پکڑ کر منے کے چہرے پر بوسہ دیا اور صرف اتنا کہ سکا منے دیکھ تیرے بابے کا لوگوں نے کیا حال کر دیا… منے نے نیم وا آنکھوں سے اپنے بے کس ماں باپ کو دیکھ کر آخری جھرجھری لی اور لمبی چپ سادھ لی.
حلیمہ نے منے کو لوری دینا شروع کردی.
سوجا منے سو جا
لال پلنگ پہ سوجا

بابا شریف نے حلیمہ کو جنجھوڑ کر کہا، چپ کر بھلئیے لوکے چپ کر منا سو گیا ہے کہیں پھر نە جاگ جائے. چپ بس چپ بڑی مشکل سے سویا ھے

Advertisements
julia rana solicitors london

دل ضبط ،جگر ضبط…………………, فغاں ضبط
سب ساز عیاں ضبط……….. سب سوز عیاں ضبط
مظلوم کو آہ وفریاد کرنے………….. نھیں دیتے
ڈر ہے کہ کہیں ہو نہ جائے سب امن واماں ضبط

Facebook Comments

محمد عمر عافی
آپ کے محروم قبیلے کا آپ جیسا فرد جو لفظوں کی جھیل کا ہلکا سا شناور ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply