میں اللہ پاک کا شاہکار ہوں

یہ کائنات ہزاروں راز وں سے بھری پڑی ہے ۔اللہ پا ک نے انسان کو دعوت دی ہے کہ میری اس کائنات میں غور و فکر کرو تمھیں اس میں نشانیا ں نظر آئیں گی جس سے تمھیں اس کا ئنات کے بنانے والے کا دراک حاصل ہو گا ۔کچھ لوگ اپنے آپ کو کم تر سمجھنے کو اچھا جانتے ہیں ۔اپنے آپ کو کسی بڑی کامیا بی یا بڑے مقام کے قابل نہیں سمجھتے ۔کہتے ہیں ہم اپنی اوقات میں رہتے ہیں ۔ مگر میرا ایک سوال ہے ۔۔۔۔اس انسان کی اوقات کیا ہو سکتی ہے جس انسان کو اس کائنا ت کے مالک اور رب نے اپنا خلیفہ بنایا ہو؟ ۔ جس کیلئے رب ذوالجلال نے فرمایا ہوبے شک میں نے انسان کو شاہکار بنایا ۔اللہ پاک نے ہمارے لئے احسن تقویم کا لفظ استعمال کیا ۔ جس کو اللہ پاک نے اشرف المخلوقات بنایا ہو،جس کو اللہ پاک نے قرآن پاک میں مخاطب کر کے دعوت دی ہو کہ اے انسان میری بنائی گئی کائنات میں غور و فکر کر ۔

انسان کو اللہ پاک نے بہت بڑے مقصد کے لئے پیدا کیا ہے ۔ خدا تو فرماتا ہے کہ میں نے ایک ذرہ بے مقصد پیدانہیں کیا توکیا ایک جیتا جاگتا انسان جو خدا کا نائب ہے بے مقصد ہوسکتا ہے ؟۔اپنا ذاتی احترام ہر عظیم کامیا بی کی بنیاد ہے اپنی عزت نفس اور ذاتی احترام کو ترقی دئیے بغیر ہم اپنا وہ مقام حاصل نہیں کر سکتے جو اللہ پاک ہم کو دینا چاہتا ہے۔ جب ہم اپنے آپ کو کمتر سمجھتے ہیں جب ہم کہتے ہیں میری اقا ت نہیں کہ میں یہ مقام حاصل کروں تو اپنے آپ کو بہت بڑا دھوکا دیتے ہیں ۔ہم اللہ پاک کی نافرمانی کرتے ہیں ۔ ہم اللہ پاک کی اس کفران نعمت کرتے ہیں جو اس نے ہمیں اپنا خلیفہ بنا کر ہم پر کی ہے ۔وہ انسان جس کیلئے یہ کائنا ت بنائی گئی۔جس کے لئے اس کائنا ت کو مسخر کردیا گیا ۔جسے الہامی کتابیں دی گئیں ۔جس کی تعلیم و تربیت کیلئے رب ذوالجلال نے خود اہتمام فرمایا جب وہ ہی اپنا مقصد دریافت نہ کرے گا تو اس سے بڑی نادانی اور کیا ہو گی۔

یہ کائنا ت ایک مشین ہے اور ہر ایک جاندار نباتات و جمادات سمیت اس کے انتہائی اہم پرزے ہیں اور انسان ان میں سے سب سے زیادہ اہم ہیں ہر انسان ایک منفر د خصوصیت اور منفرد مقصد رکھتا ہے اس لئے اپنے مقصد سے غافل ہونا انتہا درجے کی غفلت و نادانی ہو گی اور یہ اہم مقصد اپنے آپ کو عزت دئیے بغیر ہرگز حاصل نہیں ہو گا ۔ جب انسان یہ سمجھے گا کہ میں کتنا اہم ہوں مجھے تخلیق کر کے میرا رب مجھ سے کچھ خاص چاہتا ہے۔ وہ مجھ سے مخاطب ہوتا ہے اور کہتا ہے اس کائنات میں میری نشانیا ں ہیں انھیں تلاش کرو۔ تب ہی تو وہ محنت کرے گا کوشش کرے گا اور اپنا ہدف حاصل کرے گا اس لئے خود کو انتہائی اہم ،قابل اور ذہین سمجھنا بہت ضروری ہے ۔یہاں ایک اور بات کی وضاحت کرنا بہت ضروری ہے ۔وہ یہ کہ کچھ لوگ اس بات پہ خود پسندی کا لیبل لگا دیتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس کا جواب یہ ہے کہ خود پسندی منفی جذبہ ہے اور اس کی تعریف یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کواچھا سمجھے اور دوسروں کو اپنے سے کمتر سمجھے ۔لیکن ذاتی احترام کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہر انسان کو اہم سمجھیں کسی کو اپنے سے کم ہر گز نہ سمجھیں مگر اپنے آپ کو بھی قابل اور اہم سمجھیں یہ تو سو فیصد تعمیری جذبہ ہے۔ اور جو بندہ اپنی ذات کو اہمیت دیتا ہے وہ دوسرے انسان کو کم تر ہرگز نہیں سمجھتا ۔دوسر وں کو کمتر سمجھنا تو دماغ کا فتور ہے جو غرور کی نشانی ہے اور یاد رکھیں مغرور انسان کبھی کامیا بی کا منہ نہیں دیکھ پاتا،آپ اس ذات پاک کے بنائے ہوئے شاہکار ہیں ۔آپ کیلئے تو یہ سارا جہان اس نے مسخر کیا ،تمام علوم و فنون آپ کو ودیعت کر دئیے۔آپ کا کام ہے کہ ان صلاحیتوں سے اور علوم سے اپنا مقام حاصل کریں اورزندگی کے اہم ترین مقصد یعنی اس رب ذوالجلال کی معرفت حاصل کریں۔

Facebook Comments

حامدرضا
پیار اورادب میری پہلی ترجیح ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply